نتائج تلاش

  1. طاھر جاوید

    شکست کا تعین کون کرے

    ان اجنبی جہانوں کے بہت بلند مکانوں میں خوابِ فراز سے بھی رنگیں اِک تیرا جہاں اِک میرا جہاں بچھڑنے کے بعد خود کو دیئے سارے دلاسوں کے ہمراہ جہیں ہم کب سے رہ رہے ہیں مگر اب بھی دلجمعی کےموسموں میں اگرکبھی نیند رات کے اُفق کبھی بےساختہ بچھڑ جائے تو تیرا خیال ِ بے مُراد بہت آہستگی سے ہو فشاں لگے...
  2. طاھر جاوید

    مختلف جماعتوں میں بٹی مسلمانی

    ہم دائروں کے درمیاں بنے دیکھو کتنےدائیرے ہیں ہم نہ تو اپنےپاس ہیں نہ کِسی کے سنگ ہیں ہماری نظر میں باقی سارے کسِقدر بے رنگ ہیں ہم اپنی ہستی کی اھمیت کی سرخرونی میں بہت زیادہ دبنگ ہیں میں غور کروں تو سوچتا ہوں ہم اپنی ہی روحوں کے آئینوں کی طرف بڑہتا ہوا زنگ ہیں ہم بے نِشاں، بے گُماں، بے زُباں...
  3. طاھر جاوید

    اے خُدا ، یا رسُول اللہ

    ہو مُجھ پہ بھی اِک نظر اے خُدا اے خُدا ، یا رسول اللہ مُجھ کو بھی اب دیجیئے میرے ہونے کا پتہ میں نوحہ گر نہیں مگر۔۔ جب اپنے ہر طرف بکھرےھوے زمانوں کو دیکہتا ہوں تو مری سوچوں کی سدا سبز خُوشبو اُداسی کی زردی میں بدلنے لگے مری قوم ، جماعتوں کی تفہیم و تفریق میں غلطاں مُجھے زہر سی لگنے لگے مُجھے...
  4. طاھر جاوید

    میں شدید غربت میں گِھرا اِک مسلماں

    اے خدا کر فیصلہ میں کیوں نہ خود کشی کر لوں یہ جو موت کی ویرانی ھے شاید بس اک حیرانی ھے مگر زندگی غربت میں گِھری اس سے بھی بڑی پریشانی ھے بے حدو حساب پھیلی ھوئ کسقدرپشیمانی ھے اے خدا مجھے بتا ۔۔۔۔ ذہن کیا فیصلہ کرے زندگی کی جفتگیوں میں مرنے سے بد تر حالات میں زندہ رہنے کا فیصلہ جس کا ہر سلسلہ...
  5. طاھر جاوید

    تخلیق کا اوج بہت مقدس ہے

    حاصل کی دھوپ کے بس دو چار تنکے بدن مین پھیلی بے ماری کےسُرمئی ہیجان کی مسلسل کپکپی کو دور کرنے پہ بھلہ کس طرح قادر ہوں گے تاریکی کے ظلم کی بےحد تیز ہوتی ہواوں میں اماں کی خود رو جھاڑیوں کے درمیاں ذرا سی شفا کا نشیمن بنا بھی تو دیکھنا بہت بے اماں ہوگا میں جانتا ہوں کہ تخلیق کا اوج بہت مقدس...
  6. طاھر جاوید

    مولوی

    مشکل ہےفرار ۔۔۔ خود سے بھی خدا سے بھی خودفریببی کی رونق بھی بھلہ ساتھ کہاں تلک دے اُسکو ہم فریب دینے پہ آیئں جب جو سانس کی ڈوری پہ چوکنا بیٹھا ہوا ہےتو احساس کو مطمین کرنے کے بہانے ختم ہونے لگتے ہیں اور موت کی دھمکی ہر خیال پہ وارد ہوتی ہوئ نظر آتی ہے دل سے ایمان کا جھگڑا ئے مُسلسل مجھے...
  7. طاھر جاوید

    مُحبت کے خواہش ہونے کے آخری مرحلے

    مری ہجر ذاد سی زندگی جولانیئ محدود میں شایئد اُن رفعتوں کا احاطہ کرسکے جو ترے ہونے کے بھرم میں بے مِثل و بے مِثال تھیں کہ مرے ہُنر کی اُنگلیوں نے وقت کی پرچھائیوں سے نظر بچا کر تری ہم عصری کے خیالوں کو اپنے دامن میں باندھ لیا تھا اِنہیں اپنی جنت کا نام دیا تھا پھر چپقلش کی مہیب گھڑیوں میں سوچتے...
  8. طاھر جاوید

    کار کے صدف میں روشنی کی تخلیق کا عمل بہت مقدس ہے

    حاصل کی دھوپ کے بس دو چار تنکے بدن میں پھیلی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بےماری کے سُرمئ ہیجاں کی مسلسل کپکپی کو دور کرنے پہ بھلہ کس طرح قادر ھوں گے ظالم تاریکی کی بے حد تیز ھوتی ہواوں میں اماں کی خود رُو جھاڑیوں کے درمیاں ذرا سی شفا کا نشیمن بنا بھی تو دیکھنا بہت بے اماں ھو گا جانتا ہوں کہ تخلیق کا اوج بہت...
  9. طاھر جاوید

    فلسطین ہمیشہ آباد رہو کہ تمہیں آباد رہنا ھو گا

    تختِ برتری پہ براجماں زور آوروں نے آج پھر یو این او میں اک اُٹھتی ھوی صدائےآتش نما کو سرد مہری کے بےحد ٹھنڈے رویوں کی لےسے بُجھا دیا ھے بھرے جہاں میں اُن کا نمائیندہ کس غرور سے کہیہ رھا ھے سنو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم نے پھر سے تمہاری تمنا کے اُفق کو بے زمیں و بے سماں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے کوئی حصہ، کوئ...
  10. طاھر جاوید

    ماں کا بدل کوئ نہیں

    عمل کا با معنی گُلشن منظرِ نظر میں ہو تو روحُ و دِل وجان میں با مُراد جینے کی خواہش کے پھول ہر حال میں ضرور مہکتے ہیں بیٹے کو بامُراد جیتا دیکھ کر ہر ایک ماں دوستو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنی بڑھتی ہوئی ناداری میں بھی دُعا کے مصلے پہ بیٹھ جاتی ہے اور آنے والی راتیں اِسی گریہ زاری میں بتاتی ہے کہ ہرآنے...
  11. طاھر جاوید

    تعارف میں تعارف کی جستجو کرنے لگا ھوں

    میں طاہر اور جاوید ھوں۔۔۔یا طاہر جاوید ھوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بیوی اور دو بچوں کے ساتھ جرمنی میں رھتا ھوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خوش ادا اور زندہ دل ھوں۔۔۔۔ میں طمانیت کے سمندروں کی ھر ادا سے واقف ھوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مری شاعری ۔۔۔ میری راز وں کا اک فشاں ھے ۔۔ مری فغاں ھے۔مری شاعری مِیں میںچھُپا ھوا ھوں۔۔ میں...
  12. طاھر جاوید

    نوجوان نسل مجھےمعاف کر دو

    نوجواں نسل۔۔۔۔۔۔ میں تمہارا بڑا ھوں تمہاری آنکھوں سے خون بہے تو مجھے پونچھنا پڑتا ھے مگر میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اِس بہتے خون کو پونچھ کے چھپا دیتا ھوںگر ۔۔ تو اصل میں تمہیں اپنی نسل کی بے حد کی کوتاہیوں کی سزا دیتا ھوں تمھارے انداز ، تمھارے مزاج ، تمہاری تربیت اور سوچ کی اس قدر بے سرو سامانی دیکھتا...
  13. طاھر جاوید

    ھماری ہستی کی فرزانگی معتبر کہاں ھے

    آسمانوں سے اب کے نیئ بشارت کیسے اُترے کہ زمیں ہم سے ھوتے گناھوں کی طغیانیوں پہ حیراں و سکتا ںہمیں بے بسی سے اور زیادہ گُمراھیوں کیطرف بڑھتے دیکھ رھی ھے واہموں کی پوجا میں ہمارے ھاتھ دیکھو کیسے ہواوُں میں اُٹھے ھوئے ھیں۔۔۔۔ حال کو ہر حال میں تسلیم کی عادت ھونے لگے تو سوچ پھر وقت کی پابند ہوتی...
Top