پستی میں بھٹکنے کی ندامت نہ سوا کر
مڑ مڑ کے مجھے رفعتِ کہسار سے مت دیکھ
قیمت نہ لگا جذبۂ ایثارِ طلب کی
ہر شے کو فقط چشمِ خریدار سے مت دیکھ
پھر تجربۂ مرگ سے مت کر مجھے دوچار
میں ہجر زدہ ہوں مجھے اس پیار سے مت دیکھ
واہ واہ۔۔ بہت ہی اچھی غزل شئیر کی فاروقی آپ نے۔۔
ہر شعر ایک سے بڑھ...