نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    " عشق " پر اشعار

    مکتب عشق میں جو ہیں وہ فلاطون حکمت کوئی شاگرد کسی کا نہیں اُستاد ہیں سب۔۔۔!
  2. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    یہ ہمارا گھر ` یہ ہمارا گھر ہے ساتھی یا خوشی کا باغ ہے یہ کئی رشتوں کی باہم دوستی کا باغ ہے شام جب آتی ہے اپنے گھر کے صحن و بام پر جگمگا اٹھتا ہے دل قدرت کے اس انعام پر جیسے یہ آنگن ہمارا روشنی کا باغ ہے اک جزیرہ سا ہے یہ بحر جہاں کے درمیاں مسکراہٹ روح کی آہ و فغاں کے درمیاں وقت کی بے چینیوں میں...
  3. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    جب میں اُٹھا تو ساتھ اٹھا لاجواب دن جب میں چلا تو ساتھ چلا مرےخواب دن آج اس کے ساتھ کیسے یہ پل میں گزر گیا گاٹے سے کل جو کٹتا نہ تھا بے حساب دن وہ جس کو میں سمجھتا رہا کامیاب دن وہ دن تھا میری عمر کا سب سے خراب دن دنیا کو چھوڑ دینا کسی خواب کے لیے جس خواب سے پرے تھا کوئی اور خواب دن روشن تھی رات...
  4. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کتاب کو بھی خبر ہوتی ہے ` کتاب کو بھی خبر ہوتی ہے اسے کون پڑھ رہا ہے خراب نظروں سے وہ اپنا اصل باب چھپا جاتی ہے عورت کو بھی خبر ہوتی ہے اسے کون دیکھ رہا ہے خراب نظروں سے وہ اپنا اصل آپ چھپا رہی ہے
  5. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ملتے جلتے زمانے ` شام تھی اور شام کے دوران یہ سب کچھ ہوا دائیں جانب بیٹھے میرے دوست نے مجھ سے کہا "بائیں جانب دیکھنا ‘ منظر ہے کیسا دلربا " گہری ہوتی جارہی اس شام میں اس شہر کے آغاز کا جا بجا روشن نشانوں سے مزین اک سیہ کہسار سا میں نے یہ پہلے بھی دیکھا تھا یہی منظر کہیں پہلے پرانے خواب میں...
  6. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    متجسس آنکھیں ہیں ` خموشی، چپ کسی آباد سو رہے محلے میں اور متجسس دل میں کتنی تعمیروں کے خواب ہیں اور پر شوق آنکھوں میں کتنے چہروں کے خواب ہیں
  7. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    مجھے پہنچنا ہے منزلوں پر لگن ہے اتنی قدم اٹھانا مجھ کو مشکل تھکن ہے اتنی ہرے شجر تھے یہاں پہ، میں نے جو خواب دیکھا چمن، یہ جس کے اجاڑ پن کی چبھن ہے اتنی ہزاروں میلوں پہ رہ گئے ہیں وہ شہر سارے وہ جن کی یادوں کی دل کے اندر جلن ہے اتنی منیر توبہ کی شام ہے پر بہت بے چین دل ہمارا گھٹا کی رنگت فلک پہ...
  8. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    شکریہ امین بھائی
  9. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    فجر کے وقت کی اداسی ` چاند میرے گھر کی دیوار پر اس کے آگے جامن کے پتے اس کے پیچھے اذانوں کی صدائیں اور وہ کوئٹےجانے والی گاڑی میں اپنے خیالوں میں کھوئی ہوئی
  10. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    خدا سے زیادہ خدا کی مخلوق کا ڈر ` ایک بات ہے دل کے اندر جو باہر نہیں آتی یاد نہ رکھنا چاہوں اس کو پر بھولی نہیں جاتی کافر کہیں نہ سمجھیں مجھ کو, دنیا سے ہوں ڈرتا اسی خوف سے دل کی بات نہیں دنیا سے کرتا
  11. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ایک پکی رات ` گھر کی دیواروں پر دیکھوں چھینٹیں لال پھوار کی ہیں آدھی رات کو در بجتے ہیں ڈائینیں چیخیں مارتی ہیں سانپ کی شوکر گونجے جیسے باتیں گہرے پیار کی ہیں ادھر ادھر چھپ چھپ کر ہنستیں شکلیں شہر سے پار کی ہیں روحیں جیسے پاس سے گزریں، مہکیں باسی ہار کی ہیں گورستان کی راہ دکھاتی، کوکیں پہرے دار...
  12. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    شور عکس انگیز ہے ` بغاوت دل میں ہے اور سامنے برہم خموشی ہے بہت رنگینیاں پردے میں ہیں پر سامنے پہم خموشی ہے بہت بے چینیاں دنیا میں ہیں اور سامنے مہم خموشی ہے
  13. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    سندری ایک درخت ہے جس پر کوئی طائر نہیں بیٹھتا ` سندریاں ہی سندریاں تھیں سندر بن میں دور تک ایک بڑے دریاسے لے کر اک سمت مستور تک ایک ادا جو میں نے دیکھی سندریوں کی خاموشی کے بہت ہرے اسرار میں جس پر شام اتری تھی جیسے سیاہی سرخ غبار میں اک طائر بھی وہاں نہیں تھا انبوہ اشجار میں بوندا باندی میں کسی...
  14. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    چلو اپنی محفل سجائیں ذرا زمانے کے غم کو بھلائیں ذرا اکیلے بہت ہیں جو اس زیست میں انہیں پاس اپنے بلائیں ذرا کسی خواب میں ہے حقیقت کوئی اس اک خواب کو دیکھ آئیں ذرا کوئی کام ہم کو بھی در پیش ہے جھلک اس کی پھر دیکھ آئیں ذرا
  15. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    وہ جو اپنا یار تھا دیر کا کسی اور شہر میں جا بسا کوئی شخص اس کے مکان میں کسی اور شہر کا آ بسا یہی آنا جانا ہے زندگی, کہیں دوستی کہیں اجنبی یہی رشتہ کارِ حیات ہے کبھی قرب کا کبھی دور کا ملے اس میں لوگ رواں دواں کوئی بے وفا کوئی با وفا کٹی عمر یہاں وہاں, کہیں دل لگا کہ نہیں لگا کوئی خواب ایسا بھی...
  16. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کسی سوچے ہوئے کو ملنا نیند میں ` نیند میں چلتے ہوئے شہروں مکانوں اور پہاڑوں اور زمانوں سے گزرکر وسعت حیراں میں رک کر اس کو دیکھیں کیاہے وہ دیکھنا، ملنا اسے اور دیر تک ملتے ہی رہنا نیند میں رک کر اسے جاگنے سے خوب ہے ملنا اسے اور ساتھ رہنا نیند میں
  17. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں تو نے مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں ہر طرف دیوارودر،ا ور ان میں آنکھوں کے ہجوم کہہ سکے جو دل کی حالت وہ لبِ گویا نہیں جرم آدم نے کیا اور نسلِ آدم کو سزا کاٹتا ہوں...
  18. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کچھ باتیں ان کہی رھنے دو ` کچھ باتیں ان سنی رھنے دو سب باتیں دل کی کہہ دیں اگر پھر باقی کیا رہ جائے گا سب باتیں اُسکی سُن لیں اگر پھر باقی کیا رہ جائے گا اک اوجھل بیکلی رھنے دو اک رنگین اَن بنی دنیا پر اک کھڑکی اَن کھُلی رھنے دو
  19. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    سپنا آگے جاتا کیسے ` چھوٹا سا اِک گاؤں تھا جس میں دیے تھے کم اور بہت اندھیرا بہت شجر تھے تھوڑے گھر تھے جن کو تھا دوری نے گھیرا جمالِ ابر و باراں میں یہ نا آباد وقتوں میں دلِ ناشاد میں ہو گی محبت اب نہیں ہو گی یہ کچھ دن بعد میں ہو گی گزر جائیں گے جب یہ دن یہ اُن کی یاد میں ہو گی
  20. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    حمد ` چپ گلی محلے میں شام کی طرح آیا بے شمار باغوں پر ابر کی طرح چھایا خواب میں کبھی دیکھا سامنے کبھی آیا طائروں کی دل سوزی رہرووں کی جا نکاہی رات کی مناجاتیں رنجش سحر گاہی رعد جب گرجتا ہے کوہ جب لرزتے ہیں بے کنار دشتوں پر ابر جب برستے ہیں ک طویل ہستی کے بے شمار حصے ہیں ساری یاد اس کی ہے سارے اس...
Top