نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    وہ سامنے بھی آئے تو دیکھا نہ کر اسے گر وہ بچھڑ بھی جائے تو سوچا نہ کر اسے اک بار جو گیا سو گیا بھول جا اسے وہ گم شدہ خیال ہے پیدا نہ کر اسے اب اس کی بات خالی ہے معنی سی اے منیر کہنے دے جو وہ کہتا ہے روکا نہ کر اسے
  2. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    قطعاتِ منیر ` کاوش ناکام سے غم کو زیادہ کیا کریں آج کی بے رونقی کا ہم مداوا کیا کریں مے پئیں، لوگوں میں جائیں بے مزہ باتیں کریں اور اس ماحول میں اس کے علاوہ کیا کریں ` یہی واقعات ہیں کچھ یہاں بڑے مختصر، بڑے دیر پا کہ اثر سے جن کے بھری رہی یہ بغیر معنی کی زندگی ` تیرا ہونا ضروری تھا نہ ہونا بھی...
  3. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    زندگی ہے عدم کا رد عمل ہر خوشی ہے الم کا رد عمل ہر عمل ہے عمل کا رد عمل ہر ستم ہے ستم کا رد عمل میں کہ ہوں اپنے ہم کا رد عمل اور کثرت ہے کم کا رد عمل سو گیا ہے زیاں ہے کیا اے منیر اک خوشی ایک غم کا رد عمل
  4. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ایک دور اُفتادہ پرانا قصبہ ` اونچی اونچی دیواروں والے نیم آباد محلے کی سنسان گلیوں کم افراد والے کشادہ چوک سے نکل کر دونوں اکٹھے چل رہی ہیں بچہ ماں کی پناہ میں ہے ماں بچے کی پناہ میں ہے بچہ ماں کی طرف مسکرا کر دیکھتا ہے ماں بچے کی طرف مسکرا کر دیکھتی ہے اور دونوں آگے بڑھتے جاتے ہیں سکول کی طرف ،...
  5. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کتاب عمر کا ایک اور باب ختم ہوا شباب ختم ہوا اک عذاب ختم ہوا ہوئی نجات سفر میں فریب صحرا سے سراب ختم ہوا اضطراب ختم ہوا برس کے کھل گیا بادل ہوائے شب کی طرح فلک پہ برق کا وہ بیچ و تاب ختم ہوا جواب نہ رہا میں کسی کے آگے منیر وہ اک سوال اور اس کا جواب ختم ہوا
  6. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    عبادت کا ایک اور رخ ` عبادت کا ایک ذریعہ ہے برے وقتوں میں پوشیدہ روپوش و پر اسرار رہنے کا
  7. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کوئی اک عمر خوشیوں کی بہت ہی دور ہے اس کو سراپا دشت ہے لیکن چمن مستور ہے اس کو کوئی مخفی حقیقت ہے بظاہر ابتر عالم میں کوئی پوشیدہ نظارہ ہے جو مجبور ہے اس میں خواب میں دیکھو اسے اور شہر میں ڈھونڈو اسے وقفے وقفے سے رونق میں بیٹھے دیکھنا مختلف لوگوں ، گھروں میں چلتے پھرتے دیکھنا اس کی آنکھوں میں...
  8. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    خزاں ایک بہار رنگ موسم ہے ` درختوں سے پتے جھڑ رہے ہیں کبھی ایک کرکے ہوا کے مطابق کبھی اچانک بے شمار ہوا کے مطابق خزاں کے بہاروں میں خوب دلکشی ہے وسوسوں اور وہموں سے بھری ہوئی اور آوارہ خیالی اور اکساہٹوں سے بھری ہوئی اور بے شمار خوشیوں سے بھری ہوئی درختوں سے پتے جھڑ رہے ہیں کبھی ایک کر کے
  9. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ایک وعدہ جو مجھ سے کیا گیا ہے ` اس کڑی مسافت میں راہگزار آفت میں اک طویل نفرت کی بے کنار عادت میں بے شمار نسلوں کی بے وفا وراثت میں منتظر ہیں میرے بھی میرے ہم سفر کے بھی ایک دن مسرت کا ایک شب محبت کی اک مقام راحت کا اک فضا حفاظت کی اک خیال دائم کا ایک سوچ ثابت کا
  10. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اک خیال خام میں مسحور کر رکھا مجھے خود پرستی نے جہاں سے دور کر رکھا مجھے بے سبب تھا اس جگہ پر وہ قیام سرسری پر تھکن نے اس جگہ مجبور کر رکھا مجھے خامشی سے دیر تک اس حسن کا تکنا مجھے دیر تک اس یاد نے رنجور کر رکھا مجھے تیرگی اطراف میں بیحد تھی لیکن اے منیر سحر غم نے اس میں مثل نور کر رکھا مجھے
  11. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    سحر کے خواب کا مجھ پر اثر کچھ دیر رہنے دو کسی کے حال کی مجھ کو خبر کچھ دیر رہنے دو جڑے ہیں ان سے نادیدہ پرانے بام و دروازے نئے شہروں میں یہ ویران گھر کچھ دیر رہنے دو کہیں گزرے ہوئے ایام پھر واپس نہ آ جائیں دل بے خوف میں اس کا خطر کچھ دیر رہنے دو صبا کس رنگ سے باغوں میں چلتی سیر کرتی ہے اسے اس...
  12. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کس طرف جانا ہے مجھ کو کون سا رستہ ہے وہ کتنی سمتوں رو رہا ہے کس طرف ہنستا ہے وہ منزل موہوم ہے اور خواب ہیں چاروں طرف کتنے پردوں سے پرے ہے کس جگہ رہتا ہے وہ میں سمجھ بھی پاؤں گا اس کی زباں، گر مل گیا کیا چھپا ہے اس کے اندر اور کیا کہتا ہے وہ مشکلوں سے دور ہے اپنے مکان دور میں یا ہماری ہی طرح کی...
  13. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    راحتیں جتنی بھی ہیں سب مشکلوں کے دم سے ہیں زندگی میں جو بھی سکھ ہیں خواہشوں کے دم سے ہیں شہر کا تبدیل ہونا، شاد رہنا اور اداس رونقیں جتنی یہاں ہیں عورتوں کے دم سے ہیں منزلیں آسماں بہت تنہا سفر کرنے سے ہیں رنج ہیں جتنے سفر میں ہمدموں کے دم سے ہیں ایک بستی کی حفاظت خوف میں رہنے سے ہے اور اس کے جشن...
  14. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    سفید دن کی ہوا ` دُھند ہے اور شہر ہے اور خواب ہے بڑھتی جاتی دھند ہے اور اس کے پیچھے شہر ہے بڑھتی جاتی دھند ہے اور اس کے پیچھے شام ہے بڑھتی جاتی دھند میں بازار ہیں اور خواب ہے بڑھتی جاتی دھند ہے اور اس میں بوئے آب ہے بڑھتی جاتی دھند ہے اور شہر دلآرام ہے دھندلے دھندلے لوگ ہیں اور باغ ہیں اور شام...
  15. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    شب باراں میں کھو جاتا مکان یار نظروں سے وہ برق شب کا اس در پر چمکنا ضروری تھا اور میرے آس پاس خواب کی کیفیت ہے
  16. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اپنا گھر بھول گیا ہے ` سارے آسمان پر بادل چھائے ہیں مجھے اپنا گھر بھول گیا ہے میں گھر سے باہر ضرورت کی کوئی چیز لینے کے لیے نکلا تھا گھر سے باہر نکلنے کے بعد مجھے اپنا گھر بھول گیا ہے اب میں اسے تلاش کر رہا ہوں اسے کیسے تلاش کروں اکّا دکّا کوئی درخت کبھی کبھی، کہیں کہیں کوئی شناسا چہرہ اور دور...
  17. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    بے شمار آبادیاں ہیں ` کون سا مہتاب ہے یہ کس جگہ کی چاندنی کس زمانے کی ہوا ہے کس جہاں کی زندگی بے شمار آبادیوں میں کس کے یہ آثار ہیں ہے رفاقت میں مری کس خواب کی آوارگی
  18. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کار اصل زیست ` کوئی آئے باغ میں اس طرح کوئی دید جیسے بہار میں کوئی رنگ دار سحر اڑے کسی گوشئہ شب تار میں کوئی یاد اس میں ہو اس طرح کوئی رنج جیسے خمار میں کوئی زندگی کسی خواب میں کوئی کام کوچئہ یار میں
  19. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    بھیروں ` ایک ہی سُر کی دو شکلیں ہیں جینے کی بھی مرنے کی بھی دکھ بھی ہو اس سُر کو سن کر خوشی سی جی کو مرنے کی بھی ملنے کی بھی گھڑی بین فراق میں کرنے کی بھی
  20. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    جگمگ جگمگ کرتی آنکھیں ہنستی باتیں کرتی آنکھیں شاید مجھ کو ڈھونڈ رہی ہیں چاروں جانب تکتی آنکھیں اصل میں یہ بے خوف بہت ہیں ظاہر میں یہ ڈرتی آنکھیں پل میں خوشی سے بھر جاتی ہیں پل میں آہیں بھرتی آنکھیں یار منیر چلو پھر دیکھیں روز اک وعدہ کرتی آنکھیں
Top