نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کوئی اوجھل دنیا ہے ` لمحہ لمحہ روز مرہ زندگی کے ساتھ ہے ایک لمحہ جو کسی ایسے جہاں کی زندگی کا ہاتھ ہے جس میں میں رہتا نہیں جس میں کوئی رہتا نہیں جس میں کوئی دن نہیں رات کا پہرا نہیں جس میں سنتا ہی نہیں کوئی نہ کوئی بات ہے روز مرہ زندگی سے یوں گزرتا ہے کبھی ساتھ لے جاتا ہے گزری عمر کے حصے سبھی جو...
  2. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    دیکھا نہیں خواب دلآراز سے آگے سوچا ہی نہیں ہم نے غم یار سے آگے ہے مسکن خوباں کہ کوئی عالم ہُو ہے موجود ہے کیا سایہ دیوار سے آگے اک حرف تاسف ہی تھا انجام مسلسل افسوس تھا آغاز کے اقرار سے آگے آتا ہی نہیں یاد جو ہے یاد سے پیچھے کچھ وہم سے ہیں ثابت و سیار سے آگے دیدار رخ یار کوئی پردہ ہے شاید ہے راز...
  3. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ہیں رواں اس راہ پر جس کی کوئی منزل نہ ہو جستجو کرتے ہیں اس کی جو ہمیں حاصل نہ ہو دشت نجد پاس میں دیوانگی ہو ہر طرف ہر طرف محمل کا شک ہو پر کہیں محمل نہ ہو وہم یہ تجھ کو عجب ہے جمال کم نما جیسے سب کچھ ہو مگر تو دید کے قابل نہ ہو وہ کھڑا ہے ایک باب علم کی دہلیز پر میں یہ کہتا ہوں اسے اس خوف میں...
  4. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اِس جگہ سے کس جگہ لوٹ کر جانا ہے ہم کو کس جگہ تین مرکز ٹوٹ کر گم ہو چکے ہیں اس جگہ
  5. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    میری روح نے خوشی کا رنگ نہیں دیکھا ` صبح و شام پہ ایک ہی رنگ ہے پریشانی کا اور پھر جیسے ایک ایسا ہی دوسرا رنگ ہے پریشانی سے نجات کی حیرانی کا جو لگتا ہے خوشی کا رنگ ہے پر ایسا نہیں ہے کیونکہ خوشی کا رنگ میں نے دیکھا ہے میری روح نے نہیں دیکھا وہ میری سوچ سے بھی زیادہ گہرائی میں رہتی ہے وہ مجھ سے...
  6. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    غم کا زور اب میرے اندر نہیں رہا اس عمر میں اتنا ثمر ور نہیں رہا اس گھر میں جو کشش تھی گئی ان دنوں کیساتھ اس گھر کا سایہ اب میرے سر پر نہیں رہا وہ حسن نو بہار ابد شوق جسم، سُن رہنا تھا اس کو ساتھ میرے، پر نہیں رہا مجھ میں ہی کچھ کمی تھی کہ بہتر میں ان سے تھا میں شہر میں کیس کے برابر نہیں رہا رہبر...
  7. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ہجرت اور مراجعت کے دوران تبدیلیاں ` برسوں تنہائی میں رہ کر جب میں شہر میں آتا ہوں بدلا بدلا دیکھ کے اس کو پھر واپس ہو جاتا ہوں۔ منیر نیازی
  8. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    جاگنے کی دھند ` جاگنے کی دھند میں کوئی خواب گم ہو گیا ہے اب یہ خواب کبھی پھر دکھائے دے گا دکھائی دے گا یا نہیں اب یہ چہرہ پھر کبھی دکھائی دے گا جاگنے کی دھند میں کوئی چہرہ گم ہو گیا ہے دکھائی دے گا یا نہیں جاگنے کی دھند میں کوئی جسم گم ہو گیا ہے اب یہ جسم پھر کبھی دکھائی دے گا دکھائی دے گا یا...
  9. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کہیں چلئے ` شباب شب ہے جگا دیجئے کہیں چلئے خراب دن کو بھلا دیجئے کہیں چلئے بہار عمر ہے دربار ہیں محبت کے کہیں پہ رنگ جما دیجئے کہیں چلئے منیر نیازی
  10. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ہرا درخت ` صحن بہار نو میں کھڑا ہے ہرا درخت جیسے ہو طشت سبز کے اوپر دھرا درخت باد صبا ہے اور خیال جمال مہر ایسے بہت سے اور دنوں سے بھرا درخت منیر نیازی
  11. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ایک مسلسل ` میں اکیلا آدمی ہوں کبھی تعداد میں زیادہ ہو جاتا ہوں کبھی پھر اکیلا میں قصبے، شہر، رہنے کی جگہیں ایسی بنا لیتا ہوں جن میں میں خوش رہوں راستے میں املی، جامن، نیم اور اس قسم کے دوسرے پیڑوں سے گزر کر مانوس گھروں، بیٹھکوں شناسا چہروں کا ایک منظر سجا لیتا ہوں اس میں رہتا ہوں، اس میں پھرتا...
  12. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    باد بہار دیگر ` یہ ہوا ہے ماہ بہار کی کسی گزرے دن کے پڑاؤ کی کہیں بیتی شب کے قرار کی یہ ہوا ہے ماہ بہار کی کسی اور خواہش سبز کی کسی پچھلے غم کے بہاؤ کی سر آسماں کسی دور کی سرو بحر و بر کسی پار کی یہ ہوا ہے ماہ بہار کی منیر نیازی
  13. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    میری دعائیں پیچیدہ بہت ہیں ` شام کا وقت ہے، دعاؤں کی منظوری کا وقت ہے میں کیسی دعاؤں کو یاد کروں میری دعائیں پیچیدہ بہت ہیں آپس میں گڈ مڈ ہو کر بے اثر ہو جاتی ہیں میرے دل میں بہت بے اثر دعائیں ہیں بہت دعاؤں کی بجائے میرے دل میں ایک دعا ہوتی تو اچھا ہوتا منیر نیازی
  14. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کوئی داغ ہے میرے نام پر کوئی سایہ میرے کلام پر یہ پہاڑ ہے میرے سامنے کہ کتاب منظر عام پر کسی انتظار نظر میں ہے کوئی روشنی کسی بام پر یہ نگر پرندوں کا گول ہے جو گرا ہے دانہ دام پر غم خاص پر کبھی چپ رہے کبھی رو دیے غم عام پر ہے منیرؔ حیرت مستقل میں کھڑا ہوں ایسے مقام پر منیر نیازی
  15. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    خرابی میں خوبی ` رابطوں، رشتوں میں الجھن تھی بہت اس نظام شہر میں رہنے کی ہمت ہی نہ کی لفظ یہ لوگوں میں رائج تھا بہت اس لیے اس شہر میں ہم نے محبت ہی نہ کی منیر نیازی
  16. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    غلط وارث ` میں غلط روائتوں کا اچھا وارث ثابت نہیں ہوا منیر نیازی
  17. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ہم زبان میرے تھے ان کے دل مگر اچھے نہ تھے منزلیں اچھی تھیں میرے ہم سفر اچھے نہ تھے جو خبر پہنچی یہاں تک اصل صورت میں نہ تھی تھی خبر اچھی مگر اہل خبر اچھے نہ تھے بستیوں کی زندگی میں بے زری کا ظلم تھا لوگ اچھے تھے وہاں کے اہل زر اچھے نہ تھے ہم کو خوباں میں نظر آتی تھیں کتنی خوبیاں جس قدر اچھے لگے...
  18. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    چار دن اس حسن مطلق کی رفاقت میں کٹے اور اس کے بعد سب دن اس کی حسرت میں کٹے اس جگہ رہنا ہی کیوں ان شہریوں کے درمیاں وقت سارا جس جگہ لے جا مروّت میں کٹے اک قیام دلربا رستے میں ہم کو چاہیے چاہے پھر باقی سفر راہ مصیبت میں کٹے چاند پیڑوں پرے ہو رک گئی ہوں بارشیں کاش وہ لمحہ کبھی رت بت کی صحبت میں کٹے...
  19. عرفان سرور

    تعارف میرا نام عرفان سرور ہے

    شکریہ مزید تعارف بھی درکار ہے؟
  20. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کیا خبر کیسی ہے وہ، سودائے سر میں زندگی اک سرائے رنج میں ہے یا سفر میں زندگی ظلم کرتے ہیں کسی پر اور پچھتاتے ہیں پھر ایک پچھتاوا سا ہے اپنے نگر میں زندگی ہم ہیں جیسے اک گناہ دائمی کے درمیاں کٹ رہی ہے مستقل خاموش ڈر میں زندگی اک تغیر کے عمل میں ہے جہان بحر و بر کچھ نئی سی ہو رہی ہے بحر و بر میں...
Top