نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    تعارف میرا نام عرفان سرور ہے

    اور ہیں جو تیری محفل میں خاموش آتے ہیں آندھیاں اُٹھتی ہیں جب حضرت جوش آتے ہیں۔۔۔:happy:
  2. عرفان سرور

    الف سے شروع ہونے والا شعر

    آج اتنا اُداس ہوں میں جیسے زُلفیں جوان بیوہ کی۔۔۔
  3. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    پچھتاوے کے آنسو پچھتاوے کے آنسو کتنے لوگوں کے مرنے کے بعد نکلے منیر نیازی
  4. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    میں شانت ہو کر تیری پریم کتھا لکھوں گا پاروتی مجھے میرے استھان سے کسی نے اشانت کر کے اٹھا دیا ہے میں اپنی جگہ سے کرودھ میں اٹھا ہوں پاروتی بول! اب میں اس کرودھ کا انت کیسے کروں اس جگ کا سروناش کر دوں کہ دھرتی اور آکاش لگیں، پیڑوں کی پتیاں ہیں دھنکی ہوئی روئی ہیں جو آندھی میں اڑتی پھر رہی ہے یا...
  5. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    مجھے کسی سے کچھ چھپانا ہے مجھے کسی سے کچھ چھپانا ہے اپنی بیوی سے جو مجھ پر یقین رکھتی ہے جیسے وہ اپنے خدا پر یقین رکھتی ہے اپنے بچوں سے جو ابھی پیدا نہیں ہوئے اپنے خدا سے جو سب کچھ دیکھ رہا ہے مجھے کسی سے کچھ چھپانا ہے میں ایسا کیوں کرتا ہوں میں کیوں کسی سے کچھ چھپانا ہے کیا عادت مجھے غیر محفوظ...
  6. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اک اور گھر بھی تھا میرا اک اور گھر بھی تھا میرا جس میں میں رہتا تھا کبھی اک اور کنبہ تھا میرا بچوں اور بڑوں کے درمیاں اک اور بستی تھی میری کچھ رنج تھے کچھ خواب تھے موجود ہیں جو آج بھی وہ گھر جو تھی بستی مری یہ گھر جو ہے بستی میری اس میں بھی تھی ہستی میری اس میں بھی ہے، ہستی میری اور میں ہوں جیسے...
  7. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ایک منظر گھاٹ پر ہوا چلتی ہے کیکروں پر پھول مہکتے ہیں شام سجی سجی لگتی ہے منیر نیازی
  8. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    خوابوں کے مسکن رہتے ہیں اس طرح سے خوشی ہیں غموں کے خواب جیسے نئے گھروں میں پرانے گھروں کے خواب پہلی نظر میں اس کی کوئی ایسی بات تھی جس میں تھے کچھ شعبوں کے بہت سے دنوں کے خواب منیر نیازی
  9. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    بساطِ زیست بساط زیست پر روحوں کی بار کتنی ہے خموش چہرے ہیں ان میں پکار کتنی ہے زوال عمر ہے یادیں پری رخوں کی ہیں خزاں کے بیچ میں فصل بہار کتنی ہے منیر نیازی
  10. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    آخری سچائی کے لیے نظم چاہتا ہوں دیکھنا اس کو اسی رنگ میں سب عقیدوں سے پرے کی زندگی کے رنگ میں سارے اندازوں سے آگے کی کمی کے رنگ میں منیر نیازی
  11. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    جس زمانے میں اچھی باتیں بے معنی ہو جاتی ہیں دو طرح کے عیب ہیں اس شہر کی تعمیر میں جن سے آتی ہے خرابی شہر کی توقیر میں فخر انساں قید ہے اس خوشنما زنجیر میں مستقل شرمندگی کے مستقل اظہار میں بے ریا رشتوں میں مخفی ظلم کی دیوار میں رحم اور احسان دونوں روح کے آزار میں ان سے نفرت پھیلتی ہے عام بود و...
  12. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    مرد اور عورت یوں کبھی لگتا ہے ان میں دشمنی ہے دیر کی اس زمیں پر زیست کے آثار جتنی دیر کی ان کو جنت سے زمیں پر جس گھڑی پھینکا گیا اک سزا تھی ساتھ ان کے یہ سدا کی دشمنی منیر نیازی
  13. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    آخر اک دن شبھ دن آئے پریتما اپنی پتیاں کے آگے سب دکھ ہار گئے۔۔۔ منیر نیازی۔
  14. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    شبِ ویراں یوکلپٹس کے پیڑ کے اُوپر ٹھٹھرے تاروں کے پھیلے جنگل میں چاند تنہا اُداس پھرتا ہے یوکلپٹس کی سرد شاخوں سے ٹھنڈے جھونکے لپٹ کے روتے ہیں یوکلپٹس کے پیڑ کے نیچے خشک پتے ہوا میں اُڑتے ہیں منیر نیازی
  15. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    زندگی میں حد بندیاں میری حدوں میں نہیں اس کی ذات کی دنیا میرے قیاس بس اس کے نواح غم تک ہیں
  16. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    میں اپنے باپ کے گھر کی مدافعت کروں گا بھیڑیوں کے خلاف خشک سالی کے خلاف منافع خوروں کے خلاف عدالتوں کے خلاف میں اپنے مویشی، کھیت اور جنگل ہار جاؤں گا میں اپنے حصے کی یافت، آمدنی اور نفع ہار جاؤں گا مگرمیں اپنے باپ کے گھر کی مدافعت کروں گا وہ مجھ سے میرے ہتھیار چھن کر لے جائیں گے مگر میں صرف...
  17. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کچھ باتیں بھی لکھ نہیں پاتا سردی کی ٹھٹھرتی شاموں کی برکھا میں برستی سوچوں کی گرمی میں چمکتی آنکھوں کی سرخی میں بھڑکتے ہونٹوں کی عمروں میں بھٹکتی آنکھوں کی۔۔۔ منیر نیازی۔
  18. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    رات جو بارش ہوئی شہر میں اور ساتھ کے قصبوں میں جو بارش ہوئی اک اچانک بات تھی گھاس میں محصور تالابوں پہ بوندوں اور پتوں کا سماں گھات میں بیٹھی ہوں جیسے بن بیاہی ناریاں موت میں ہوں کچھ نہاں اور زندگی میں کچھ عیاں متصل ہونے کی خواہش میں زمین و آسماں چھپ کے سازش کرہے ہوں سازشوں کے درمیاں۔۔۔ منیر...
  19. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    برسات آہ! یہ بارانی رات مینہ ہوا، طوفان، رقص صاعقات شش جہت پر تیرگی اُمڈی ہوئی ایک سناٹے میں گم ہے بزم گاہ حادثات آسماں پر بادلوں کے قافلے بڑھتے ہوئے اور میری کھڑکی کے نیچے کانپتے پیڑوں کے ہات چار سو آوارہ ہیں بھولے، بسرے واقعات جھکڑوں کے شور میں جانے کتنی دور سے سن رہا ہوں تیری بات
  20. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کسی رہنما کی آنکھیں اس کی آنکھوں میں کوئی مقصد بڑا ہے اپنی عورت سے بڑا اپنے بچے سے بڑا۔۔۔ منیر نیازی۔
Top