نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ابر بہار شام تمنا بھی خواب ہے یہ انتظار حسن دلآرا بھی خواب ہے ہیں خواب قصہ ہائے فراق و وصال سب میرے اور اس کے غم کا فسانہ بھی خواب ہے گزرے ہوئے زمان و مکاں جیسے خواب تھے سحر خیال عشرت فردا بھی خواب ہے بس ایک خواب تو نور سحر کے مقام کا اس خواب تلخ شب کا مداوا بھی خواب ہے ملتا ہوں روز اس سے اسی...
  2. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    محفل آرا تھے مگر پھر کم نما ہوتے گئے دیکھتے ہی دیکھتے ہم کیا سے کیا ہوتے گئے ناشناسی دہر کی تنہا ہمیں کرتی گئی ہوتے ہوتے زمانے سے جدا ہوتے گئے منتظر جیسے تھے در شہر فراق آثار کے اک ذرا دستک ہوئی در دم میں وا ہوتے گئے حرف پردہ پوش تھے اظہار دل کے باب میں حرف جتنے شہر میں تھے حرف لا ہوتے گئے وقت...
  3. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ساعت ہجراں ہے اب کیسے جہانوں میں رہوں کن علاقوں میں بسوں میں کن مکانوں میں رہوں ایک دہشت لا مکاں پھیلا ہے میرے ہر طرف دشت سے نکلوں تو جا کر کن ٹھکانوں میں رہوں علم ہے جو پاس میرے کس جگہ افشا کروں یا ابد تک اس خبر کے راز دانوں میں رہوں وصل کی شام سیہ اس سے پرے آبادیاں خواب دائم ہے یہی میں جن...
  4. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    رنگوں کی وحشتوں کا تماشا تھی بام شام طاری تھا ہر مکاں پہ جلال دوام شام گلدستہ جہات تھا نیزنگ راہ عشق تھا اک طلسم حسن خیابان دام شام آگے کی منزلوں کی طرف شام کا سفر جیسے شبوں کے دل میں تھا شہر قیام شام باندھے ہوئے ہیں وقت سبھی اس کے حکم میں ہے جس خدا کے ہاتھ کار نظام شام دھندلا گئی ہے شام شب خام...
  5. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    بے حقیقت دوریوں کی داستاں ہوتی گئی یہ زمیں مثلِ سرابِ آسماں ہوتی گئی کس خرابی میں ہوا پیدا جمالِ زندگی اصل کس نقلِ مکاں میں رائیگاں ہوتی گئی تنگئی امروز میں آئندہ کے آثار ہیں ایک ضد بڑھ کر کسی سکھ کا نشاں ہوتی گئی دوسرے رخ کا پتہ جس کو تھا وہ خاموش تھا وہ کہانی بس اسی رخ سے بیاں ہوتی گئی اک صدا...
  6. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    رات دن کے بدلتے آنے میں ایک مقام شکر ` ہوا چلتی ہے وسعت کے خیابانوں کی حیرت میں ہوا چلتی ہے مغرب کے پری خانوں کی غربت میں ہوا چلتی ہے قریے کے شبستانوں کی حالت میں ہوا چلتی ہے سرما کی نئی شام محبت میں کوئی دیروز کا سکھ ہے در بام محبت میں کوئی کیفیت فردا ہے مہتاب تمنا میں مقام ایسا کبھی دیکھا نہیں...
  7. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    نئے ستارے کے آس پاس بنتے بگڑتے دن ` کئی دن سے اک ستارہ کیے جا رھا ہے مجھ کو کسی بات کا اشارہ دم انتظارِ شب میں کوئی چشم مست جیسے سر پردہ نگاریں غم بود و ہست جیسے کسی شہر رفتگاں پر خمِ خواب زرفشاں پر دل نا صبور جیسا کسی دوسرے جہاں پر کسی اور آسماں پر کسی اور شام نور جیسا
  8. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    جگنو چمک رہا ہے ` جگنو چمک رہا ہے جگنو بھٹک رہا ہے سحر سیاہ شب میں املی کی ڈالیوں میں خوابیدہ در کے باہر لکڑی کی جالیوں میں تنہا نگاہ شب میں مثل خیال روشن خواب سیاہ شب میں جگنو چمک رہا ہے
  9. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    وصال سرسبز ` پھول اک گلاب کا مضمحل، خراب سا اس خراب پھول پر تیتری کے پنکھ ہیں چادریں حجاب پر محرم حجاب پر دیرپا وصال کے دور تک کے خواب کی جس کی شش جہات سے پھوٹتی ہیں پتیاں اک نئے گلاب کی
  10. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    حوصلہ دینے والی مثال ` دیکھو کیسے گرا وہ دیکھو کیسے اٹھا وہ کتنا اسفل ہوا تھا کتنا افضل ہوا وہ تنہا جتنا رہا وہ کثرت جتنا رہا وہ اس کی طرح بنو تم اس طرح بنو تم دیکھو کیسے اٹھا وہ کتنا افضل ہے وہ
  11. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    فیصل آباد زرعی یونیورسٹی میں ایک روشن دن ` لال سنہرے رنگ کے نیچے ہرے رنگ کے تھال ہیں تین شجریہ رنگ اٹھائے کھڑے مئی کی دھوپ میں ہجری ہجر کی حد پر جاگے خواب کی مثال ہیں تین بشر مسحور کھڑے ہیں دھوپ کے روشن روپ میں جیسے یہ کسی نئے جنوب کوئی نیا شمال ہیں جیسے اس کے نئے مکان کا کوئی نیا جمال ہیں
  12. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کیسے پھر اس عہد کو زندہ کروں ` میں محبت کس طرح اس سے کروں دل میں جو ہے کس طرح اس سے کہوں میرے اس کے درمیاں بیگانگی برسوں کی ہے ایک بے مفہوم جیسی خامشی برسوں کی ہے اپنی اپنی زندگی میں مبتلا اتنے رہے سارا کچھ دھندلا گیا ہے ہم جدا اتنے رہے اس کے کس رخ کو اشارہ عشق کا کیسے کروں اس ذرا سے کام کی میں...
  13. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اے بادل ` اے بادل جب بیل بنے تو موتی کنٹھ کے پُھولوں کی جب آکاش پہ رنگت ہو تو مینہ کے بعد کے جُھولوں کی اے بادل جب بوند بنے تو تالابوں کے پانی پر خواہش سے بھی تنگ جگہ پر وسعت کی ویرانی پر اے بادل جب شکل بنے تو آدمیوں کی بستی کی اس کے کسی آباد مکاں میں میرے جیسی ہستی کی اے بادل جب وقت بنے تو تیری...
  14. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ہجرت اور مراجعت کی حدوں پر ` کچھ دیر میں تم سے دور رہوں گا پھر واپس آ جاؤں گا تم میں بھی ابھی وہ بات نہیں جو مجھ کو یہاں روک سکے مجھ میں بھی ابھی وہ بات نہیں جو تم کو یہاں پر روک سکے اس بات کی کچھ دن کھوج کروں گا پھر واپس آ جاؤں گا
  15. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    خواب اتنے دیکھتا ہوں ` رات بھر میں جاگتا ہوں اس خدا کی یاد میں جس کا دم آباد ہے اس قریہ برباد میں عینہ کی خوشبوئیں جیسے دشت ہو کی پیاس میں دن گزر جاتا ہے میرا ان دنوں کی آس میں چھوٹی چھوٹی ٹکڑیوں میں شہر سے اڑتے ہوئے جنتوں سے رنگ ملتے ٹوٹتے، جڑتے ہوئے رات دن رہتا ہوں ان کی سبز شادابی میں میں...
  16. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    وقت سے آگے گزرنے کی سزا ` وقت سے آگے گزرنے کی سزا آدمی تنہا رہ جاتا ہے
  17. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    شہر کے مکان ` اپنے ہی ڈر سے جڑے ہوئے ہیں اک دوجے کے ساتھ
  18. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    برسوں کے بعد ملاقات ` پہلے تو گزر گیا یونہی جیسے کوئی انجان پھر میں اسے پہچان کے ہوا بہت حیران
  19. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    نئی رت ` ہلکی ہلکی ٹھنڈ میں کانپیں خواہشیں چھپے ہوئے پیار کی راتیں چیت بہار کی لے کر آئیں ساتھ ہوائیں سات سمندر بہار کی
Top