نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    الف سے شروع ہونے والا شعر

    آج دل ڈوبنے سے ڈرتا ہے دیکھ دریا میں کتنا پانی ہے۔۔
  2. عرفان سرور

    ناعمہ کا چائے خانہ (2)

    راحت اندوری صاحب کا شعر ہے انہوں نے مجھے بھیج دیا ہے۔۔۔:razz:
  3. عرفان سرور

    ناعمہ کا چائے خانہ (2)

    شریف لوگ بھی راحت سے ملنے جلنے لگے وہ اب شراب کا عادی نہیں ہے چائے کا ہے۔۔۔8)
  4. عرفان سرور

    تعارف میرا نام عرفان سرور ہے

    شکریہ فرخ صاحب
  5. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    میرا اصل وجود ` میرا تو بس اتنا کچھ ہے حصہ اپنے آپ کے بیچ جتنا رات کے سننے والے کا بھاری پیر کی چاپ کے بیچ
  6. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ایک بھاری رات ` گھر کی دیواروں پر دیکھو بوندیں لال پھوار کی ہیں آدھی شب دروازے کھڑکیں، ڈائنیں چیخیں مارتی ہیں سانپ کی شُوکر گونجے جیسے باتیں گہرے پیار کی ہیں ادھر ادھر چھپ چھپ کر ہنستی شکلیں شہر سے پار کی ہیں پاس سے روح سمان گزرتی مہکیں باسی ہار کی ہیں گورستان کی راہ دکھاتی کوکیں پہرے دار کی ہیں
  7. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    سانپ کی صفات ` سُر ہو تو وہاں پر سانپ مہک ہو تو وہاں پر سانپ زیر زمیں کی تاریکی میں زر ہو تو وہاں پر سانپ
  8. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اصل سے خوف ` ادھر ادھر کرتے رہتے ہیں اصل سے ہیں ہم ڈرتے جس سے بات ہے کرنی ہوتی اسی سے ہم نہیں کرتے
  9. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    شہر اوہام ` بت کدے میں بت بہت ہوتے ہیں مسندوں پر وہم کی تجسیم سنگیں اب ہے اوج بخت پر سینکڑوں سالوں کا پہرہ مستقل اس در پہ ہے دیر کے کچھ خوف ہیں دیوار شہر سخت پر
  10. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    بادل اڑے تو گم آسمان دکھائی دیا پانی اترے تو اپنا مکان دکھائی دیا اس سے آگے فراق کی منزلیں تھیں جہاں پہنچ کے اس کا نشان دکھائی دیا اس کے سامنے یہ جگ ویران لگا اس کی آنکھوں میں ایسا جہان دکھائی دیا ہمارے حال کی خبر وہ رکھتا تھا ساری عمر جو انجان دکھائی دیا کام وہی منیر تھا مشکلوں کا جو شروع میں...
  11. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    جامنی رنگ کا کرشمہ ` جامنی پنچھی جامنی پھول جامنی حدیں جامنی ہونٹ تک گئیں یہ آنکھیں بھول پچھلی دید کے سارے دکھ یاد آئے کئی بھولے سکھ
  12. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    رستے ` یہ رستے یہ لمبے رستے کونسی سمت کو جاتے ہیں بہت پرانے محلول اندر بچھڑے یار ملاتے ہیں اونچے، گہرے جنگلوں کے اندر شیر کی طرح ڈراتے ہیں یا پھر یونہی گھوم گھما کے واپس موڑ لے آتے ہیں
  13. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    حرف سحر خیز ` شاید وہ آ ہی جائے سوچا تھا جس کو میں نے پیڑوں میں چھپ کے بیٹھی گلدم کی راگنی میں بے چین گھر کے اندر صبح جہاں تاریک بے کلی میں شاید میں اس سے مل کے وہ بات کہہ سکوں گا جس بات کو کہا تھا میں نے کبھی کسی سے ایسی ہی اک سحر میں اک اجنبی نگر میں اک اور اجنبی سے
  14. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    راولپنڈی میں شروع سال کی بارش ` ناہموار مکانوں میں کھلتے ہوئے دریچوں سے تکتے ہوئے حسینوں پر ناہموار پہاڑوں سے وسعت بھری دراڑوں سے پتھریلی ڈھلوانوں پر چلتے ہوئے مکینوں پر وقت کے ہرے کواڑوں سے سال کے نئے مہینوں پر
  15. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    وداع ` رخ کدھر ہے حسن کا اس حسن بے پرواہ کا وسعت کون مکاں میں مرکز غم کی طرف
  16. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    سورج گرہن کے دن ` بام بلند غم سے موسم گزر رہے ہیں اِک اِک صدی کا لمحہ رفتار تیز ایسی باتیں سمجھ نہ آئیں گفتار تیز ایسی بننے سے پیشتر ہی منظر بکھر رہے ہیں انہونیاں بہت ہیں ان موسموں کے اندر جن کا گماں نہیں ہے وہ برق وش منازل ہیں ان رتوں کے اندر اک سمت میں کہیں پر شب ریز ساعتوں میں رستہ دکھانے...
  17. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    واہمہ ہے ` واہمہ ہے یہ سمندر شامِ ساحل کی طرح دس برس پہلے کی چاہت کی حقیقت کی طرح باغ میں اس کی رفاقت آسمان شب تلے گرمیوں میں ہاتھ اس کا روشنی کا جال سا دو اندھیروں میں گھرے اک دائمی سے حال سا دو زمانوں کے اثر میں رنگ ماہ سال سا واہمہ ہے یہ سمندر اس محبت کی طرح منیر نیازی
  18. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کار دنیا تھا سخت کام طلب ہم تھے آرام اور نام طلب اس صدا کی جہت نہیں کوئی شورشِ دہر ہے نظام طلب ایک بے مہر دن کے آخر پر شام آئی ہے کیسی جام طلب اور ہستی کی جستجو سی ہے ساری ہستی ہے نا تمام طلب عارضی تھا مقام اپنا منیر خواہش زیست تھی دوام طلب منیر نیازی
  19. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ایک دعا جو میں بھول گیا تھا ` اے طائر مسرت اڑ کر کسی شجر سے آ بیٹھ میرے گھر پر تیری صدائے خوش سے خوش ہو یہ گھر ہمارا دیکھے خوشی سے اس کو غمگین شہر سارا
  20. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کوئی اوجھل دنیا ہے ` لمحہ لمحہ روز مرہ زندگی کے ساتھ ہے ایک لمحہ جو کسی ایسے جہاں کی زندگی کا ہاتھ ہے جس میں میں رہتا نہیں جس میں کوئی رہتا نہیں جس میں کوئی دن نہیں رات کا پہرا نہیں جس میں سنتا ہی نہیں کوئی نہ کوئی بات ہے روز مرہ زندگی سے یوں گزرتا ہے کبھی ساتھ لے جاتا ہے گزری عمر کے حصے سبھی جو...
Top