میرے دفتر کے ایک ساتھی اشرف جہانگیر نے اپنی غزل اصلاح کے لیے پیش کرنے کا کہا تھا۔ تعمیل کررہا ہوں۔
خوب ہوتا کہ تو مِرا بنتا
میرے دل کا تو آسرا بنتا
شکر ہے موت کی سی ہے نعمت
ورنہ میرا نجانے کیا بنتا
پھر تو تیرے وجود میں رہتا
پھول تو اور میں صبا بنتا
گھیر لیتے جہاں تمہیں جنگل
میں نکلنے کا...