وہ پردۂِ شرم کے تقاضے، ہر اہتمامِ حجاب ہو گا
چھپے گا نظروں سے کیسے لیکن، جو اک رخِ لاجواب ہو گا
یہ شب گزیدہ سحر ترستی رہے گی صدیوں ہی روشنی کو
شفق میں اتریں گی شوخ کرنیں نہ جلوۂِ آفتاب ہو گا
میں جو دیارِ جنوں میں تیرے ہی آسرے پہ نکل پڑا ہوں
وصالِ منزل اے چارہ گر اب مرے ہی نام انتساب ہو...