نتائج تلاش

  1. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 40)

    بپا ہے تہہِ خاک بھی اک تماشا غمِ دل نے مجھ کو کیا لاکھ رسوا جو امیدِ صبحِ وصالِ صنم ہو فلک پر شبِ ہجر ابھرے ستارا مری روح میرے بدن کا تعلق! فقط یہ گھڑی بھر کا ہے اک تماشا نہیں گرچہ کم سوزِ دیروز لیکن جنوں خیز ہے فکرِ امروز و فردا دلِ مضطر اور فکرِ برہم کے مابین پس و پیش سے ایک ہنگامہ برپا
  2. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 40)

    رسمِ شہر خموشاں (کفن، دفن وغیرہ) گوارا کرنے سے مرنے کا مفہوم گھڑنے کی کوشش تھی، شاید ناکام رہا۔ مقابل کا متبادل تلاش کرتا ہوں
  3. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 40)

    سر محمد ریحان قریشی
  4. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 40)

    سر الف عین ہر اک رسمِ شہرِ خموشاں گوارا کسی طور ہو جائے غم کا مداوا جو امیدِ صبحِ وصالِ صنم ہو فلک پر شبِ ہجر ابھرے ستارا مری روح میرے بدن کا تعلق! فقط یہ گھڑی بھر کا ہے اک تماشا نہیں گرچہ کم سوزِ دیروز لیکن جنوں خیز ہے فکرِ امروز و فردا دلِ مضطر و فتنہ گر کے مقابل پس و پیش سے ایک...
  5. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 40)

    بہتر کر کے دوبارہ پیشِ خدمت کرتا ہوں۔۔۔
  6. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 40)

    ہر اک رسمِ شہرِ خموشاں گوارا کسی طور ہو جائے غم کا مداوا قبرستان کی ہر ایک رسم مجھے منظور (یعنی مرنا گوارا) ہے بس کسی طریقے سے غم کا مداوا ہو جائے۔ جو امیدِ صبحِ وصالِ صنم ہو شفق میں شبِ ہجر ابھرے ستارا شبِ ہجر آسمان کے کناروں میں کوئی ستارہ طلوع ہو کہ صبح وصال نہ سہی امید صبح وصال ہی ہو۔...
  7. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 40)

    زمامِ زمانہ اگر عشق تھامے رہے کچھ نہ پھر سوزِ امروز و فردا سر الف عین
  8. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 40)

    سر الف عین ، سر محمد ریحان قریشی ہر اک رسمِ شہرِ خموشاں گوارا کسی طور ہو جائے غم کا مداوا جو امیدِ صبحِ وصالِ صنم ہو شفق میں شبِ ہجر ابھرے ستارا مری روح میرے بدن کا تعلق! فقط یہ گھڑی بھر کا ہے اک تماشا زمامِ زمانہ اگر ہاتھ میں ہو تو پھر کس لئے سوزِ امروز و فردا دلِ مضطر و فتنہ گر کے...
  9. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 40)

    سر الف عین ، سر محمد ریحان قریشی چلو ہم سوئے مرگ کر لیں گوارا کسی طور ہو جائے غم کا مداوا ہے امیدِ صبحِ وصالِ صنم، جب شفق میں شبِ ہجر ابھرے ستارا مری روح میرے بدن کا تعلق! فقط یہ گھڑی بھر کا ہے اک تماشا بدلتی ہے فطرت زمامِ زمانہ تو پھر کس لئے سوزِ امروز و فردا! دلِ مضطرب فتنہ گر کے...
  10. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 39)

    وہ پردۂِ شرم کے تقاضے، ہر اہتمامِ حجاب ہو گا چھپے گا نظروں سے کیسے لیکن، جو اک رخِ لاجواب ہو گا یہ شب گزیدہ سحر ترستی رہے گی صدیوں ہی روشنی کو شفق میں اتریں گی شوخ کرنیں نہ جلوۂِ آفتاب ہو گا رکاوٹیں لاکھ ہوں گی درپیش ، پر خطر ہے جنوں کا رستہ وصالِ منزل تلک مرا یہ دریدہ دل ہم رکاب ہو گا مقامِ...
  11. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 39)

    سر الف عین
  12. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 39)

    مقامِ حسن و جمالِ کمسن کہ دیدہ و دل نہ تاب لائیں چہار سو ہو گا شورِ محشر جب اس پہ عہدِ شباب ہو گا بیانِ غم اور فسانۂِ جاں، بیاضِ شعر و سخن کی صورت ضرور پڑھنا، کتابِ ہجراں میں حسرتوں کا جو باب ہو گا رکاوٹیں لاکھ ہوں گی درپیش ، پر خطر ہے جنوں کا رستہ وصالِ منزل تلک مرا یہ دریدہ دل ہم رکاب ہو گا
  13. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 39)

    سر الف عین وہ پردۂِ شرم کے تقاضے، ہر اہتمامِ حجاب ہو گا چھپے گا نظروں سے کیسے لیکن، جو اک رخِ لاجواب ہو گا یہ شب گزیدہ سحر ترستی رہے گی صدیوں ہی روشنی کو شفق میں اتریں گی شوخ کرنیں نہ جلوۂِ آفتاب ہو گا میں خود فریبی کے آسرے پر جنوں کے رستے پہ چل پڑا ہوں وصالِ منزل تلک بھلا کب یہ چارہ گر ہم...
  14. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 39)

    میں خود فریبی کے آسرے پر جنوں کے رستے پہ چل پڑا ہوں وصالِ منزل تلک بھلا کب یہ چارہ گر ہم رکاب ہو گا یا میں اس دیارِ جنوں میں تیرے ہی آسرے پہ نکل پڑا ہوں وصالِ منزل تلک مرا تو اے چارہ گر ہم رکاب ہو گا یا سفر دیارِ جنوں کی جانب ہے جوشِ ہستی کے آسرے پر وصالِ منزل تلک بھلا کیا یہ چارہ گر ہم...
  15. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 39)

    سر الف عین
  16. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 39)

    وہ پردۂِ شرم کے تقاضے، ہر اہتمامِ حجاب ہو گا چھپے گا نظروں سے کیسے لیکن، جو اک رخِ لاجواب ہو گا یہ شب گزیدہ سحر ترستی رہے گی صدیوں ہی روشنی کو شفق میں اتریں گی شوخ کرنیں نہ جلوۂِ آفتاب ہو گا میں اس دیارِ جنوں میں تیرے ہی آسرے پہ نکل پڑا ہوں وصالِ منزل اے چارہ گر ہر قدم مرا انتساب ہو گا مقامِ...
  17. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 39)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی
  18. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 39)

    وہ پردۂِ شرم کے تقاضے، ہر اہتمامِ حجاب ہو گا چھپے گا نظروں سے کیسے لیکن، جو اک رخِ لاجواب ہو گا یہ شب گزیدہ سحر ترستی رہے گی صدیوں ہی روشنی کو شفق میں اتریں گی شوخ کرنیں نہ جلوۂِ آفتاب ہو گا میں جو دیارِ جنوں میں تیرے ہی آسرے پہ نکل پڑا ہوں وصالِ منزل اے چارہ گر اب مرے ہی نام انتساب ہو...
  19. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 38)

    شکر گزار ہوں۔ خوش رہیں!
Top