نتائج تلاش

  1. امان زرگر

    تیسری عالمی جنگ کی تیاری

    اربابِ علم و دانش نتیجہ اخذ کر چکے، اربابِ فہم و نظر دیکھ رہے ہیں کہ حالات کس سمت رواں ہیں۔ ضرورت بحث سے زیادہ ایمان و اعتقاد کی درستگی، اعمالِ صالحہ کی پابندی اور فتنہ و ارتداد سے محافظت کی ہے۔ اللہ توفیق عطا فرمائے اور فتنوں سے محفوظ رکھے۔ اٰمین!
  2. امان زرگر

    جو نہ کہہ پایا لکھ دیا سارا - الف عین

    باوجود بسیار کوشش فقط یہی اک ویڈیو ہمیں میسر آ سکی جس کے باعث ہم اس اردو کے عظیم محسن کی زیارت اور آواز سے فیض یاب ہوئے، اردو کی اس قدر عمدہ اور مخلص خدمت کہ شہرت و ریا کا وجود تو کیا شائبہ بھی کہیں نہیں۔ اللہ سر الف عین کو جزائے خیر عطا فرمائے!
  3. امان زرگر

    پھر دسمبر کی سرد راتیں ہیں | دل ترستا ہے لمس کو تیرے

    پھر دسمبر کی سرد راتیں ہیں | دل ترستا ہے لمس کو تیرے
  4. امان زرگر

    تکبندی برائے اصلاح

    خوب! بہت عرصے بعد کچھ آپ کا کلام پڑھنے کو ملا۔
  5. امان زرگر

    دے کوئی طبیب آ کے ہمیں ایسی دوا بھی

    اک ادا سے دل چھلنی, اک ادا تسلی کی یارِ مَن ستمگر بھی، یارِ مَن مسیحا بھی ایک جگہ غزل نظر سے گزری تو درج بالا شعر بھی تھا اس غزل میں۔۔۔۔۔؟؟؟؟
  6. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    یہ غزل خالصتاً آپ کی رہنمائی کا نتیجہ ہے۔ میں محض ایک مطلع لے کر آیا تھا اور وہ بھی ایسا کہ جسے محترم محمد ریحان قریشی صاحب نے مسترد کر دیا تھا۔ مشفقانہ رہنمائی پر بہت شکر گزار ہوں سر الف عین ۔
  7. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    تعمیل کر دی سر۔۔۔۔۔ تراکیب کا استعمال اور ان میں الجھنا اگرچہ مجھے مزا دیتا ہے لیکن خاصی مشکل درپیش آئی اس غزل کی تکمیل میں۔ آپ کی طرف سے رہنمائی پر شکر گزار ہوں۔ اردو محفل کے منتظمین و دیگر احباب کا بھی مشکور ہوں کہ مجھے برداشت فرما رہے ہیں۔۔۔۔
  8. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    ۔۔۔ وہ غزالِ شبِ غم کا اندازِ رم اک دلِ مبتلا، چشمِ خونبار نم سب کھڑے ہیں جگر تھام کر دم بخود ایک مضمارِ محشر ہے بیتُ الصّنم تم غلافِ جنوں میں لپیٹو جگر ایسے ہو جائے شاید نگاہِ کرم ساحلِ بحر تھا اک سرابِ نظر ڈوبنے کو ہوا میرے ساماں بہم عشق میرا جواں غالباً یوں ہوا راس آئی مجھے تیری طرزِ ستم...
  9. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    ۔۔۔ وہ غزالِ شبِ غم کا اندازِ رم اک دلِ مبتلا، چشمِ خونبار نم سب کھڑے ہیں جگر تھام کر دم بخود ایک مضمارِ محشر ہے بیتُ الصّنم تم غلافِ جنوں میں لپیٹو جگر ایسے ہو جائے شاید نگاہِ کرم ساحلِ بحر تھا اک سرابِ نظر ڈوبنے کو ہوا میرے ساماں بہم عشق میرا جواں غالباً یوں ہوا راس آئی مجھے تیری طرزِ ستم...
  10. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    ۔۔۔ وہ غزالِ شبِ غم کا اندازِ رم اک دلِ مبتلا، چشمِ پرسوز نم سب کھڑے ہیں جگر تھام کر دم بخود ایک مضمارِ محشر ہے بیتُ الصّنم تم غلافِ جنوں میں لپیٹو جگر ایسے ہو جائے شاید نگاہِ کرم ساحلِ بحر تھا اک سرابِ نظر ڈوبنے کو ہوا میرے ساماں بہم عشق میرا جواں غالباً یوں ہوا راس آئی مجھے تیری طرزِ ستم...
  11. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    شکریہ۔ مقصد سیکھنا ہے تو کوشش کرتا ہوں اساتذہ اور احباب سے جتنا سیکھ سکوں۔۔
  12. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    ۔۔۔ اب مداوائے غم ہے طلوعِ سحر اس شبِ ہجر کا ٹوٹے عہدِ ستم
  13. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    ۔۔۔ سمجھے تھے میر ہم کہ یہ ناسور کم ہوا پھر ان دنوں میں دیدئہ خونبار نم ہوا میر تقی میر اس شعر کے حوالے سے ''چشمِ خونبار نم'' لیا تھا۔ آپ کی رائے درکار ہے یا پھر وہ غزالِ شبِ غم کا اندازِ رم اک دلِ مبتلا، چشمِ پرسوز نم شاید ''چشمِ پرسوز'' ترکیب مستعمل ہو۔
  14. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    ۔۔۔ درد افروز ہے یہ ترا جامِ شب بڑھ گئی لذتِ بزمِ اصحابِ غم
  15. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر راحیل فاروق
  16. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    ۔۔۔۔۔ وہ غزالِ شبِ غم کا اندازِ رم اک دلِ مبتلا چشمِ خوں بار نم سب کھڑے ہیں جگر تھام کر دم بخود ایک مضمارِ محشر ہے بیتُ الصّنم تم غلافِ جنوں میں لپیٹو جگر ایسے ہو جائے شاید نگاہِ کرم ساحلِ بحر تھا اک سرابِ نظر ڈوبنے کو ہوا میرے ساماں بہم عشق میرا جواں شاید ایسے ہوا راس آئی مجھے تیری طرزِ...
  17. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    ۔۔۔ مت چلو دیکھتے میرا نقشِ قدم تم ہو موجود اور میں رحیلِ عدم ساحلِ بحر تھا اک سرابِ نظر ڈوبنے کو ہوا میرے ساماں بہم عشق میرا جواں شاید ایسے ہوا راس آئی مجھے تیری طرزِ ستم ان کے لب پر تبسم بکھرتا گیا دیکھ کر میرے چہرے پہ آثارِ غم اب مداوائے غم ہے طلوعِ سحر ہو شبِ ہجر سے روزِ وصلِ صنم سر...
  18. امان زرگر

    پاکستان کا لبیک دھرنا

    پاکستان میں موجود توہینِ مذہب کے قوانین برطانوی دور میں بنائے گئے، تاہم مختلف اوقات میں ترامیم کی جاتی رہی ہیں۔ 1860ء میں برطانوی حکومت نے برصغیر میں بڑھتے ہوئے مذہبی جرائم کے سبب دفعہ 295، 296 اور 298 کے نام سے تین قوانین انڈین ضابطہ اخلاق میں شامل کئے تھے۔ اِن قوانین کے تحت کسی عبادت گاہ کی بے...
  19. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی
  20. امان زرگر

    برائے تنقید و اصلاح (غزل 44)

    ۔۔۔ مطلع میں کچھ تبدیلی کے بعد مکمل غزل۔۔۔ مت چلو دیکھتے میرا نقشِ قدم تم ہو موجود اور میں رحیلِ عدم ساحلِ بحرِ ہستی سرابِ نظر ڈوبنے کو ہوا ایسے ساماں بہم عشق میرا جواں اس سبب سے ہوا راس آئی مجھے تیری طرزِ ستم ان کے لب پر لکیر اک تبسم کی تھی دیکھ کر میرے چہرے پہ آثارِ غم میرے دکھ کا مداوا...
Top