مطلع اب بھی سمجھ میں نہیں آ سکا۔
شعر 2، شفق شام کو ہوتی ہے، رات کو نہیں۔
3، درست
4۔ سوز کیسا ہوتا ہے امروز و فردا کا؟
5 وہی دو لختی اور وضاحت کی کمی
ہر اک رسمِ شہرِ خموشاں گوارا
کسی طور ہو جائے غم کا مداوا
قبرستان کی ہر ایک رسم مجھے منظور (یعنی مرنا گوارا) ہے بس کسی طریقے سے غم کا مداوا ہو جائے۔
جو امیدِ صبحِ وصالِ صنم ہو
شفق میں شبِ ہجر ابھرے ستارا
شبِ ہجر آسمان کے کناروں میں کوئی ستارہ طلوع ہو کہ صبح وصال نہ سہی امید صبح وصال ہی ہو۔
مری روح میرے بدن کا تعلق!
فقط یہ گھڑی بھر کا ہے اک تماشا
زمامِ زمانہ اگر ہاتھ میں ہو
تو پھر کس لئے سوزِ امروز و فردا
شاید 'فکرِ امروز و فردا' مناسب رہے۔
دلِ مضطر و فتنہ گر کے مقابل
مری فکر سے ایک ہنگامہ برپا
دل کی اضطراری کیفیت جو باعث فتنہ بنی ہے اس کے مقابلے میں میری فکر(کہ اس کا تعلق عقل سے ہوتا ہے) سے ایک ہنگامہ برپا ہے۔ حالتِ اضطرار ناجائز امور کو بھی جائز بنا دیتی ہے لیکن عقل قبول کرنے کو تیار نہیں۔