برائے اصلاح و تنقید (غزل 40)

امان زرگر

محفلین

سر الف عین ، سر محمد ریحان قریشی

چلو ہم سوئے مرگ کر لیں گوارا
کسی طور ہو جائے غم کا مداوا

ہے امیدِ صبحِ وصالِ صنم، جب
شفق میں شبِ ہجر ابھرے ستارا

مری روح میرے بدن کا تعلق!
فقط یہ گھڑی بھر کا ہے اک تماشا

بدلتی ہے فطرت زمامِ زمانہ
تو پھر کس لئے سوزِ امروز و فردا!

دلِ مضطرب فتنہ گر کے مقابل
مرے فکر و آہنگ سے ہنگامہ برپا
 
مرے فکر و آہنگ سے ہنگامہ برپا
آہنگ کو فاع کے وزن پر نہیں باندھا جا سکتا۔
چلو ہم سوئے مرگ کر لیں گوارا
"سوئے مرگ گوارا کرنا" کچھ عجیب معلوم ہو رہا ہے۔ محاورہ
و روزمرہ دونوں سے بعید ہے۔
ہے امیدِ صبحِ وصالِ صنم، جب
شفق میں شبِ ہجر ابھرے ستارا
بالائے فہم پرواز کر گیا۔
مری روح میرے بدن کا تعلق!
فقط یہ گھڑی بھر کا ہے اک تماشا
اچھا۔
بدلتی ہے فطرت زمامِ زمانہ
تو پھر کس لئے سوزِ امروز و فردا!
زمامِ زمانہ کا بدلنا چہ معنیٰ دارد؟
مستی ربودہ از کفِ ہستی زمامِ ما
(ہماری باگ، زندگی کے ہاتھ سے مستی نے چھین لی ہے)
 

امان زرگر

محفلین
سر الف عین ، سر محمد ریحان قریشی

ہر اک رسمِ شہرِ خموشاں گوارا
کسی طور ہو جائے غم کا مداوا

جو امیدِ صبحِ وصالِ صنم ہو
شفق میں شبِ ہجر ابھرے ستارا

مری روح میرے بدن کا تعلق!
فقط یہ گھڑی بھر کا ہے اک تماشا

زمامِ زمانہ اگر ہاتھ میں ہو
تو پھر کس لئے سوزِ امروز و فردا

دلِ مضطر و فتنہ گر کے مقابل
مری فکر سے ایک ہنگامہ برپا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع اب بھی سمجھ میں نہیں آ سکا۔
شعر 2، شفق شام کو ہوتی ہے، رات کو نہیں۔
3، درست
4۔ سوز کیسا ہوتا ہے امروز و فردا کا؟
5 وہی دو لختی اور وضاحت کی کمی
 

امان زرگر

محفلین
مطلع اب بھی سمجھ میں نہیں آ سکا۔
شعر 2، شفق شام کو ہوتی ہے، رات کو نہیں۔
3، درست
4۔ سوز کیسا ہوتا ہے امروز و فردا کا؟
5 وہی دو لختی اور وضاحت کی کمی

ہر اک رسمِ شہرِ خموشاں گوارا
کسی طور ہو جائے غم کا مداوا

قبرستان کی ہر ایک رسم مجھے منظور (یعنی مرنا گوارا) ہے بس کسی طریقے سے غم کا مداوا ہو جائے۔

جو امیدِ صبحِ وصالِ صنم ہو
شفق میں شبِ ہجر ابھرے ستارا

شبِ ہجر آسمان کے کناروں میں کوئی ستارہ طلوع ہو کہ صبح وصال نہ سہی امید صبح وصال ہی ہو۔

مری روح میرے بدن کا تعلق!
فقط یہ گھڑی بھر کا ہے اک تماشا

زمامِ زمانہ اگر ہاتھ میں ہو
تو پھر کس لئے سوزِ امروز و فردا

شاید 'فکرِ امروز و فردا' مناسب رہے۔

دلِ مضطر و فتنہ گر کے مقابل
مری فکر سے ایک ہنگامہ برپا

دل کی اضطراری کیفیت جو باعث فتنہ بنی ہے اس کے مقابلے میں میری فکر(کہ اس کا تعلق عقل سے ہوتا ہے) سے ایک ہنگامہ برپا ہے۔ حالتِ اضطرار ناجائز امور کو بھی جائز بنا دیتی ہے لیکن عقل قبول کرنے کو تیار نہیں۔
 

امان زرگر

محفلین
سر الف عین

ہر اک رسمِ شہرِ خموشاں گوارا
کسی طور ہو جائے غم کا مداوا

جو امیدِ صبحِ وصالِ صنم ہو
فلک پر شبِ ہجر ابھرے ستارا

مری روح میرے بدن کا تعلق!
فقط یہ گھڑی بھر کا ہے اک تماشا

نہیں گرچہ کم سوزِ دیروز لیکن
جنوں خیز ہے فکرِ امروز و فردا

دلِ مضطر و فتنہ گر کے مقابل
پس و پیش سے ایک ہنگامہ برپا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ہر اک رسمِ شہرِ خموشاں گوارا
کسی طور ہو جائے غم کا مداوا

قبرستان کی ہر ایک رسم مجھے منظور (یعنی مرنا گوارا) ہے بس کسی طریقے سے غم کا مداوا ہو جائے۔

جو امیدِ صبحِ وصالِ صنم ہو
شفق میں شبِ ہجر ابھرے ستارا

شبِ ہجر آسمان کے کناروں میں کوئی ستارہ طلوع ہو کہ صبح وصال نہ سہی امید صبح وصال ہی ہو۔

مری روح میرے بدن کا تعلق!
فقط یہ گھڑی بھر کا ہے اک تماشا

زمامِ زمانہ اگر ہاتھ میں ہو
تو پھر کس لئے سوزِ امروز و فردا

شاید 'فکرِ امروز و فردا' مناسب رہے۔

دلِ مضطر و فتنہ گر کے مقابل
مری فکر سے ایک ہنگامہ برپا

دل کی اضطراری کیفیت جو باعث فتنہ بنی ہے اس کے مقابلے میں میری فکر(کہ اس کا تعلق عقل سے ہوتا ہے) سے ایک ہنگامہ برپا ہے۔ حالتِ اضطرار ناجائز امور کو بھی جائز بنا دیتی ہے لیکن عقل قبول کرنے کو تیار نہیں۔
رسم شہر خموشاں سے مرنے کا مطلب اپنے آپ تو نہیں نکلتا، تم زبردستی کچھ بھی نکالنا چاہو تو اور بات ہے!!
آخری شعر میں ’مقابل‘ کا لفظ پرابلم کر رہا ہے۔
 

امان زرگر

محفلین
رسم شہر خموشاں سے مرنے کا مطلب اپنے آپ تو نہیں نکلتا، تم زبردستی کچھ بھی نکالنا چاہو تو اور بات ہے!!
آخری شعر میں ’مقابل‘ کا لفظ پرابلم کر رہا ہے۔
رسمِ شہر خموشاں (کفن، دفن وغیرہ) گوارا کرنے سے مرنے کا مفہوم گھڑنے کی کوشش تھی، شاید ناکام رہا۔

مقابل کا متبادل تلاش کرتا ہوں
 

امان زرگر

محفلین

بپا ہے تہہِ خاک بھی اک تماشا
غمِ دل نے مجھ کو کیا لاکھ رسوا

جو امیدِ صبحِ وصالِ صنم ہو
فلک پر شبِ ہجر ابھرے ستارا

مری روح میرے بدن کا تعلق!
فقط یہ گھڑی بھر کا ہے اک تماشا

نہیں گرچہ کم سوزِ دیروز لیکن
جنوں خیز ہے فکرِ امروز و فردا

دلِ مضطر اور فکرِ برہم کے مابین
پس و پیش سے ایک ہنگامہ برپا
 
آخری تدوین:
Top