سر الف عین ، سر محمد ریحان قریشی
مرکے بھی پھر نہ فکرِ بقا کیجئے
عشق میں اپنی ہستی فنا کیجئے
خوفِ رسوائی بھٹکا نہ دے آپ کو
راہبر قیس کا نقشِ پا کیجئے
موسمِ وصل کا راز کھل جائے گا
نکہتِ گل نہ وقفِ صبا کیجئے
کوئی پل کو ہو تخفیفِ دورِ ستم
سہل اب شوق کا مرحلہ کیجئے
راستہ ہے جنوں خیز ایسا ،...