میرے خیال میں اس مضمون کا بنیادی موضوع یہ نہیں ہے کہ اردو کھڑی بولی سے نکلی ہے یا نہیں، ہاں ضمناً ذکر آگیا ہو تو اور بات ہے۔
یہ مضمون لفظ 'اردو' کی اشتققاقی تاریخ اور اس غلط تصور کے گرد گھومتا ہے کہ اردو دنیا کی واحد لشکری یا کھچڑی زبان ہے۔
فلسفے کو جاننا بہتر ہے، فلسفے کی ماننا خطرناک ہے۔ فلسفے کو جاننے سے ذہنی سطحیت دور ہوتی ہے۔ فلسفے کو ماننے سے ایمانی ذہن کمزور پڑتا ہے۔
(احمد جاوید صاحب)
موٹر سائیکل یا کسی بھی سواری کو چلانا سیکھنا ایک الگ چیز ہے اور اسے چلانے کے آداب سیکھنا چیزے دیگر است۔
ہم چیزوں کو استعمال کرنے کے آداب کب سیکھیں گے؟
کیا شہریت (civics) کا مضمون بچوں سے پہلے ماں باپ کو بھی پڑھایا جانا چاہیے؟
ہم نے تو یہ بھی سنا ہے کہ بانوے کے ورلڈ کپ کے لیے خان صاحب نے جاوید میانداد کو ٹیم میں شامل نہیں کیا تھا۔ اس پر جب عوامی احتجاج ہوا تو اربابِ اختیار نے میانداد صاحب کی ٹیم میں شمولیت کی راہ ہموار کی۔
جناب ہم نے تو خان صاحب کے کرکٹ کیریئر کے بارے میں کچھ عرض کیا تھا، آپ ہمیں سیاست کی طرف کہاں لے آئے۔
ویسے کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ خان صاحب، عثمان بزدار کی ویسی ہی غیر مشروط حمایت کر رہے ہیں جیسی وہ لیگ اسپنر عبد القادر صاحب کی کیا کرتے تھے۔
دروغ بر گردنِ راوی، ہم نے معاصر کھلاڑیوں بشمول عظیم بیٹس مین جاوید میانداد سے خان صاحب کی چشمک کے قصے بھی سن رکھے ہیں۔ اس بارے میں ہم سے عمر میں بڑے اور کرکٹ کا شوق رکھنے والے محفلین ہی بہتر بتاسکتے ہیں۔