پاسِ ادب مُجھے اُنہیں شرم و حیا نہ ہو
نِظارہ گاہ میں اثر کُچھ ماسوا نہ ہو
مانا میری قبول نہیں ہے دُعا، نہ ہو
اِتنا ہی ہو کہ اُس پہ اثر غیر کا نہ ہو
کیونکر کہوں کہ پاس اُنہیں غیر کا نہ ہو
جو غُصے میں یہی کہتے ہیں تیرا بُرا نہ ہو
اِس پردے میں تو کتنے گریبان چاک ہیں
وہ بے حجاب ہوں تو خُدا جانے...