پاسِ ادب مُجھے اُنہیں شرم و حیا نہ ہو۔حضرت بیدم شاہ وارثیؒ

پاسِ ادب مُجھے اُنہیں شرم و حیا نہ ہو
نِظارہ گاہ میں اثر کُچھ ماسوا نہ ہو

مانا میری قبول نہیں ہے دُعا، نہ ہو
اِتنا ہی ہو کہ اُس پہ اثر غیر کا نہ ہو

کیونکر کہوں کہ پاس اُنہیں غیر کا نہ ہو
جو غُصے میں یہی کہتے ہیں تیرا بُرا نہ ہو

اِس پردے میں تو کتنے گریبان چاک ہیں
وہ بے حجاب ہوں تو خُدا جانے کیا نہ ہو ؟

تکیئے میں رکھا ہے خطِ غیر کی طرح
دیکھوں تو میں نوشتۂ قسمت میرا نہ ہو

مِل کر گلے کرتے ہیں وہ خنجر کی طرح کاٹ
اِس پر بھی کہہ رہا ہوں کہ مُجھ سے جُدا نہ ہو

مُوسٰیؑ کا حال دیکھ کے دِل کانپنے لگا
اب تو دُعا ہے اُن سے میرا سامنا نہ ہو

وہ بار بار میرا لِپٹنا شبِ وصال
اُنکا جھجھک کے کہنا کوئی دیکھتا نہ ہو

بیدمؔ کی زندگی ہے اِسی چھیڑ چھاڑ میں
ترکِ وفا کی طرح سے ترکِ جفا نہ ہو

حضرت بیدم شاہ وارثیؒ
 
Top