کوئی مُشکل ہو نکل جاتا ہوں آسانی سے
مَیں ہوں آسودہ زرِ شُکر کی ارزانی سے
آئینہ عکس مرا جزب تو کرتا ہے مگر
ٹُوٹ جاتا ہے تحیر کی فراوانی سے
رقص کرتے میں جو تلووں سے لہو بہتا ہے
کل مصلے پہ بہا تھا مری پیشانی سے
مَیں بگولے کی طرح کرتا رہا اپنا طواف
فائدہ کُچھ تو ہوا دشت کی ویرانی سے
مُجھ کو ہرگز...