نتائج تلاش

  1. محمد فائق

    چند اشعار (تک بندی) برائے اصلاح

    ہمسفر تو اگر نہیں بنتا کوئی زادِ سفر نہیں بنتا چند لوگوں کے مان لینے سے راہزن راہبر نہیں بنتا زندگی بھر تراشتے رہیو سنگ شیشہ مگر نہیں بنتا آپ محلوں کی بات کرتے ہو ہم سے چھوٹا سا گھر نہیں بنتا ہم بھی عزت مآب کہلاتے کاش معیار زر نہیں بنتا
  2. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    بہت بہت شکریہ سر
  3. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    الف عین سر جناب محمد ریحان قریشی
  4. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    علم کی جہل پر کوئی سبقت نہیں علم کے ساتھ میں گر بصیرت نہیں ناپسندی کا لوگوں سے شکوہ نہ کر تجھ میں کیا خود پسندی کی خصلت نہیں؟ بن چکی ہے وفا باب تاریخ کا اب کسی کو کسی سے محبت نہیں اپنے اعمال بھی دیکھ واعظ ذرا بس ترا کام وعظ و نصیحت نہیں تیری باتیں ہیں فائق بڑے کام کی شاعری میں اگرچہ...
  5. محمد فائق

    وہی متاعِ دعائے نا مستجاب کیوں ہے

    ماشاءاللہ عباد بھائی
  6. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    بہت بہت شکریہ سر اگر مطلع یوں کہا جائے تو درست ہوگا زندگی میں مفلسی کا بول بالا کیا ہوا درمیاں اپنوں کے ہی میں اجنبی لگنے لگا ہے رہِ ذلت پہ اور کرتا ہے عزت کی دعا کیا سنا ہے گل کوئی اب تک سرِ صحرا کھلا
  7. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    OTE="La Alma, post: 1870647, member: 12908"]بہت خوب . تند خو کی بجائے اگر آپ "ترش رو " کہیں تو ؟ حق بیانی والے دونوں شعروں میں بھی مناسب وقفہ لے آئیں . تاج سر پر سجایا جاتا ہے چڑھایا نہیں . تاج سچ کا دیکھیے جھوٹوں کے سر پر سج گیا ابلاغ تو ہو رہا ہے لیکن دوسرا مصرع مزید بہتری کا متقاضی ہے ...
  8. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    La Alma محمد ریحان قریشی
  9. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    سایہء غربت ہوا ہے جب سے میرا ہمنوا شہر میں خود اپنے ہی میں اجنبی لگنے لگا لگ رہا ہے آج کے انساں کو انسانوں سے ڈر سوچیے تو کس قدر معیارِ انساں گرچکا خونِ آدم ہوگیا ارزاں بہت اس دور میں بہے رہا ہے مثل پانی کے لہو انسان کا ہے رہِ ذلت پہ اور کرتا ہے عزت کی دعا کیا سنا ہے پھول کوئی برسرِ صحرا...
  10. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ
  11. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    حوصلہ افزائی و رہنمائی کا شکریہ
  12. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    رہنمائی کا بہت شکریہ بھائی درست کرنے کی کوشش کرتا ہوں
  13. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    الف عین سر محمد ریحان قریشی بھائی
  14. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    سایہء غربت مرے ہمراہ جب رہنے لگا شہر میں خود اپنے ہی میں اجنبی لگنے لگا گر چکا اس دور میں معیارِ انسانی بہت آج کے انساں کو انسانوں سے ڈر لگنے لگا خونِ آدم کس قدر ارزاں ہوا ہے کیا کہیں مثل پانی کے لہو انسان کا بہنے لگا ہے رہِ ذلت پہ اور کرتا ہے عزت کی دعا کیا سنا ہے گل سرِ صحرا کوئی کھلنے لگا...
  15. محمد فائق

    برائے تنقید و اصلاح

    واہ واہ ریحان بھائی زبردست غزل ہے
  16. محمد فائق

    غزل)(تک بندی) برائے اصلاح

    ٹائپنگ مسٹیک ہے بھائی نشاندہی کا شکریہ
  17. محمد فائق

    غزل)(تک بندی) برائے اصلاح

    رہنمائی کے لیے شکریہ سر آگر مطلع یوں کہا جائے تو درست رہے گا؟ رہیں گے سرخرو پیشِ خدا ہم کچل دیں گر ذرا اپنی انا ہم دعا کرتے ہیں دشمن کے بھی حق میں نہیں مجرم وفا کے مثل تیرے یہ مصرع اب درست ہے سر
  18. محمد فائق

    غزل)(تک بندی) برائے اصلاح

    [QUOعباد اللہ, post: 1861759, member: 13489"]بہت عمدہ پیارے بہت بہت شکریہ عباد بھائی سید صاحب ایک ہی لنک شئیر کر دیتے خیر پھر بھی عمدہ کاوش ہے :) بہت شکریہ
Top