نتائج تلاش

  1. نور وجدان

    پسِ عکس

    زندگی پر تعجب کرنا سِرا سر بیوقوفی ہے ۔ہم زندگی کو سَنوارتے جاتے ہیں ،یہ بگڑتی جاتی ہے اور جب ہم تخریبی کاروائیاں کرتے ہیں تو ہمیں تعمیر میں الجھا دیا جاتا ہے ۔''ہائے زندگی ، وائے ندمت !'' تم ،میں ، وہ'' کچھ بھی نہیں ہیں بس ''کچھ نہ ہونا'' زندگی ہے ۔ایسی منفیت بھری سوچ سے امید کیا ابھرے گی ؟...
  2. نور وجدان

    نعت ۔۔۔

    شہِ کونؐین کے عاشق حضوری میں رہے اکثر نگاہِ یار کے طالب تجلی میں رہے اکثر تصور محفلِِ نوری اڑا کے لے گئے ذاکر پرندے بھی قفس سے ایسی دوری میں رہے اکثر حریمِِ ناز کے جوشہر منڈلاتے ہیں متوالے وہ شیدا قبل اس سے خوابِ نوری میں رہے اکثر مسافر گرمیِ خورشید کی شدت سے گھبرائے مصائب میں انہی کے دل...
  3. نور وجدان

    نعت

    اے کاش انؐ کے در پر جب اذنِ حاضری ہو اے کاش انؐ کے در پر جب اذنِ حاضری ہو اک نعت جو ہے لکھی ، وہ نعت تب کہی ہو پُر کیف وہ نظارہ ہوگا، درِ نبی ؐمیں جب حالِ دل سنانے کو سگ نبیؐ کھڑی ہو روضے کی جالیوں کو آنکھوں سے چُومی جاؤں فریاد مصطفیؐ سے دیدار کی بھی کی ہو ہاتھوں کو جب اٹھاؤں، ہو جستجوئے...
  4. نور وجدان

    وہ جو کرم کرے ، دل میں سما جاتا ہے

    وہ جب بھی ہم کلام ہوتا ہے ، بیخودی میں خود ہوتا ہے ۔ اس خودی میں ''میں ، تو '' ختم ہوجاتی ہے ۔ سب سے پہلے وہ دل توڑتا ہے ، اسکے شیشے سے دنیا نکل جاتی ہے ۔اسکا جلوہ کی دمک ملمع اتر جانے کے بعد نمایاں ہوجاتی ہے ۔ وہ صدائے ھو سے مست کیے رکھتا ہے ! وہ نورِ یزدانی ایسی مسند پر ہے جہاں کی سرحدیں...
  5. نور وجدان

    وہ کہاں کہاں ہے

    بنانا مٹانا مٹا کر بنانا اس کی حکمت کے رخ ہیں ۔ وہ مٹی کے گارے سے انسان کا جسم بناتا ہے اور پھر انسان کے جسم کو مٹی گارا بنا کر فنا کر دیتا ہے ۔ گارے مٹی کایہ کھیل زندگی اور موت کے عمل کو رواں رکھتا ہے ۔ مٹی سے جسموں کا بننا ، ان جسموں میں روح کا سمانا زندگی کو جنم دیتا ہے ، روح نکلنے کے بعد...
  6. نور وجدان

    رحمت

    سرورِ کونین جب اس دنیا میں تشریف لائے ، فلک ، زمین ، شجر و حجر نے مل کے یک بیک درود پڑھا ۔ درود کی صدائیں بکھرتے ایک نغمہ تشکیل دیا گیا ، یہ نغمہ ایسا تھا جس سے ہر نیا مولود پیداہوتے ہی اس ساز کو سن لیتا تھا ۔ یہ ساز قالو بلی کی مانند ، مگر روح کے امر کے بعد ایک نیا عہد تھا ۔ پہلا نغمہِ کُن تھا...
  7. نور وجدان

    حق حق میں کریندی جانواں

    حق حق میں کریندی جانواں ھو ! ھو ! ھو ! دل دیاں گلاں دسدی جانواں ھو ! ھو ! ھو! نور نیں تے ہن جاناں طور ول! ویکھن کتھے بوہتا اے جل تھل! طور نیں ویکھدیاں نور نوں سجدہ کرنا تینوں تے حق نے احسن خلق اے کیتا تسبیح کر دیاں طور نیں جد اے کہنا نور کی ویکھے گی طور دی جل تھل ھو! ھو !ھو ! گُلابی...
  8. نور وجدان

    جبلِ نُور

    احساس کہاں ہے ، لباس کہاں ہے ؟ زندگی ہے جسکا اقتباس، وہ کہاں ہے؟ لہو کی بوندوں میں یار کا آئنہ ہے تشنگی بڑھی بے انتہا ، قیاس کہاں ہے؟ ربط احساس سے ٹوٹا سجدے کے بعد ڈھونڈو میرا نشان ، اساس کہاں ہے؟ جُنون کو خسارے نے دیا پتا منزل کا حساب چھوڑو ،دل شناس کہاں ہے؟ ----------------------- --- جواب...
  9. نور وجدان

    لٹو

    نور کی برسات میں سونے ، ہیرے ، چاندی گرتے دکھ رہے تھے جبکہ لینے والے نے دینے والے سے سوال کیا تقسیم میں فرق کیسا ؟ اختلاف میں حسن کیسا؟ اظہار میں دیر کیسی ؟ یہ معاملہ ، اسمیں معاملہ کیسا ؟ وہ جو ہروقت سب میں تقسیم کے اختلاف کو مدنظر رکھتا ہے ، اسنے مسکرا کے لینے والے کو دیکھا اور کہنے لگا ، دل...
  10. نور وجدان

    وقت کے پنچھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    وقت کے پنجرے کا دائرہ زمانے ہیں ۔زمانے خود بھی تو دائرے ہیں ۔ اسمیں گھومنا زمین کے بس میں کہاں جبتک کہ سورج کو مرکز میں نہ رکھا جائے ! چاند بھی اسی صورت زمین کے گرد گھومتا ہے اور زندگی ------زمین کی دل کشی بڑھ جاتی ہے ۔خطِ استوا پر روشنی کی جاتی ہے اور حق حق کی ضرب سے استوا سے نور کی شعاعیں سورج...
  11. نور وجدان

    حدیثِ ذات اور زندگی -------------قسط نمبر 3

    .
  12. نور وجدان

    جو تارِ ہستی سے اتار کے قبا چلے

    جو تارِ ہستی سے اتار کے قبا چلے غمِ حیات بھی ہمی سے شرم کھا چلے نشانے پر لگے تھے تیر جتنے بھی لگے زمانے کے رواجوں پر سو مسکرا چلے شجر سیاہ ،دھوپ میں جلے، تو سو ہوئے صبا کے جھونکے راکھ ساتھ ہی اڑا چلے بریدہ شاخ سے گلوں کو توڑتے رہے جو لوگ خوشبو کی نئی دکاں سجا چلے یہ سیل آب جانے کب تلک پرکھ...
  13. نور وجدان

    معراجِ بشری

    کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں حقیقت کبھی نظر نہ آئی مگر حقیقت محسوس ہوئی ۔ احساس میں موجود رگوں میں سرائیت کیے ہوئے کہ ہماری شہ رگ سے قریب ہے ۔بعض انسان سرپھرے ہوتے ہیں ، شاید مجھ جیسے جنکو حقیقت کو دیکھنے کی جستجو ہوتی ہے ۔ محشر کے بعد دیدار ہونا ہے تو ہر پل میرا محشر ہے۔ اس حشر...
  14. نور وجدان

    کالا رنگ

    پاس حرم ہے اور ایک کالا کپڑا ہے. دل چاہتا ہے کالا کپڑا چڑھا دوں...؟ ''نور کو کالے کپڑے کی ضرورت نہیں ہے . بس سب رنگوں کی کے پردے ہیں. ان رنگوِں کو نفی اثبات کرنا مقصود ہے. ''تم کون؟ ''میں کالا رنگ ہوں؟ رنگینیاں کے ڈھانپے ہوئے ہوں. ایک طرف خاکی رنگ اور دوسری طرف نوری رنگ. "نور " : ... کالا...
  15. نور وجدان

    فارسی شاعری جمالت بود اندر روئے آدم

    Shraf Bar Jumla Adam جمالت بود اندر روئے آدم کہ مے بودش شرف بر جملہ آدم آدم کے چہرے پر تیرا جمال موجود تھا اسی لئے اُسے تمام انسانوں پر فضیلت ملی اگر این نقطہ دانستے عزازیل ہزاران سجدہ آوردے دمادم اگر یہ بات ابلیس جان جاتا تو مسلسل ہزاروں سجدے کرجاتا بر آدم منکشف جملہ اسمائے ملائک اندران جا...
  16. نور وجدان

    ایک نظم برائے اصلاح --- علمُ البیاں کی نعمت ملی ہے

    علمُ البیاں کی نعمت ملی ہے حمد و ثنا کی دولت ملی ہے شاہِ ِ مدینہ کی بات جب کی آنکھیں نمیدہ میری ہوئی ہیں خورشیدیت بخشی نورؔ کو ہے میدِ سحر کا میں ہوں ستارہ تخلیق میری کی صورتِ عبد ہوں اس کی پہچاں کا استعارہ اس کی تجلی نے دی ہے پاکی پل پل نئی ہے اب اضطرابی اس نے نظر بھر کے جب تھا دیکھا...
  17. نور وجدان

    پھول سارے گرا دیئے، اب ہے

    پھول سارے گرا دیئے، اب ہے واپسی کا سوال لا یعنی تیرا احوال ، کیا کہیں بُلبُل گل کی ہے داستان با معنی زندگی نے بسر کیا ہے مجھے اور کتنی کرے گی من مانی زہر دے کے مجھے نہ مارو تم تیری باتوں سے جان ہے جانی زندہ ہوں زندگی کے پیوند میں شام چھائی ہے رات کب آنی؟ ہم ہیں اپنی روایتوں کے اسیر...
  18. نور وجدان

    صبح نے کہا تو قریب ہے

    جانے بات کیا ہے اس نے تھام رکھا ہے معراج نہیں ہے مگر نہ کچھ عام رکھا ہے حسرت نہ رکھی ، آرزو کو بھی بے کل کیا اس نے آنے کا عجب اہتمام رکھا ہے سورج کی ضو تحفہِ معراج ہے رات میں نغمگی تحفہِ معراج ہے وصل جانے کب اصل سے ہونا اصل کی بات کرنا اصل معراج ہے عشق کا سانپ دل کو ڈستا رہتا ہے زہر لہو میں بہتے...
  19. نور وجدان

    ُخاک کی جستجوُ صدائے کن

    خاک کی جستجوُ صدائے کنُ گونجی ہے کُو بہَ کُو صدائے کنُ ُخوشبو صحرا کی پھیلی ، ہر ِاک نے پایا ہے عہدِ نُو صدائے کنُ سوزِ ہجراں نے ہے کیا صحرا غم کی ہے جستجو صدائے کنُ دِل میں واحد صدائیں دیتا ہے ھو کی ہے ہو بہو صدائے کنُ عشق میں وہ چراغ بُجھ کے جلا جس دِیے کی ہے ضوُ صدائے کنُ تار کا نغمہ...
  20. نور وجدان

    وہ بجھے گھروں کا چراغ تھا یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    وہ بجھے گھروں کا چراغ تھا یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو اسے لے گئی ہے کہاں ہوا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو کئی لوگ جان جائیں گے مرے قاتلوں کی تلاش میں مرے قتل میں مرا ہاتھ تھا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو وہ تمام دنیا کے واسطے جو محبتوں کی مثال تھا وہی اپنے گھر میں تھا بے وفا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو...
Top