نتائج تلاش

  1. عرفان سعید

    دل تجھے ناز ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    دل تجھے ناز ہے جس بیوی کی دلداری پر دیکھ وہ بھی اب اتر آئی اداکاری پر میں نے بیگم کو جگایا تو بہت تھا لیکن احتجاجا نہیں جاگی مری بیداری پر بیگمیں شوہروں کوڈھائے چلی جاتی ہیں کچھ تو تحقیق کرو اس نئی بیماری پر تجھ میں اک اور نئی دلہن کے یوں موسم جاگے بچے بھی ہنسنے لگے ہیں تری تیاری پر کوئی...
  2. عرفان سعید

    مزید تک بندیاں (۱)

    ہاتھوں کی لکیروں میں لکھی ہے اک عجب داستاں لکھا ہے سفر کافی، مخفی پٹرول کا ہر نشاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو بکھرنے کا اندیشہ ہو گر تم غم سے ٹکراؤ نصیحت میری، تھوڑی ایلفی اور پانی سے نہاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غمِ دل !بہنے دے تو ان اشکوں کا چناب کھڑے پانی میں مسلسل...
  3. عرفان سعید

    چند مزاحیہ تُک بندیاں

    (اپنے چند متفرق مزاحیہ اشعار پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں) کشتی کاروبار کی ایسی نہر میں کنگھیاں میں بیچوں گنجوں کے شہر میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سب لڑکیاں چھوڑ چکی جب سے پہنچے تیس کو سب چھوڑیں جیسے ڈبل روٹی کے پہلے پیس کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس بار عید پہ قرباں...
  4. عرفان سعید

    مناجات(بحرِ متقارب)۔۔۔برائے اصلاح

    استادِ محترم الف عین جناب راحیل فاروق مناجات گناہوں سے بچ کر کہاں جاؤں اللہ؟ پناہوں میں تیری پھر اب آؤں اللہ جو برسے اگر تیری رحمت کی بارش خطا کر کے بھی خلد میں پاؤں اللہ کٹھن زندگی ، کانٹے، میں آبلہ پا تمازت کے صحرا میں اب چھاؤں اللہ یہ لوح و قلم گر مقدر میں ٹھہریں ترے عرش کے پاس رک جاؤں...
  5. عرفان سعید

    اک اکیلا دو گیارہ۔۔۔برائے اصلاح

    (تمام زندگی کیمسٹری میں گزارنے کے بعد نجانے تُک بندی کا شوق کیسے عود کر آیا؟ وزن کے پیچ و خم میں سر کافی وزنی رہا۔ عروض سے واجبی سی شُد بُد کے بعد اپنی اولین کاوشِ شکستہ کو وزن میں لانے کی کوشش!) احبابِ محفل سے رہنمائی کی درخواست ہے۔ استادِ محترم الف عین جناب راحیل فاروق جناب کاشف اسرار احمد...
  6. عرفان سعید

    تقطیع سے متعلق ایک اشکال: حضرت غالب کا ایک شعر

    (عروض سے بس واجبی سی شد بد ہے، اہلِ علم سے رہنمائی کی درخواست ہے) حضرت غالب کے درج ذیل شعر میں، قبلہ نے "کوئی" کو فَعُو کے وزن پر باندھا ہے رہا گر کوئی تا قیامت سلامت پھر اک روز مرنا ہے حضرت سلامت سوال یہ ہے: کیا "اور" کے علاوہ بھی کسی لفظ کے درمیان سے "و" کا اسقاط جائز ہے؟
  7. عرفان سعید

    حمد: بے کیف ہے حیات ترے ذکر کے بغیر

    بے کیف ہے حیات ترے ذکر کے بغیر بنتی نہیں ہے بات ترے ذکر کے بغیر بھولیں جو تیرا نام تو بگڑیں تمام کام ہے زندگی ممات ترے ذکر کے بغیر ہے موت بھی حیات تری یاد کے طفیل ہے دوپہر بھی رات ترے ذکر کے بغیر ہے روشنیِ دہر بھی تاریک تیرے بِن کیا نیل کیا فرات ترے ذکر کے بغیر سب تیرے امر کُن کے ہیں محتاج...
  8. عرفان سعید

    نعت: جہاں اُن کے نقشِ قدم دیکھتے ہیں (غالب کی زمین میں لاجواب نعت)

    جہاں اُن کے نقشِ قدم دیکھتے ہیں جبینِ مہ و مہر خم دیکھتے ہیں محمد کی مدحت متاعِ سخن ہے ہم انوارِ لوح و قلم دیکھتے ہیں سلامت دمِ آرزوئے محمد کہ آباد دل کا حرم دیکھتے ہیں ہم اہلِ نظر ہر نفس لوحِ دل پر وہ اسمِ گرامی رقم دیکھتے ہیں ضیا بار ہے دل میں عشقِ محمد فروزاں چراغِ حرم دیکھتے ہیں درِ...
  9. عرفان سعید

    دورِ جدید کی زندگی

    دورِ جدید کی زندگی جب میں اپنے ارد گرد نگاہ ڈالتا ہوں، مجھے فنِ تعمیر کی شاہکار آسمان سے باتیں کرتی عمارتیں دکھا ئی دیتی ہیں، لیکن شخصیت اور مزاج کی قد آوری مفقود نظر آتی ہے۔ بے شمار منازل کی طرف جانے والی شاہراہیں وسعت و کشادگی میں اپنی مثال آپ ہیں، لیکن خیالات و نظریات ضیق و تنگی کا شکار ہیں۔...
  10. عرفان سعید

    آگ کا دریا

    اب عشق نہیں مشکل، بس اتنا سمجھ لیجیے کب آگ کا دریا ہے، کب ڈوب کے جانا ہے مایوس نہ ہوں عاشق مل جائے گی معشوقہ بس اتنی سی زحمت ہے موبائل اُٹھانا ہے (ساغر خیامی)
  11. عرفان سعید

    امتحانات

    ہزاروںسوالات ایسےکہ ہر سوال پہ دم نکلے بہت نکلے مرے جواب لیکن پھر بھی کم نکلے ڈرے کیوں میرا ٹیچر؟ کیا رہے گی آخر اُس کی عزت وہ گپ، جو میرے قلم سے تین گھنٹے ہر دم نکلے؟ لکھتے ہی چلےجانا منٹو کا سنتے آئے ہیں لیکن بہت بڑےافسانے میری زبان سے پیہم نکلے بھر م کھل جائے ظالم تیرے دماغ کی...
  12. عرفان سعید

    شعر برائے اصلاح

    نہ ذوقِ نوری ہے مجھ کو نہ ہے اندیشۂ ناری مرے قبلۂ تخیل پہ ابابیلوں کی پہرہ داری
  13. عرفان سعید

    زندگی کا سفر

    زندگی کا سفر زندگی کا سفر ہمیشہ یک طرفہ شاہراہ پر جاری و ساری رہتا ہے۔ وقت کی تیز گام گاڑی کو روکنا تو ممکن نہیں ہوتا، لیکن چند لمحوں کو ہم اس گزرگاہ پر رُک تو سکتے ہیں،کچھ دیر کو سستا تو سکتے ہیں، سوچ بچار تو کر سکتے ہیں، اپنے ہمراہ زادِ راہ کا حساب تو لگا سکتے ہیں، اپنے لائحہ عمل کا جائزہ تو...
  14. عرفان سعید

    حقیقتِ کبریٰ کے شائق! نمایاں یہ فضاؤں میں

    السلام علیکم اپنی زندگی کی سب سے پہلی غزل برائےاصلاح پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ مبتدی اور طفلِ مکتب ہوں، اساتذہ کرام اور احبابِ محفلین سے رہنمائی کی درخواست ہے۔ اساتذہ کرام بطور خاص جناب الف عین صاحب جناب محمد اسامہ سَرسَری صاحب ، اور سب کہنہ مشق شعرا سے اصلاح کے لیے ملتمس ہوں...
  15. عرفان سعید

    رہنمائی درکار ہے

    عزیزانِ محفل! ایک سادہ سے معاملے میں مدد کا درخواست گزار ہوں۔ اپنے مراسلے میں کسی رکنِ محفل یا پہلے سے موجود مضمون کو ٹیگ کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟ خاکسار عرفان
  16. عرفان سعید

    موجِ بحر (۲)

    موجِ بحر فرطِ طرب میں موجِ بحر اترائی جب نازک ادا سےجوسحرشرمائی تب خمِ موج گہنائے رخِ ماہِ حسیں برقِ تموّج سے چھپا مہرِ مبیں اٹھتی لپکتی اک ادائے ناز سے سورج سے محوِ بوس اک انداز سے مستی و شوقِ فوق میں یوں ناچنا پشتِ ردائے موج سورج جھانکنا (آج سے چھ ماہ قبل مبادیاتِ سخن سے ناشناسی کے باوصف شعر...
  17. عرفان سعید

    نہ طوفاں گرائے عمارت ہوں وہ میں

    شعر نہ طوفاں گرائے عمارت ہوں وہ میں جو عنواں بنائے عبارت ہوں وہ میں (علمِ عروض سے واجبی سی شُد بُد کے بعد وزن میں کہنے کی اوّلین کاوش)
  18. عرفان سعید

    اقبال خفتگان خاک سے استفسار

    مہرِ روشن چھپ گیا ، اٹھی نقابِ روئے شام شانۂ ہستی پہ ہے بکھرا ہوا گیسوئے شام یہ سیہ پوشی کی تیاری کس کے غم میں ہے محفلِ قدرت مگر خورشید کے ماتم میں ہے کر رہا ہے آسماں جادو لبِ گفتار پر ساحرِ شب کی نظر ہے دیدۂ بیدار پر غوطہ زن دریائے خاموشی میں ہے موجِ ہوا ہاں ، مگر اک دور سے آتی ہے آوازِ درا دل...
  19. عرفان سعید

    غالب میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی

    میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی تم ہو بیداد سے خوش، اس سے سوا اور سہی غیر کی مرگ کا غم کس لئے، اے غیرتِ ماہ! ہیں ہوس پیشہ بہت، وہ نہ ہُوا، اور سہی تم ہو بت، پھر تمھیں پندارِ خُدائی کیوں ہے؟ تم خداوند ہی کہلاؤ، خدا اور سہی حُسن میں حُور سے بڑھ کر نہیں ہونے کی کبھی آپ کا شیوہ و انداز و ادا...
  20. عرفان سعید

    غالب کوئی دن گر زندگانی اور ہے

    کوئی دن گر زندگانی اور ہے اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے آتشِ دوزخ میں یہ گرمی کہاں سوزِ غم ہائے نہانی اور ہے بارہا دیکھی ہیں ان کی رنجشیں پر کچھ اب کے سر گرانی اور ہے دے کے خط منہ دیکھتا ہے نامہ بر کچھ تو پیغامِ زبانی اور ہے قاطعِ اعمار ہیں اکثر نجوم وہ بلائے آسمانی اور ہے ہو چکیں غالبؔ بلائیں سب...
Top