حقیقتِ کبریٰ کے شائق! نمایاں یہ فضاؤں میں

عرفان سعید

محفلین
السلام علیکم
اپنی زندگی کی سب سے پہلی غزل برائےاصلاح پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔
مبتدی اور طفلِ مکتب ہوں، اساتذہ کرام اور احبابِ محفلین سے رہنمائی کی درخواست ہے۔
اساتذہ کرام بطور خاص
جناب الف عین صاحب
جناب محمد اسامہ سَرسَری صاحب ،

اور سب کہنہ مشق شعرا سے اصلاح کے لیے ملتمس ہوں
------------------------------------------------
حقیقتِ کبریٰ کے شائق! نمایاں یہ فضاؤں میں
اے بوئے گل کے سرگرداں! یہ پھیلی ہے ہواؤں میں

تلاطمِ موج، شاداں گل، درخشاں ماہ، نورِ مہر
سراپا حسن جو مخفی ہے تیری ان نگاہوں میں

زمین و آسماں، انجم و کواکب و مہرِ رخشندہ
کرشمہ خلق کا، اعجاز یہ کُنْ کی نداؤں میں

متاعِ بے حساب و گوہرِ زریں ہے دانائی
کلیمِ طور پائے خضر سے اس کی اداؤں میں

مصائب و رنج و الم سے پُر کتابِ زندگی ہے جو
اماں ملتی ہے تیرے ابرِ رحمت کی گھٹاؤں میں

ترے جام و سبو کی تشنگی سیراب کرتی مَے
مقطّر ہے جو آخر شب کے نالے اور دعاؤں میں

لَے نغمۂ حورِ فردوسِ بریں میں کچھ نہیں باقی
ضیا پاش آنکھ ہو جب تیری ضوافشاں رداؤں میں
 

الف عین

لائبریرین
ان مصرعوں کی دوبار ہ تقطیع کریں
حقیقتِ کبریٰ کے شائق! نمایاں یہ فضاؤں میں

زمین و آسماں، انجم و کواکب و مہرِ رخشندہ

مصائب و رنج و الم سے پُر کتابِ زندگی ہے جو

لَے نغمۂ حورِ فردوسِ بریں میں کچھ نہیں باقی
 

عرفان سعید

محفلین
ان مصرعوں کی دوبار ہ تقطیع کریں
حقیقتِ کبریٰ کے شائق! نمایاں یہ فضاؤں میں

زمین و آسماں، انجم و کواکب و مہرِ رخشندہ

مصائب و رنج و الم سے پُر کتابِ زندگی ہے جو

لَے نغمۂ حورِ فردوسِ بریں میں کچھ نہیں باقی
آپ نے جن مصرعوں کی نشاندہی فرمائی ہے، ضرور ان میں اسقام ہوں گی، میں نے کوشش کی ہے کہ اپنی غلطیوں کو خود تلاش کیا جائے۔ مجھے بتائیے کہ میرا ملاحضۂ خود کہاں تک درست ہے۔

حقیقتِ کبریٰ کے شائق! نمایاں یہ فضاؤں میں
میں نے "کبریٰ" (ملفوظی؛ کبرا) سے الف گرایا ہے، جو غالبًا غلط ہے۔ یہ الفِ علت نہیں ہے جیسے اعلیٰ اورادنیٰ کوصرف فاعل کے وزن پر باندھا جا سکتا ہے۔

زمین و آسماں، انجم و کواکب و مہرِ رخشندہ
میری تقطیع کچھ یوں ہے، اور باوجود کوشش کے اپنی غلطی نہیں ڈھونڈ سکا۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیے۔

زَ می نو آ۔۔۔سَ ما ان جم۔۔۔کَ وا کب مہ۔۔۔ر رخ شن دہ

مصائب و رنج و الم سے پُر کتابِ زندگی ہے جو
یہاں "الم" ٹھیک نہیں ہے۔ اگر "غم" سے بدل دیا جائے تو وزن میں آ جائے گا؟

لَے نغمۂ حورِ فردوسِ بریں میں کچھ نہیں باقی
یہاں "لَے" کو ہجائے کوتاہ سمجھنا ٹھیک نہیں۔ ے بطور یائے علت استعمال نہیں ہوا۔ بالکل جیسے "مے"۔
آپ کے تبصرے کے بعد مناسب ترمیم کروں گا۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلی بات تو یہ کہ واو عطف یا اضافت بھی تقطیع کرنے کی چیز ہیں، ان کے بغیر تقطیع نہیں ہو سکتی۔ حقیقت کبریٰ بغیر اضافت کے اور یٰ کے اسقاط کے درست مفاعیلن کے وزن پر ہے لیکن ’حقیقتِ‘ نہیں۔ اسی طرح
زمین و آسماں، انجم و کواکب و مہرِ رخشندہ
محض
زمین و آسماں، انجم ، کواکب ، مہرِ رخشندہ
ہو تو درست ہوتا ہے۔
’مصائب و‘ بھی محض ’مصائب‘ نغمہء محض نغمہ ہو تو درست ہو سکتا ہے۔
الم تو بہر حال غلط ہے، اور لَے بھی درست تو ہے اگرچہ اچھا نہیں لگتا۔
حورِ فردوس میں اضافت دیکھیں، اس کا استعمال بالکل درست ہے۔ لیکن حقیقتِ میں غلط۔ اس پر غور کریں
 
Top