مناجات(بحرِ متقارب)۔۔۔برائے اصلاح

عرفان سعید

محفلین
استادِ محترم الف عین
جناب راحیل فاروق

مناجات

گناہوں سے بچ کر کہاں جاؤں اللہ؟
پناہوں میں تیری پھر اب آؤں اللہ

جو برسے اگر تیری رحمت کی بارش
خطا کر کے بھی خلد میں پاؤں اللہ

کٹھن زندگی ، کانٹے، میں آبلہ پا
تمازت کے صحرا میں اب چھاؤں اللہ

یہ لوح و قلم گر مقدر میں ٹھہریں
ترے عرش کے پاس رک جاؤں اللہ

سخن سازی کا فن مجھے یوں عطا کر
قلم سے صداقت ہی لکھاؤں اللہ

میں باطل سے بے خوف ٹکراؤں اللہ
پیام محمدؐ کو پھیلاؤں اللہ

وہ شوقِ شہادت عنایت ہو مجھ کو
لہو میں تری رہ میں ٹپکاؤں اللہ

(عرفان)
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
زمین اچھی نہیں چنی۔ بہر حال
جو برسے اگر تیری رحمت کی بارش
خطا کر کے بھی خلد میں پاؤں اللہ
۔۔جو اور اگر دونوں کی ایک ساتھ ضرورت نہیں۔ اس کے علاوہ ’خلد میں پاؤں‘ کے تین مطلب لیے جا سکتے ہیں۔
1۔خلد میں خود کو پاؤں یا اللہ،
2۔ خلد میں اللہ کو پاؤں یا حاصل کروں
3۔ خلد میں پاؤں بمعنی ٹانگ!!!!
میرا خیال ہے کہ دوسرے معنی ہی لیے ہیں، لیکن یہ مطلب پوری طرح واضح نہیں۔

سخن سازی کا فن مجھے یوں عطا کر
قلم سے صداقت ہی لکھاؤں اللہ​
۔۔لکھاؤں کوئی لفظ نہیں ہوتا۔ یا تو لھواؤں ہوتا ہے یا لکھوں، تشدید یا بغیر تشدید کے۔

میں باطل سے بے خوف ٹکراؤں اللہ
پیام محمدؐ کو پھیلاؤں اللہ​
۔۔ایک اور مطلع اور وہ بھی غزل کے بیچ میں!!! اور وہ بھی دو لخت۔ دونوں مصرعوں کا باپمی ربط کچھ نہیں۔​
 

عرفان سعید

محفلین
استاد محترم! آپ کے قیمتی تبصرے کا بے حد شکریہ۔ آپ نے جن غلطیوں کی طرف اشارہ کیا ہے انہیں درست کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
(کچھ دنوں کی شدید علالت کے باعث تاخیر پر معذرت خواہ ہوں٭
 
Top