مرے خدا ، مرے دل!
مری سرشت ہے اُس تند خو کی طرح
جو سرکشی میں کناروں سے سر ٹپکتی ہے
جو اس امید پہ ساحل کی سمت بڑھتی ہے
کہ اس حصار کو ڈھا کر کہیں نکل جائے
نئی حدود، نئی منزلوں کو سر کر لے
اور اپنے جسم کی اک ایک بوند ٹپکا کر
پھٹی زمین کے پیاسے لبوں کو تر کر دے
یہ میری راہ میں جتنی کھڑی ہیں...