نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    ایک شعر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب سارا وقت تری فرقت کی آگ میں‌ جلتا ہے تیرا عامر ٹھنڈی گھاس پہ ننگے پاوں چلتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  2. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    بنجمن مولائس بنجمن مولائس ستمگروں سے ہمیں اس قدر ہی کہنا ہے یہ طوق و دار تو اہل وفا کا گہنا ہے رگِ گلو میں بہے یا وفا کی راہوں میں لہو کی جوئے رواں ہے اسے تو بہنا ہے سکوں انہیں بھی میسر نہ آسکے کبھی ستمگروں نے بھی اس حشر گہ میں رہنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  3. وہاب اعجاز خان

    سات سمندر پار

    جواب سراہنے کا شکریہ آپ لوگوں کی دعائیں اور مدد شامل حال رہی تو مستقبل میں اس سے اچھا مواد آپ کو پڑھنے کو ملے گا
  4. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل دیپ بن کر جلا بجھا ہوں میں رات بھر جاگتا رہا ہوں میں لوگ حیرت سے دیکھتے ہیں مجھے جانے کیا بات کہہ گیا ہوں میں مجھ سے ہو کر تجھے گزرنا ہے تیری منزل کا راستہ ہوں میں غم کی بارش میں گیلی چھت کے تلے قطرہ قطرہ سلگ رہا ہوں میں جانے کس دھن میں گھر سے نکلا تھا پیچ رستے میں...
  5. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل بلا کی دھوپ تھی ساری فضا دہکتی رہی مگر وفا کی کلی شاخ پر چٹکی رہی بچھڑتے وقت میں اُس کو دلاسہ دیتا رہا وہ بے زباں تھی مجھے بے بسی سے تکتی رہی اُسے خبر تھی کی ہم اہلِ دشت پیاسے ہیں جبھی تو موج کناروں سے سر ٹپکتی رہی الم نصیب تو رو رو کے سو گئے شاید مگر ملول ہوا رات بھر...
  6. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل کوئی تو عکس ہو ایسا جو معتبر ٹھہرے کہیں تو جاکے بھٹکتی ہوئی نظر ٹھہرے کوئی نہ ساتھ چلا، راستہ ہی ایسا تھا مرے ہی نقشِ قدم میرے ہمسفر ٹھہرے جو روشنی سے نگاہیں ملا نہیں سکتے دیارِ شب میں وہی صاحبِ نظر ٹھہرے زمانہ گزرا ہمیں ماہتاب دیکھے ہوئے اُسے کہو کہ ذرا دیر بام پر ٹھہرے...
  7. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    نیلسن منڈیلا نیلسن منڈیلا نیلسن! نیلسن! تیرے زنداں کے روزن سے آتی ہوئی روشنی کی کرن کہہ رہی ہے تجھے بندِ غم سے پرے جتنی آنکھیں ہیں اور جس قدر ہاتھ ہیں سب ترے ساتھ ہیں! سارے اہل نظر سارے اہل وفا دھوپ اور چاندنی روشنی اور ہوا نیلگوں آسماں اُس میں اڑتا ہوا طائرِ خوش نوا...
  8. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل میر حدِ نظر وہاں تک ہے روشنی کا سفر جہاں تک ہے جانتا ہے یہ وقت کا سقراط زہر کا ذائقہ زباں تک ہے ہرطرف دھوپ کی عملداری سائے کا راج سائباں تک ہے اس سے آگے ہے بیکراں عالم ساری تنگی حصارِ جاں تک ہے پیاس، صحرا، سراب، سناٹا جانے یہ سلسلہ کہاں تک ہے رنگ جتنے ہیں سب زمیں...
  9. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل اندھیری رات ہے، رستہ سجھائی دے تو چلیں کوئی کرن، کوئی جگنو دکھائی دے تو چلیں رکے ہیں یوں تو سلاسل پڑے ہیں پاوں میں زمین بندِ وفا سے رھائی دے تو چلیں سفر پہ نکلیں مگر سمت کی خبر تو ملے سرِ فلک کوئی تارا دکھائی دے تو چلیں دیارِ گل سے تہی دست کس طرح جائیں کوئی یہاں بھی غم...
  10. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل مجھے عزیز ہے کوئی بھی نور پارہ ہو چراغِ شام ہو یا صبح کا ستارا ہو ہمارے بیچ محبت کی نہر بہتی ہے میں اک کنارہ ہوں تم دوسرا کنارہ ہو اُفق میں دور ستارہ گرا تو ایسے لگا کہ جیسے تم نے مجھے بام سے پکارا ہو مجھے یقیں ہے کہ یہ بند ٹوٹ سکتا ہے بس اک اُمڈتا ہوا تند و تیز دھارا ہو...
  11. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    اپنے ہمزاد سے اپنے ہمزاد سے میں حیرت کدے میں کھڑا سوچتا ہوں مجھے کیا طلب ہے، میں کیا چاہتا ہوں! کبھی دشت میں جاکے تپتی ہوئی ریت پر دوڑنا چاہتا ہوں کبھی موج بن کر کناروں سے سر پھوڑنا چاہتا ہوں کبھی شبنمی گھاس پر لیٹ کر چاندنی اوڑھنا چاہتا ہوں مجھے کیا طلب ہے میں کیا چاہتاہوں! کہیں...
  12. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل کب سے گم سم ہیں دروبام اے رات کوئی مژدہ، کوئی پیغام اے رات کیا سنائی نہیں دیتا مجھ کو خلقتِ شہر کا کہرام اے رات ایک یہ تیرہ نصیبی اپنی! اُس پہ یہ جادہء آلام اے رات جتنے بھی دکھ ہیں مری جھولی میں سارے لکھے ہیں تیرے نام اے رات کون آنکھوں میں بسا ہے اب تک کس نے دیکھا...
  13. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل ایک منزل کے ہمسفر چپ ہیں چل رہے ہیں بہم مگر چپ ہیں دل کی دھڑکن بھی گونج اٹھتی ہے اس طرح گھر کے بام و در چپ ہیں لوگ تو دیکھنے سے ہیں قاصر آپ کیوں صاحبِ نظر چپ ہیں جانے کس سمت اُڑ گئے ہیں طیور صبح خاموش ہے شجر چپ ہیں کون روئے ستم کے ماروں کو خوف طاری ہے نوحہ گر چپ ہیں...
  14. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل رنگ اور نور کی دنیا میں ذرا لے جائے کوئی تو ہو جو مجھے شہرِ سبا لے جائے وہ مجھے ڈھونڈنے نکلے تو اُسے کہہ دینا دھوپ ہے تیز بہت، سر پہ گھٹا لے جائے یوں تری یاد مجھے ساتھ لیے جاتی ہے جیسے پھولوں کی مہک بادِ صبا لے جائے تری محفل کی طرف جائے کہ مقتل کی طرف ہم تو جائیں گے...
  15. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    مرے خدا ، مرے دل! مری سرشت ہے اُس تند خو کی طرح جو سرکشی میں کناروں سے سر ٹپکتی ہے جو اس امید پہ ساحل کی سمت بڑھتی ہے کہ اس حصار کو ڈھا کر کہیں نکل جائے نئی حدود، نئی منزلوں کو سر کر لے اور اپنے جسم کی اک ایک بوند ٹپکا کر پھٹی زمین کے پیاسے لبوں کو تر کر دے یہ میری راہ میں جتنی کھڑی ہیں...
  16. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل نمبر 19 غزل چرواہا بستی والوں سے کہتا ہے پربت کے اُس پار بھی کوئی رہتا ہے جس دریا کے رستے میں دیوار نہ ہو وہ دریا کس خاموشی سے بہتا ہے مولا جیسی فطرت ہے اُس بندے کی دیکھتا ہے سب کچھ لیکن چپ رہتا ہے غم کی موجیں گھٹتی بڑھتی رہتی ہیں دل کا سال دھیرے دھیرے ڈھتا ہے میری بھیگی...
  17. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل 18 غزل میری تعریف کرے یا مجھے بدنام کرے جس نے جو بات بھی کرنی ہے سر عام کرے زخم پر وقت کا مرہم تو لگا دیتی ہے اور کیا اس کے سوا گردشِ ایام کرے محتسب سے میں اکیلا ہی نمٹ سکتا ہوں جس نے جرم کیا ہے وہ مرے نام کرے وہ مری سوچ سے خائف ہے تو اس سے کہنا مجھ میں اڑتے ہوئے طائر کو تہہ...
  18. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل نمبر 17 غزل ہاں کچھ تو مزاج اپنا جنوں خیز بہت ہے اور کچھ یہ رہِ عشق دل آویز بہت ہے مرنے کے لیے تیشہء فرہاد ہے کافی جینے کے لیے حیلہء پرویز بہت ہے اب کے نہ کوئی قصر نہ ایوان بچے گا اب کے جو چلی ہے وہ ہوا تیز بہت ہے آنکھوں میں دئیے،دل میں ستارے ہیں‌ فروزاں ورنہ یہ شبِ تار غم...
  19. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    باچا خان باچا خان بابا! تم ناراض نہ ہونا اپنا تو دستور یہی ہے شہرِستم میں جس کے لبوں پر صدق و صفا کا نام آیا ہے ہم نے اُسے آزار دیا ہے اک تم پر موقوف نہیں ہے تم تاریخ اٹھا کر دیکھو جس نے بھی شہرِ خواب سرا میں ذہنوں کو بیدار کیا ہے جس نے بھی کوفے کی گلیوں میں حرمت کا پرچار کیا ہے...
  20. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل 16 غزل راحتیں کہاں ہوں گی کونسے نگر جائیں کیوں تیری آنکھوں کی جھیل میں اتر جائیں کیوں نہ اک الگ اپنا راستہ تراشیں ہم کس کا نقش پا ڈھونڈیں کس کی راہ پرجائیں اس ملول صورت کی تاب کیسے لاو گے یوں نہ ہو کہ پھر آنکھیں آنسووں سے بھر جائیں تیری جنبشِ لب پر انحصار ہے اپنا تو کہے تو جی...
Top