نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل فصل گل ہے تو بے اثر کیوں ہے تن برہنہ مرا شجر کیوں ہے چاند ہے کیوں مرے تعاقب میں چاندنی میری ہمسفر کیوں ہے گل پرستی شعار تھا جس کو اُس بدن پر قبائے زر کیوں ہے میں کھڑا ہوں ہوا کے رخ پہ تو پھر وہ مرے غم سے بے خبر کیوں ہے کون اترے گا ان نشیبوں میں اتنی گہری تری نظر کیوں...
  2. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل بس ایک دھن تھی اُسی دھن میں‌شعر کہتے رہے تمام عمر ترے غم کی رو میں‌ بہتے رہے گھر آگئے تو کوئی منتظر نہ تھا ان کا جو لوگ دربدری کے عذاب سہتے رہے زمانے والے جسے سوچنے سے خائف تھے وہ بات اہل جنوں محفلوں میں‌کہتے رہے میں جتنی دیر ندی کے کنارے بیٹھا رہا ردائے آب پہ تازہ گلاب...
  3. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل وہ خود بھی پیاس کے سوکھے نگر میں بستا ہے جو ابر بن کے مرے دشت پر برستا ہے چھلک نہ جائے یہ پیمانہ اس کشاکش میں کہ خون موج میں ہے اور دل شکستہ ہے نظر اٹھاوں تو منزل کا فاصلہ ہے وہی پلٹ کے دیکھوں تو پیچھے طویل رستہ ہے یہ زہر کس نے انڈیلا ہے میری نس نس میں یہ کون ہے جو مجھے...
  4. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک جنگجو قبیلے کے شاعر کا گیت یہ حرب کرب کی فضا یہ کشت و خوں کا سلسلہ ہر ایک آنکھ میں چھپی ہوئی ہے ایک شعلگی ٹنگے ہوئے ہیں چار سو کمان، تیغ اور تبر لگا ہے ہر مکان پر لہو میں تربتر علم مگر مری متاع جاں بس اک چراغ، اک قلم مرے خدا کو ہے خبر مری رگوں میں بھی رواں...
  5. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل دیکھ تو یہ کیا ہوا وقت کیوں ٹھہر گیا گونج اٹھا سکوتِ شب درد ایسے بول اُٹھا کیسے کیسے دکھ سہے کتنا سخت جان تھا ایسی یخ ہوا چلی زخم پھر ہرا ہوا مدتوں سے چپ تھا وہ بول اٹھا تو رو پڑا اب وہ ولولے کہاں وقت تھا گزر گیا بادلوں کی گود میں چاند تھک کے سو گیا...
  6. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل نہ تیری دسترس میں‌کچھ نہ میرے اختیار میں کہ ہم سبھی گھرے ہوئے ہیں جبر کے حصار میں کسی نے جیسے روک لی ہو روزو شب کی گردشیں ہمارے ساتھ وقت بھی رہا ہے انتظار میں ہوائے دہر سے اماں ملی ہےکس کو جانِ جاں تمارا رنگ اُڑ گیا تو ہم ہیں کس شمار میں وہ جن کے دم سے رنگ و روشنی ہمیں...
  7. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل ہو پوری خواہش پرواز کیسے تہہ گنبد اڑے شہباز کیسے ہمارے درمیاں حائل خلا ہے تجھے پہنچے مری آواز کیسے سبھی کچھ ہے تمہاری دسترس میں تمہیں کوئی کرے ناراض کیسے مقامِ انتہا پرسوچتا ہوں کیا تھا یہ سفر آغاز کسیے ترا پیکر بنا ہے خوشبووں سے بنے گا تو مرا ہمراز کیسے کوئی...
  8. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    جان ملٹن جان ملٹن وہ نابینا تھا لیکن دیدہ ور تھا بلادِ علم تھا، بابِ ہنر تھا اسے معلوم تھی لفظوں کی حرمت وہ تقدیسِ قلم سے باخبر تھا وہ اپنے عہد کی تاریک شب میں افق پر پھیلتا نورِ سحر تھا اُسے پڑھتے ہوئے میں سوچتا ہوں یقینا وہ کوئی فوق البشر تھا صلیب جبر پر بھی سچ کا حامی! وہ...
  9. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل زندگی کا ماآل۔ تنہائی حاصلِ ماہ و سال تنہائی رات بھر میرے ہمرکاب رہے چاند، صحرا، غزال، تنہائی تیری اقلیم سے نکل جائے کس کی اتنی مجال، تنہائی زندگی پر محیط ہیں دونوں موسمِ گل برشگال، تنہائی میں بھی موجود ہوں کہ ناموجود اے مری بے مثال تنہائی! بخت والوں کو راس آتے...
  10. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    ایک شعر ۔۔۔۔۔۔۔۔ زندگی دوڑ رہی ہے عامر وقت کی دھول اڑتی جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  11. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل اُسے بلاو کہ جس کے چہرے پہ چاند تارے سجے ہوئے ہیں کہ اپنی دھرتی کے آسمان پر سیاہ بادل تنے ہوئے ہیں یہ کس مسافر کے منتظر ہیں کہ میری بستی کےلوگ سارے ہتھیلیوں پر چراغ لے کر روش روش پر کھڑے ہوئے ہیں شجر بھی شاید پکار اٹھیں، حجر بھی شاید زبان کھولیں مگر ہم اہلِ صفا کے ہونٹوں پہ...
  12. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    ملاح کا گیت ۔۔۔۔۔۔۔ ملاح کا گیت مدھر سروں میں‌گیت سناو دل کی بات زباں پر لاو لہروں کا انداز اپناو دریا فطرت میں جوگی ہے دریا کے من میں موتی ہے اس جوگی سے میل بڑھاو لہروں کا انداز اپناو پیار ہے دھرتی، پیار گگن ہے پیار ہی مایہ، پیار ہی من ہے پیار کا روشن رکھنا الاو لہروں...
  13. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    جواز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جواز ملائکِ خیر و شر سے کہنا کہ میری جتنی بھی نیکیاں ہیں انہیں وہ دریا کی نذر کردیں کہ میں نے جو بھی بھلائی کی ہے کسی صلے یا جزا کی امید پر نہیں کی مگر جہاں تک مری خطاوں کا ہے تعلق میں ان سے منکر کبھی نہ ہوں گا حساب کا دن جب آئے گا تو میں ان کا اقرار خود کروں گا کہ...
  14. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل خزاں کی رت میں‌ بھی نقشِ بہار باقی ہے کہ ایک پھول سرِ شاخسار باقی ہے ترے فریب کا جادو ابھی نہیں ٹوٹا ابھی تو تجھ پہ مرا اعتبار باقی ہے گھروں کو لوٹ گئے لوگ شام ڈھلتے ہی بس ایک شخص سرِ رہگزار باقی ہے ندی سے چاند نے سرگوشیوں میں پوچھ لیا اب اور کتنی شبِ انتظار باقی ہے...
  15. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل اب اس کے بعد ترا اور کیا ارادہ ہے کہ میرا صبر ترے جبر سے زیادہ ہے تو بوئے گل کی طرح اُڑ رہا ہے اور کوئی تری تلاش میں برسوں سے پا پیادہ ہے میں جنگ جیت کے تم کو معاف کردوں گا تمہاری سوچ سے بڑھ کر یہ دل کشادہ ہے غریب شہر سمجھتی ہے جس کویہ دنیا وہ شخص خواب جزیروں کا شہزادہ...
  16. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    زمبابوے زمبابوے ہے لوحِ وقت پہ کندہ وہ داستان کہ جب مسافرانِ شبِ تار مشعلیں لے کر سحر کی کھوج میں‌ لمبے سفر پہ نکلے تھے مہیب رات تھی چاروں طرف اندھیرا تھا ستمگروں نے ہراک راستے کو گھیرا تھا کہیں پہ آگ کا دریا۔ کہیں پہ کوہِ الم مگر جنوں تھا کہاں ہار ماننے والا رواں دواں ہی رہا لے کے...
  17. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل رخِ حیات کو رنگ نشاط مل جائے کبھی جو تو زرہِ التفات مل جائے میں اس امید پہ صحرا میں آگے بڑھتا ہوں کہ اگلے موڑ پہ شاید فرات مل جائے یہ ٹوٹ پھوٹ ہے میرے وجود کا خاصہ میں مرنہ جاوں جو مجھ کو ثبات مل جائے میں اپنی ساری بہاریں نثار کردوں گا دیارِ گل کو خزاں سے نجات مل جائے...
  18. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باہر سے بنجر ہوں لیکن اندر سے شاداب شبنم جیسی سوچیں میری، پھولوں جیسے خواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  19. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل دل بہل جائے گا، اس کا مجھے اندازہ ہے بات یہ ہے کہ مرا زخم ابھی تازہ ہے جانے کس طرح صبا تیری خبر لائے گی میرے زنداں میں نہ روزن ہے نہ دروازہ ہے ہاں ترے جبر کی شہرت بھی بہت تھی لیکن اب تو بستی میں مرے صبر کا آوازہ ہے جتنے بھی دکھ تھے مجھے سونپ دیئے ہیں عامر دینے والے کو...
  20. وہاب اعجاز خان

    دیے کی آنکھ - مقبول عامر

    غزل غزل جانے کس وحشت کا سایہ سا مجھ پہ لہراتا ہے دل بے چارہ دن ڈھلتے ہی ڈوبا ڈوبا جاتا ہے میرے اندر محرومی کا جنگل سا اُگ آتا ہے ابر میرے بنجر کھیتوں پر جب بھی مینہ برساتا ہے تیرے غم کے نشے سے مرے نین نشیلے رہتے ہیں تیری یاد کا جھونکا میرا سونا من مہکاتا ہے دنیا والے چاند نکلنے...
Top