نتائج تلاش

  1. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    یہ کہنا کہ خدا کا شہود حاصل ہوتا ہے جیسا کہ متصوفین کہتے ہیں ، فریب محض ہے۔ خدا ہمارے قوائے عقلیہ و کشفیہ کی دسترس سے بہت ہی بالاتر ہے۔ ان اللہ وراء الوراء ثم وراء الوراء ۔ نہ تو اس کی ذات بلا واسطہ معلوم ہوسکتی ہے اور نہ اس کی صفات۔ پس تصوف کی حقانیت اگر ان کے نزدیک باقی رہ جاتی ہے تو فقط یہ کہ...
  2. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    یہ کتاب مکمل طور پر پڑھ اور سمجھ لیں تو بات بنے حضرت مجدد کا نظریہ توحید اس کے بعد لوح و قلم پڑھیں ہمراہ شرح لوح و قلم
  3. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    کوئی عمر رسیدہ شخص زیادہ بہتر بتا سکتا ہے۔
  4. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    مجھے معلوم نہیں۔ شاید کوئی اور اس کا جواب دے سکے۔
  5. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    حسن ظن کا شکریہ لیکن حقیقت میں اس قابل نہیں ہوں کہ استاد کہلا سکوں۔ یہ بات ایک کم علم کیسے بتا سکتا ہے۔ شاید وسیع الظرف لوگوں کے ساتھ رہ کر سیکھا جا سکے۔
  6. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    آدم علیہ السلام کو جو علم دیا گیا کیا وہ اکتسابی (عقلی کاوش سے حاصل کردہ) تھا یا وہبی (عطا کردہ)؟ اکتسابی علم تو انسان حاصل کر رہا ہے عقلی کاوشوں سے۔ وہبی علم اللہ تعالی نے اپنی منشا سے آدم علیہ السلام کو عطا فرمایا۔
  7. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    مجھے معلوم نہیں۔
  8. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلَىٰ شَاكِلَتِهِ فَرَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدَىٰ سَبِيلًا 17:84 اے نبیؐ، ان لوگوں سے کہہ دو کہ "ہر ایک اپنے طریقے پر عمل کر رہا ہے، اب یہ تمہارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ سیدھی راہ پر کون ہے" مختلف تفاسیر سے شاکلہ کے معنی معلوم کیجیے یا کسی عالم دین سے پوچھیے۔
  9. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    آے آئی ماڈل کی ایکوریسی ڈیٹا کی مقدار بڑھنے پر بڑھ جاتی ہے۔ اسی پر انسانی دماغ کو قیاس کر لیجیے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مشاہدات و معاملات سے حاصل شدہ تجربہ انسان کو بہت کچھ سکھاتا ہے۔ لیکن اگر انسان خود تجربہ کر کے سیکھنے کے بجائے کسی ایکسپرٹ کی رائے کو تسلیم کر لے تو اس کے لیے سفر آسان ہو...
  10. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    طبیعاتی امور کے بارے پروسیس سے گزرنے کے بعد۔ اور مابعد الطبیعاتی امور میں ایمان بالغیب یعنی ماننے کے لیے جاننا ضروری نہیں۔ جاننے کے لیے ماننا ضروری ہے۔
  11. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    سٹیفن ہاکنگ اپنی کتاب دی یونیورس ان نٹ شیل اردو ترجمہ از یاسر جواد ، ناشر مقتدرہ قومی زبان ،صفحہ 107 میں لکھتا ہے: ہم یہ فرض بھی نہیں کر سکتے کہ پاریٹیکل ایک پوزیشن اور ولاسٹی رکھتا ہے جو خدا کو معلوم ہیں ، لیکن ہم سے مخفی ہیں۔ اس قسم کی مخفی ویری ایبلز والی تھیوریز ایسے نتائج کی پیش گوئی کرتی...
  12. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    اگر دنیا میں سب انسانوں کے فہم کا درجہ یکساں ہوتا تو کوئی اختلاف نہ ہوتا۔ عالم کے علم کی زکوۃ یہی ہے کہ وہ کم علم کو برداشت کرے۔
  13. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    نہیں ہم نے تو کہیں قدغن نہیں لگائی آپ جو دل چاہے کیجیے آپ کی زندگی ، آپ کی چوائسز۔ جو دل آئے کیجیے۔ :)
  14. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    اگر یہ سوال حقیقت کائنات کے متعلق ہے تو اُس کی حقیقت معلوم کرنے کا دائرہ انسان کی تجزیاتی و کمپوٹیشن و تجرباتی لمٹ تک محدود ہے۔ اگر یہ سوال خالق کائنات کے متعلق ہے تو ذات باری تعالی کی حقیقت کے بارے میں جستجو سے منع کیا گیا ہے ، خالق کائنات کی معرفت اس کے اسما و صفات تک حاصل ہو سکتی ہے اور...
  15. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    بہت شکریہ ، تدوین کر دی ہے۔
  16. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    پیر جمانے یا اعتماد کرنا : ہر انسان کو کسی نہ کسی فرد پر اعتماد کرنا ہوتا ہے اور ایک مسلمان کو اس حوالے سے نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر کلی اعتماد کرنا ہے جس کی جسٹی فیکیشن یہ ہے۔ کائنات کا الگورتھم یا اللہ تعالی کی منشا: اللہ تعالی کی منشا ہم نہیں جان سکتے البتہ جتنا قرآن اور صاحب قرآن...
  17. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    آج کل سپیشلائزیشن کا دور ہے یعنی ایک شعبہ علم کی ایک برانچ میں تخصص حاصل کرنا۔ اکتسابی علوم کا احاطہ کرنے کے لیے جنرلائزیشن درکار ہے یعنی ہر شعبہ علم کو کلی طور پر جاننا جو کہ محال ہے۔ یعنی ہم کسی ایسے شخص کی مثال نہیں دے سکتے جو بیک وقت فزکس ، کمیسڑی ، میتھ ، بائیولوجی ، میڈیسن ، زولوجی ،...
  18. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    ہو دیکھیے۔ چوائس از یورز۔
  19. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    متعلقہ: انسانی علم کی محدودیت سورہ بنی اسرائیل میں کچھ لوگوں کے ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے ایک فطری انسانی حقیقت کااعلان کیا گیا ہے۔اس سلسلہ میں قرآن کامتعلقہ بیان یہ ہے:وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلَّا...
  20. الف نظامی

    جواب آئے نہ آئے سوال اٹھا تو سہی

    علمی میدان میں انسان کی محدودیت دو طرح کی ہے: تجزیاتی محدودیت - Analytic limitation تجرباتی محدودیت - Experimental limitation تجزیاتی محدودیت کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ ہم ہر ڈیفرینشل ایکویشن/میتھیمیٹکل ماڈل کا تجزیاتی حل Analytic solution معلوم نہیں کر سکتے اور کہیں نمیریکل سلویشن...
Top