محمد ریحان قریشی صاحب اگر یوں شروع کروں غزل تو باقی اشعار درست قرار پائیں گے؟ ردیف ’وں میں‘ کے حوالے سے
اچانک نام تیرا آگیا باتوں ہی باتوں میں
کسے ہے شوق ورنہ جاگنے کا سرد راتوں میں
عجب سی اک کشش پائی شبِ عزلت کے افسوں میں
جو خلوت میں مزہ پایا کہاں محفل کی رنگوں میں
بہت شکریہ ریحان بھائی لیکن باتوں اور راتوں میں ردیف 'توں' نہیں بنتی؟
اگر 'وں' ہے تو مطلع اگر دوسرا شعر بنا دوں اور خیالوں کی جگہ باتوں کو لے آو اور ابھی والے مطلع کو بعد میں لکھ دوں تو چل جائے گا۔
جناب الف عین صاحب، محمد ریحان قریشی صاحب، سچ پوچھیے اس غزل کا مطلع پہلے دوسرا شعر لکھا تھا لیکن جس روی والی بات کی طرف آپکا اشارہ تھا اس کو مد نظر رکھتے ہوئے ’افسوں‘ والا مطلع لکھا تھا۔ میرے ناقص فہم میں اس طرح ’ں میں’ ردیف بن جاتی ہے ۔کیونکہ ’افسوں‘ مکمل لفظ ہے اس لیے، یہ فرما دیجیے کہ کیا یہ...
عاطف بھائی یہ کیسا رہے گا؟
ترے ذکرِ عنایت پر وفا کے ساز چھڑتے ہیں
بجا کرتے ہیں نغمے پھر مرے دل کی فضاؤں میں
یا
جو تیرا ذکر ہوتا ہے تو دل کے تار چھڑتے ہیں
بجا کرتے ہیں نغمے پھر محبت کے فضاؤں میں
مطلع کا دوسرا مصرع یوں بھی ہو سکتا ہے، اساتذہ کی رائے کا اتنظار کرتا ہوں کہ کون سا بہتر ہے
مزہ پایا...
ہر وہ علم جو انسان کو مذہب سے بیزار کردے یا بیزار ہونے پر آمادہ کردے علم نہیں جہالت ہے۔ علم وہ ہے جو انسان کو خدا تک لے جائے نہ کہ خدا سے بلکہ خدا کے تصور سے بھی دور لے جائے۔
اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کو جدید علوم یا عصری تعلیم حاصل نہیں کرنی چاہیے۔ بلکہ علم ضرور پڑھیں بس اس کے اثرات سے بچنے کی...
جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگراحباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
عجب سی اک کشش پائی شبِ عزلت کے افسوں میں
جو خلوت میں مزہ پایا کہاں محفل کی باتوں میں
یونہی / اچانک نام تیرا آ گیا میرے خیالوں میں
کسے ہے شوق ورنہ جاگنے کا سرد راتوں میں
میرے احساس کو بیدار کرتی ہیں...
بہت خوب لیکن معذرت کے ساتھ مجھے لگتا ہے کہ یہ کہیں آپ کا تکیہ کلام تو نہیں :)
چار چفیرے گُھپ ہنیرِے
غم دے ڈیِرے، شام سویرے
شاید یہ الفاظ یا ملتا جلتا مضمون شاید آپ کی کسی اور نظم میں بھی دیکھا ہے یا شاید مجھے غلطی لگی ہے۔ خیر داد قبول کیجیے۔
حکم؟ بھائی موضوع اتنا سنجیدہ ہے ورنہ میں کچھ کہتا۔ خیر جس ترتیب سے آپ نے موضوع کو بیان کرنا شروع کیا تھا دل چاہتا ہے کو اس کے بعد اور اشعار ہوتے۔ باقی جیسے آپ کی مرضی۔
لاحول ولا قوۃ الا باللہ ، اب فارسی پڑھنی پڑھے گی اس کو سمجھنے کے لیے۔ کوئی ہے جو اس کا صحیح صحیح ترجمہ کردے۔ مجھے لگ رہا ہے کہ عاطف بھائی نے جگت کی ہے۔
نہیں جناب شاید بات کہہ نہیں سکا، میرا مطلب ہے کہ اور اشعار کے لیے قافیے صرف گا، جا، آ وغیرہ ہی ہوسکتے ہیں یا سمجھا، جلتا وغیرہ استعمال ہو سکتے ہیں؟ میرے حساب سے یہ پابندی شاید مطلع کی وجہ سے لگ رہی ہے؟