نتائج تلاش

  1. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    سید عبدالجبار شاہ کی حکومت آئے دن کے لڑائی جھگڑوں اور نوابِ دیر کی فوجوں کی لوٹ مار سے تنگ آکر خوانین سوات مختلف قبائل کو ایک ریاست کی شکل دینے پر متفق ہو گئے۔ قبائلِ سوات کو متحد کرنے میں سنڈاکئی ملا صاحب نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ سنڈاکئی ملا ایک عالِم باعمل تھے۔ دیوبند کے فارغ التحصیل تھے اور...
  2. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    سنڈاکئی ملا سوات کے باشندوں کو جلد ہی اپنی غلطی کا احساس ہوا کہ انہوں نے خواہ مخواہ اپنے گھریلو جھگڑے میں نوابِ دیر کو دعوت دے کر خود ہی اپنی غلامی کی تدبیر کی۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد ’’سنڈاکئی ملا‘‘ نامی شخص، جو انگریزوں کے خلاف صف آراء تھا، وہ اہلِ سوات کی مدد پر آمادہ ہوگیا اور یوں 1915ء میں...
  3. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق۔۔تبصرہ،تجویز،استفسار

    سارہ خان لائبریری میں خوش آمدید کا بہت شکریہ۔ واقعی سوات ایک بہت ہی خوب صورت اور دل کش وادی ہے۔ اسے ایشیاء کا سویٹزرلینڈ بھی کہا گیا ہے۔ اس وقت میں نے سوات کی تاریخ کے حوالے سے اپنی کتاب پوسٹ کی ہے۔ ان شاء اللہ دوسری کتاب سوات کی سیاحت کے بارے میں ایک گائیڈ بک ہوگی جسے ہم سوات کا یک تفصیلی...
  4. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    سوا ت پر نوابِ دیر کا حملہ 1908ء میں نوابِ دیر نے سوات پر حملہ کیا۔ دریائے سوات کو پار کرکے سوات کے بہت سے علاقوں پر قبضہ کرلیا۔ یہ جنگ سوات میں مقیم دو قبیلوں نیک پی خیل اور شموزئ میں اختلافات کی بناء پر رونما ہوئی۔ کمزور پارٹی نے نوابِ دیر سے امداد طلب کی تھی جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس نے...
  5. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    میاں گل عبدالودود کا ظہور حضرت اخوندکے بیٹے میاں گل عبدالخالق کی وفات پر ان کے دوکم سن بیٹے رہ گئے تھے۔ بڑے بیٹے میاں گل عبدالودود کی عمر دس سال تھی جبکہ چھوٹا بیٹا میاں گل شیرین جان بہت کم عمر تھا۔ ان دونوں کو ہی باپ کا جانشین تسلیم کرلیا گیا۔ وہ سجادہ نشین کی حیثیت سے دکھائی دینے لگے۔ اس طرح...
  6. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    اخوند صاحب کے بعد اخوند صاحب(سیدو بابا) کی وفات کے بعدان کے دونوں بیٹے عبدالمنان اور عبدالخالق ایک جنگ کے سلسلہ میں نوابِ دیر کے ساتھ موضع تالاش میں مقیم تھے۔ وفات کی خبر ملتے ہی عبدالمنان واپس لوٹ آئے لیکن عبدالخالق کو بروقت اطلاع نہ مل سکی۔ جلدی میں وہاں سے نکل کر عبدالمنان نے حصولِ اقتدار کی...
  7. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    اخوند صاحبِ سوات کے حالاتِ زندگی حضرت اخوند صاحب سوات کا اصلی نام عبدالغفور اور والد کا نام عبدالواحد تھا۔ آپ کا سلسلۂ نسب مہمندوں کے قبیلہ صافی سے جاملتا ہے۔ آپ علاقہ شامیزئ (سوات) کے موضع جبڑئ میں 1794ء کو پیدا ہوئے۔ بچپن ہی سے حصولِ علم کا شوق اور زہد و تقویٰ سے رغبت رہی۔ تعلیم کے ابتدائی...
  8. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    اخوند صاحب کا اعلانِ جہاد 1863ء میں اخوند صاحبِ سوات (سیدوبابا) نے انگریزوں کے خلاف جہاد کا اعلان کیا۔ کونڑ،باجوڑ،دیر، جندول،بونیر اور سوات کے لشکر اخون صاحب کے جھنڈے تلے جمع ہوگئے اور انگریزوں پر حملہ کردیا گیا۔ انگریزوں نے بونیر پر لشکر کشی کی۔ بونیر میں امبیلہ کے مقام پر انگریزی فوج اور...
  9. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    قبائلی دور سید اکبر شاہ کی شرعی حکومت سے پہلے بھی سوات میں افراتفری کا دور دورہ تھا اور جب سید اکبر شاہ کی شرعی حکومت کا خاتمہ ہوا تو سوات کا قبائلی دور پھر لوٹ آیا۔ سوات ایک بار پھر انتشار کا شکار ہوا۔ ہر طرف افراتفری مچ گئی اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے مصداق ہر زور آور کم زور کو دبانے اور...
  10. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    سید اکبر شاہ کی شرعی حکومت سوات صدیوں سے قبائلی دور سے گزر رہا تھا کہ 1850ء میں اخون صاحبِ سوات(سیدو بابا) نے سوات اور بونیر کے باشندوں کے مشورے سے ستھانہ کے رئیس سید اکبر شاہ کو سوات کا بادشاہ منتخب کیا۔ جدید سوات کی پہلی شرعی حکومت کا دارالخلافہ موضع غالیگی قرار پایا۔ شریعت اسلامیہ کے نام...
  11. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    سوات کا دورِ جدید
  12. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    درانی ،سکھ اور انگریز 1749ء میں جب افغانستان کا بادشاہ احمدشاہ درانی ہندوستان میں مغل سلطنت کو مرہٹوں سے بچانے کے لئے دہلی جا رہا تھا تو سوات، بونیر وغیرہ کے قبیلوں نے اپنی مرضی سے احمد شاہ درانی کی بیعت کی اور جنگ میں ان کے ساتھ شامل ہوئے۔ 1823ء میں جب سردار عظیم خان گورنر کشمیر نے سکھوں پر...
  13. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    مغل بادشاہ اکبر اعظم اور سوات 1585ء میں جب اکبر اعظم کی فوج مان سنگھ کی سرکردگی میں کابل جارہی تھی۔ اس وقت دریائے سندھ اور کابل کے درمیان کے خطوں کے قبائلی اکبر کے سخت خلاف ہو گئے تھے۔ جب شاہی لشکر پشاور پہنچ گیا تو یوسفزئی اور مندڑ قبیلوں نے دریائے کابل کے شمالی طرف سے اور بایزید روشن نے...
  14. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    سلطان محمودِ غزنوی کی افواج کا حملہ گیارھویں صدی کے آغاز میں جب سلطان محمود غزنوی نے افغانوں کی لشکر کی مدد سے ہندوستان پر حملے شروع کئے تو افغانوں کے لشکر کے سردار پیر خوشحال نے سوات کے غیر مسلم بادشاہ گیرا کو شکست فاش دی اور سوات میں اسلام کی ابدی روشنی پھیلائی۔اس جنگ میں پیر خوشحال خود...
  15. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    ہندو شاہیہ بدھ مت کا زوال شروع ہوا تو ساتویں صدی کے وسط میں ہندوؤں نے بڑے منظم طریقہ پر ہندو دھرم کی تبلیغ شروع کردی اور بُدھ مت کو مٹا دینے میں کوئی کسرباقی نہ رہنے دی گئی۔ سفید ہن(جنہوں نے بدھ مت کے آثار بڑی بے دردی سے مٹا دیئے تھے) کی آمد کے بعد یعنی اندازاً 500ء سے 1000ء تک پھر کسی بیرونی...
  16. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    بدھ مت کے آثارِ قدیمہ اور چینی سیاحوں کی آمد سوات نے عہدِ قدیم میں اس وقت نمایاں ترقی کی، جب یہاں بدھ مت کو عروج حاصل تھا۔ چینی سیاح ہیون سانگ نے اس وقت اس علاقہ کا رقبہ پانچ ہزار لی ظاہر کیا ہے جو اندازاً 833 میل کے برابر بنتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ علاقہ اس وقت موجودہ سوات کے علاوہ...
  17. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    اشوک کے بعد مہار راجہ اشوک کے بعد بدھ مت کا زوال شروع ہوا۔ ہندوؤں نے پھر سر اُٹھایا۔ یونانی حکمران جو چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم ہوچکے تھے، دوبارہ اپنی حکومت کے قیام کے لئے تگ و دو کرنے لگے۔ اس دوران وسط ایشیاء کے قبائل نے اس علاقے کا رُخ کیا تو قبیلہ ساکا اور کشان وغیرہ گندھارا میں دکھائی...
  18. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    عہدِ اشوک اس کے بعدچندر گپتا کے پوتے اور تاریخِ ہند کے مشہور ترین حکمران اشوک کی باری آئی۔ اس نے 274 قبل مسیح میں مسندِ اقتدار پر براجمان ہوکر اپنے آپ کو بدھ مت کی ترقی و تبلیغ کے لئے وقف کردیا۔ بدھ مت کو ان کے عہدِ حکومت میں بہت عروج حاصل ہوا۔ ان ہی کے زمانے میں بُدھ مت کوگندھارا میں مقبولیت...
  19. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    سکندرِ اعظم کے بعد سکندرِ اعظم کے حملہ کے بعد 304 قبل مسیح میں جب اس کے مشہور جرنیل سیلوکس نے ہندوستان پر دوبارہ حملہ کیا تو اس نے دریائے سندھ کے اس پار مفتوحہ علاقے جن میں سوات،بونیر وغیرہ کے علاقے بھی شامل تھے، ہندوستان کے راجہ چندرگپتا کے حوالے کردیئے۔ چندر گپتا نے ان علاقوں کے باشندوں کو...
  20. سندباد

    ریاست سوات، تاریخ کا ایک ورق

    سکندرِ اعظم کا حملہ 326 قبل مسیح میں جب سکندر اعظم افغانستان کی طرف سے ہندوستان پر حملہ کرنے کے لئے گیا تو اس وقت سوات، دیر، بونیر، جندول اورباجوڑ کے باشندے بدھ مذہب کے پیروکار تھے۔ سکندر مقدونی نے افغانستان سے روانگی کے وقت یونانی لشکر کو دو حصوں میں تقسیم کردیا۔ لشکر کے ایک حصہ نے درّئہ خیبر...
Top