ایک مصرعہ پیشِ خدمت ہے۔۔۔آپ سے کہنا یہ چاھتا ہوں کہ اسکو ایک شعر کی صورت دیجیئے
مصرعہ: وہ میرا یقین تھا یا جذبۂ خدائی تھا
اگر کچھ شعرا حضرات طبع آزمائی کرنا چاہیں تو بطور طرہئی مصرعہ اس پہ غزل کہیں۔۔۔شکریہ
نعمان
عجب اپنا حال ہوتا، جو وصال یار ہوتا
کبھی جان صدقے ہوتی، کبھی دل نثار ہوتا
نہ مزہ ہے دشمنی میں، نہ ہے لطف دوستی میں
کوئی غیر غیر ہوتا، کوئی یار یار ہوتا
یہ مزہ تھا دل لگی کا، کہ برابر ٓاگ لگتی
نہ تمھیں قرار ہوتا، نہ ہمیں قرار ہوتا
ترے وعدے پر ستمگر، ابھی اور صبر کرتے
مگر اپنی زندگی کا، ہمیں...
بے دم ہوئے بیمار دوا کیوںنہیں دیتے
تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوںنہیں دیتے
دردِ شبِ ہجراںکی جزا کیوں نہیں دیتے
خونِ دلِ وحشی کا صلہ کیوں نہیں دیتے
ہاں نکتئہ ورولاؤ لب و دل کی گواہی
ہاںنغمہ گروسازصدا کیوںنہیںدیتے
مِٹجائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے
منصف ہو تو اب حشر اُٹھا...
غزل
میں موج دریا ھوں، ابھی خود کو سمندر میں گرانا ھے
کبھی جی کر دکھایا تھا، ابھی مر کر دکھانا ھے
مجھے تم دشت کر دو خود ھو اءے ہجر ھو جاءو
مجھے خود سے جدا کر کے بھی اپنا ھی بنانا ھے
بہت سے درد سہنے ہیں، بہت سے زخم کھانے ہیں
اسے پھر یاد کرنا...
غزل
میں موج دریا ھوں، ابھی خود کو سمندر میں گرانا ھے
کبھی جی کر دکھایا تھا، ابھی مر کر دکھانا ھے
مجھے تم دشت کر دو خود ھو اءے ہجر ھو جاءو
مجھے خود سے جدا کر کے بھی اپنا ھی بنانا ھے
بہت سے درد سہنے ہیں، بہت سے زخم کھانے ہیں
اسے پھر یاد کرنا...