ایک تازہ غزل

محمد نعمان

محفلین
غزل

میں موج دریا ھوں، ابھی خود کو سمندر میں گرانا ھے
کبھی جی کر دکھایا تھا، ابھی مر کر دکھانا ھے

مجھے تم دشت کر دو خود ھو اءے ہجر ھو جاءو
مجھے خود سے جدا کر کے بھی اپنا ھی بنانا ھے

بہت سے درد سہنے ہیں، بہت سے زخم کھانے ہیں
اسے پھر یاد کرنا ھے، اسے پھر سے بھلانا ھے

کہیں نہ باد بہار میری وحشتوں کے ٹھکانوں تک چلیٓائے
ابھی اس دشت میں نقش کف پا کو چھپانا ھے

ہمیں کیا کام ساحل سے اسے بس چھونے ٓائے تھے
ہمیں تو موج بن کے ساحلوں سے دور جانا ہے

کہاں تک جی سکا کوئی، کہاں تک ہم نے جینا ہے
نہ یہ تیرا زمانہ ہے نہ یہ میرا زمانہ ہے


کچھ پل وصل کے دے دو پھر چاہے ہجر دے دینا
وہاں تک آزما لینا جہاں تک آزمانا ہے

جو دشت ہجر میں لکھ کر مٹا دی ہے ہوائوں نے
وہی تیری کہانی ہے وہی میرا فسانہ ہے

مجھے اس دل کی بستی میں بسیرا اپنا کرنا ہے
ان ٓانکھوں کے بھنور کو پا ر کر کے دور جانا ہے

نہ وہ ہمت، نہ وہ طاقت، نہ وہ صبر و قرار اسکا
ابھی اس دل کو اسکے ہجر میں سب کچھ سکھانا ہے

ابھی کچھ پتھر ایسے ہیں جنہیں سجدے ضرورت ہیں
ابھی کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں سجدہ سکھانا ہے

نعمان اس دل کو اسکی یاد میں یوں راکھ کرنا ہے
جلانا ہے، بجھانا ہے، بجھا کے پھر جلانا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب جناب، بہت اچھی غزل ہے۔

مطلع، شعر نمبر 4، شعر نمبر 7 اور مقطع، چاروں اشعار ساقط الوزن ہیں اور نظرِ ثانی چاہتے ہیں۔

والسلام
 

محمد نعمان

محفلین
بھإی وارث اگر مجھے وزن کا اتنا ہی پتا چلتا تو میں اشعار غلط کہتا ہی کیوں؟
آپ مجھے کھل کے سمجھإیں نا۔۔۔مہربانی ہو گی۔۔۔۔
منتظر
 

الف عین

لائبریرین
نعمان، فرصت میں لکھوں گا یا شاید وارث ہی لکھ دیں۔
مختصر یہ کہ اس غزل کی بحر ہے
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
یا
1222 1222 1222 1222
اس حساب سے دیکھ لہیں کہ کون کون سے مصرعے درست کرنا ہے۔ مثلاً پہلا مصرعہ یوں بحر میں آتا ہے
میں موجِ آب ہوں، مجھ کو سمند میں گرانا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ نعمان صاحب، آپ کی غزل بحرِ ہزج مثمن سالم میں ہے اور اسکے افاعیل یا ارکان اعجاز صاحب نے آپ کو بتا دیئے۔ میں صرف نشاندہی ہی کر سکتا ہوں انکی تصیح یا آپ کی غزل پر اصلاح تو اساتذہ ہی دیں گے، اور یہاں محفل پر اعجاز صاحب سے بڑھ کر کون یہ کام کر سکتا ہے۔

مطلع کے پہلے مصرعے میں 'دریا' کا الف گر رہا تھا، اور 'ابھی' کا لفظ بالکل ہی زاید ہے یعنی وزن میں اسکی ضرورت ہی نہیں۔


کہیں نہ باد بہار میری وحشتوں کے ٹھکانوں تک چلیٓائے
ابھی اس دشت میں نقش کف پا کو چھپانا ھے

کچھ پل وصل کے دے دو پھر چاہے ہجر دے دینا
وہاں تک آزما لینا جہاں تک آزمانا ہے

دونوں اشعار کے پہلے مصرعے وزن سے خارج ہیں، اصلاح کیلیئے اعجاز صاحب سے درخواست ہے۔

نعمان اس دل کو اسکی یاد میں یوں راکھ کرنا ہے
جلانا ہے، بجھانا ہے، بجھا کے پھر جلانا ہے

آپ نے 'نعمان' کو 'نمان' باندھ دیا ہے، حالانکہ کہ 'ع' حرفِ صحیح ہے اور 'ع' کو تو کسی لفظ کے آخر میں بھی گرانا جائز نہیں ہے چہ جائیکہ کے اسے لفظ کے درمیان میں گرایا جائے۔

والسلام
 

محمد نعمان

محفلین
بائی وارث آپ مجھے کوئی ایسی کتاب تجویز فرمائیے کہ جو آپ سمجھتے ہوں‌کہ میں پڑھ لوں‌تو مجھے شاعری کی کم از کم 80 فی صد سمجھ آ جائے۔
شکریہ الف عین صاحب یور وارث بھائی میری اتنی رہنمائی کرنے کا۔۔معافی چاہتا ہوں الف عین صاحب آپکا نام نہیں آتا مجھے۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بائی وارث آپ مجھے کوئی ایسی کتاب تجویز فرمائیے کہ جو آپ سمجھتے ہوں‌کہ میں پڑھ لوں‌تو مجھے شاعری کی کم از کم 80 فی صد سمجھ آ جائے۔


نعمان صاحب اس کیلیئے آپ کو 'کتاب' کی بجائے "کتب" کا مطالعہ کرنا پڑے گا۔ :) لیکن اس کا انہتائی آسان (یا انتہائی مشکل) حل یہ ہے کہ کسی استاد کے دامنِ فیض سے مستفید ہوا جائے۔

دراصل ہماری شاعری کے دو لوازمات ہیں ایک کا تعلق معروضی objective حقائق یا facts سے ہے یعنی اس میں دو جمع دو چار ہو سکتا ہے اور یہ بھی علم ہو سکتا ہے کہ جواب غلط ہے یا صحیح یعنی یہ علم ہو جاتا ہے کہ یہ شعر وزن میں ہے یا نہیں۔ اس قسم کے علوم میں علمِ عروض، علمِ قافیہ، علمِ معانی و بیان وغیرہ ہیں۔ یوں تو اس موضوع پر سینکڑوں کتب لکھی گئی ہیں لیکن ملتی کم کم ہیں اور جو ملتی بھی ہیں وہ انتہائی دقیق اور اصطلاحات سے بھری ہوتی ہیں اور ان کو سمجھ کر پڑھنے کیلیئے اچھی لغت بھی ضروری ہے (ایک سے زائد مخلتف لغات ہوں تو کیا کہنے)۔

دوسرے کا معاملہ موضوعی یا subjective معاملات سے ہے، اس میں شعر کے خیال اور حسن و قبح جو کہ وجدان اور ذوق سے تعلق رکھتے ہیں کو پرکھا جاتا ہے اور ہر پارکھ کی 'پسند اپنی اپنی' ہوتی ہے سو اس پر بحث بھی ہو سکتی ہے۔ اس میں کسی کلام کی معنوی خوبیوں، خیال آفرینیوں، طرزِ اسلوب، زبان و بیان کی رعنائیوں وغیرہ وغیرہ سے بحث کی جاتی ہے۔

کچھ بنیادی اور انتہائی اہم کتب لکھ رہا ہوں جو مارکیٹ میں بھی ملتی ہیں اور میں خود ان سے مستفید ہوا ہوں کہ اس مسئلے میں تلمیذ الرحمان واقع ہوا ہوں اور جو کچھ بھی سیکھا ہے کتب کی ہی مدد سے سیکھا ہے۔ اس مختصر فہرست میں خالص 'تنقید' پر کتب نہیں لکھ رہا جو کہ خود ایک وسیع و عریض علم ہے۔

- بحر الفصاحت از مولوی نجم الغنی رامپوری۔ پانچ جلدوں میں ہے اور پہلی قسم کیلیئے ماسٹر پیس ہے۔ مجلسِ ترقیِ ادب، لاہور نے شائع کی ہے۔

- مقدمۂ شعر و شاعری از الطاف حسین حالی۔ دوسری قسم کے معاملات کیلیئے بنیادی کتاب ہے۔ انٹرنیٹ پر ملتی ہے۔ ربط ملاحظہ کریں۔

- چراغِ سخن از مرزا یاس یگانہ چنگیزی۔ مصنف خود انتہائی اچھے شاعر تھے سو کتاب بھی پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ اسے بھی مجلسِ ترقی ادب، لاہور نے شائع کیا ہے۔

- اسلوب از سید عابد علی عابد۔ سنگِ میل، لاہور۔ مصنف کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔

- صحتِ الفاظ از سید بدر الحسن۔ انتہائی بنیادی، تحقیقی، معلوماتی اور مفید کتاب ہے۔ دارلنوادر، لاہور نے شائع کی ہے۔ غلطیوں سے بچنے کیلیئے ضرور بالضرور پڑھنا چاہیئے۔

- شعر اور فنِ شعر از نثار اکبر آبادی۔ دعا پبلی کیشنز، لاہور۔

- فاعلات از محمد یعقوب آسی۔ انٹرنیٹ پر بھی ہے۔

- A practical handbook of Urdu meters از Prof. F. W. Pritchett ۔ انٹرنیٹ پر موجود ہے اور کیا ہی لا جواب کتاب ہے۔

- ہدایت نامہ شاعر از ساقی فاروقی۔ سنگِ میل، لاہور۔

- رموز شاعری از ڈاکٹر سید تقی عابدی، اور اسی مصنف کی دوسری کتاب 'عروسِ سخن' دونوں کتابیں القمر، لاہور نے شائع کی ہیں۔


- 'فارسی عروض کی تنقیدی تحقیق اور اوزانِ غزل کے ارتقاء کا جائزہ'، ایران کے نامور عالم ڈاکٹر پرویز ناتل خانلزی کی فارسی کتاب کا ترجمہ بذلِ حق محمود مرحوم نے کیا ہے اور اسے سنگِ میل، لاہور نے شائع کیا ہے۔ عروض پر 'ایڈوانسڈ سٹڈی' کیلیئے ایک نادر کتاب ہے اور اس علم پر اس سے زیادہ تحقیقی اور علمی کتاب میری نظر سے نہیں گزری۔

میرا خیال ہے ابھی کیلیئے اتنا ہی کافی ہے :) لیکن یقین مانیئے کہ اگر ان کتب کے ساتھ آپ محبت سے شب و روز بتانے میں کامیاب ہو گئے تو گوھرِ مقصود بھی دور نہیں۔




معافی چاہتا ہوں الف عین صاحب آپکا نام نہیں آتا مجھے۔۔۔


نعمان صاحب، الف عین صاحب کا مختصر تعارف میں کروائے دیتا ہوں، آپکا نام اعجاز اختر جبکہ قملی نام اعجاز عبید ہے۔ اگر غلطی نہیں کر رہا تو اعجاز صاحب خود، آپ کے نانا محترم، والدِ محترم، والدہ محترمہ اور ماموں جان صاحبِ دیوان شاعر ہیں۔ آپ کی صاحبزادی بھی شاعرہ ہیں ماشاءاللہ۔ انٹرنیٹ پر اپنے ادبی رسالے 'سمت' کے مدیر ہیں۔ اردو محفل کی انتہائی سینیئر اور انتہائی قابلِ احترام شخصیت ہیں اور اس فورم کے بانی اراکین میں آپ کا شمار ہوتا ہے۔ مزید تفصیلات آپ انکے محفل پر موجود انٹرویو میں دیکھ سکتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
نعمان، شارٹ کٹ چاہو تو یہاں بھی تفسیر نے اسباق پوسٹ کر رکھے ہیں۔ دیکھیں اصلاحِ سخن والی فورم۔
وارث، بہت خوب، تمھارا مطالعہ قابلِ رشک ہے۔
اور ما بدولت کے بارے میں یہ سب کچھ۔۔۔ موگامبو خوش ہوا۔۔۔
 

محمد نعمان

محفلین
وارث بھائی آپکا شکریہ الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔۔۔۔۔آپکا کیا اور کیسے شکریہ ادا کروں مجھے سمجھ نہیں آ رہی۔۔۔۔بہت بہت بہت شکریہ۔۔۔
اور الف عین صاحب آپکا بھی بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔کسی استاد صاحب سے تو کوئی فیض لینا انتہائی مشکل ہے میرے لیے۔۔۔۔پر اردو محفل ہے نا۔۔۔اور آپ حضرات ہیں نا۔۔۔تو غم کاہے کا۔۔۔۔:grin:
آپکو وقتاََ فوقتاََ تنگ کرتا رہوں گا۔۔۔۔اور اب تو الف عین صاحب بھی نظروں میں آ گئے ہیں۔۔۔آپ کوگ کوئی استادوں سے کم ہیں۔۔۔;)
 

محمد نعمان

محفلین
مختصر یہ کہ اس غزل کی بحر ہے
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
یا
1222 1222 1222 1222
اس حساب سے دیکھ لہیں کہ کون کون سے مصرعے درست کرنا ہے۔ مثلاً پہلا مصرعہ یوں بحر میں آتا ہے
میں موجِ آب ہوں، مجھ کو سمند میں گرانا ہے

مختصر یہ کہ اس غزل کی بحر ہے
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
یا
1222 1222 1222 1222



آپ یہ سمجھائیں کہ یہ جو
1222 1222 1222 1222
ہے کیا یہ ترتیب لازمی یہی آئے گی یا یہ یوں بھی ہو سکتی ہے کسی صورت میں؟
2221 1222 2122 2221
مطلب مکس میں کیوں کہ اس طرح بھی تو وزن برابر ہی ہو جائے گا۔۔۔؟ چاہے ترتیب وہ نہیں رہے گی؟
 

الف عین

لائبریرین
نہیں نعمان۔ دوسری کسی ترتیب میں بحر دوسری ہو جائے گی۔ تمھاری ترتیب میں یہ بحر ہوگی:
فعلن فعل، فعل فعلن، فعولن فع، اور 2221 سے کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
وارث بھائی اوزان پر یہاں تفسیر بھائی نے بھی پہلے تحریر کیا تھا ۔ اگر آپ بھی اس حوالے سے پوسٹ کرسکیں تو ضرور کیجیے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ شگفتہ بہن۔ تفسیر صاحب کا کام میں نے دیکھا ہے اور کیا خوب کام ہے۔

میں دراصل آسان عروض پر کچھ لکھنا چاہ رہا ہوں لیکن ابھی صرف ذہن میں ہی خاکہ بنا پایا ہوں، انشاءاللہ، بشرطِ زندگی اور صحت کچھ لکھنے کی کوشش کرونگا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ یہ سمجھائیں کہ یہ جو
1222 1222 1222 1222
ہے کیا یہ ترتیب لازمی یہی آئے گی یا یہ یوں بھی ہو سکتی ہے کسی صورت میں؟
2221 1222 2122 2221
مطلب مکس میں کیوں کہ اس طرح بھی تو وزن برابر ہی ہو جائے گا۔۔۔؟ چاہے ترتیب وہ نہیں رہے گی؟


نعمان صاحب اس کو یوں سمجھیئے کہ ایک لفظ ہے 'دل' یہ د اور ل سے مل کر بنا ہے اور ایک مکمل لفظ ہے اس کو آپ کو 2 کہیئے اور ایک اور لفظ ہے 'سَبَب'، یہ سَ بَب ہے اب سَ کو 1 سمجھیئے اور بَب کو 2 جسطرح کہ دل تھا، اور پورے لفظ کی ترتیب ہوگی 1 2 ۔ اب ایک اور لفظ ہے 'شرم' یعنی 'شر' اور 'م' یعنی 'شر' 2 اور 'م' 1 اور پورے لفظ 'شرم' کا وزن ہوگا 2 1 ۔ اب یہ دیکھیئے کہ اگر آپ 'شرم' یعنی ر بھی ساکن اور م بھی ساکن کو شرَم بولیں یعی شَ رَم جو کہ غلط ہے تو اسکا وزن بھی غلط ہو جائے گا اور یہ 1 2 بن جائے گا جو کہ غلط ہے۔

اب آپ کا نام ہے 'نعمان' اسکو اگر ہجوں میں توڑیں تو یہ بنے گا 'نع' 2 ، 'ما' 2 اور 'ن' 1 یعنی 2 2 1 اور اسکو عروض کی زبان میں کہیں گے مفعول یعنی مف عو ل یعنی 2 2 1۔ اور 'بلوچ' کو کہیں گے ب 1، لو 2، چ 1 یعنی 1 2 1 یعنی فعول ف عو ل۔

اسی طرح مفاعیلن ہے یعنی م فا عی لن یعنی 1 2 2 2 ، مفرد الفاظ میں اسکے وزن پر 'تماشائی' ہے یعنی ت ما شا ئی یعنی 1 2 2 2 اور مرکب الفاظ 'خدا ہی ہے' یعنی خ 1، دا 2، ہی 2 ، ہے 2 ۔ وغیرہ وغیرہ۔

اب آتے ہیں آپکی غزل کی طرف جسکے رکن ہیں

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن یعنی 2221 2221 2221 2221

یقین مانیں کہ 'عروض' کو سمجھنے کی یہی کلید ہے، اگر آپ کو الفاظ ہجوں میں توڑنے آ گئے اور بحروں کی ترتیب یاد ہو گئی تو بنیادی عروض آ جائے گا اور شعر بے وزن نہیں ہونگے۔

آپ کی غزل کی تقطیع سے پہلے چند باتیں اس سوال کے متعلق جو آپ نے اٹھایا ہے کہ کیا ترتیب بدلی جا سکتی ہے، تو اسکا جواب 'نہیں' بھی ہے اور 'ہاں' بھی۔ نہیں اسلیے کہ جس بحر میں آپ کی غزل ہے اس میں اس بات کی اجازت نہیں ہے اور 1 2 2 2 نے اسی ترتیب میں آنا ہے چاروں دفع۔ اور ہاں اسلیے کہ کافی بحور میں مختلف اوزان کو اکٹھا کرنے کی اجازت ہے (لیکن یاد رہے کہ اپنی مرضی سے نہیں بلکہ یہ بھی پہلے سے متعین ہو چکے ہیں)۔

جیسے ایک مشہور بحر ہے (بحر خفیف کی ایک مزاحف شکل ہے) اور اسکا وزن ہے

2212 2121 22
(فاعلاتن مفاعلن فعلن)

لیکن اس بحر میں آٹھ مخلتف وزن ایک ہی غزل میں اور ایک شعر میں دو مخلتف وزن باندھے جا سکتے ہیں جنکی ترتیب کچھ یوں ہے (ایک وزن اوپر دیا ہے اور باقی سات یہ ہیں)۔

2212 2121 211
(فاعلاتن مفاعلن فَعِلن)

2212 2121 122
(فاعلاتن مفاعلن فعلان)

2212 2121 1211
(فاعلاتن مفاعلن فَعِلان)

2211 2121 22
(فعِلاتن مفاعلن فعلن)

2211 2121 211
(فعِلاتن مفاعلن فعِلن)

2211 2121 122
(فعِلاتن مفاعلن فعلان)

2211 2121 1211
(فعِلاتن مفاعلن فعِلان)


اس سے بھی مزیدار صورتحال 'رباعی' کی ہوتی ہے جس میں چوبیس وزن ہوتے ہیں اور رباعی کے چاروں مصرعوں ان چوبیس اوزان میں سے کوئی بھی چار وزن آپ اکھٹے کر سکتے ہیں۔

لیکن بہرحال ابھی ابتدائی مراحل میں آپ کو ان کی ضرورت نہیں ہے بلکہ کوشش کریں کہ کوئی ایک بحر پکڑیں اور اس میں عبور حاصل کریں۔



اب آپ کی غزل کے ایک آدھ شعر کی تقطیع میں کرتا ہوں۔

بہت سے درد سہنے ہیں، بہت سے زخم کھانے ہیں
اسے پھر یاد کرنا ھے، اسے پھر سے بھلانا ھے

'ب ہت سے در' یعنی ب 1 ہت 2 سے 2 در 2 یعنی 1 2 2 2 یعنی مفاعیلن
'د سہ نے ہیں' یعنی 1 2 2 2 مفاعیلن
'ب ہت سے زخ' 1 2 2 2 مفاعیلن
'م کا نے ہیں' 1 2 2 2 مفاعیلن

دیکھیئے کیسا فِٹ بیٹھا ہے مصرع وزن پر۔

'ا سے پھر یا' یعنی اُ 1 سے 2 پھر 2 یا 2 یعنی 1 2 2 2 یعنی مفاعیلن
'د کر نا ہے' 1 2 2 2 مفاعیلن
'ا سے پھر سے' 1 2 2 2 مفاعیلن
'بُ لا نا ہے' یعنی 1 2 2 2 مفاعیلن

اور یوں ثابت ہوا کہ شعر وزن میں ہے۔

(یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ دو چشمی 'ھ' کا عروض میں کوئی وزن نہیں ہوتا اسی لیئے بھلانا کو بلانا لکھا ہے اور 'کھانے' کو 'کانے'، و علی ہذا القیاس)




اب ایک شعر جس میں غلطی ہے۔


کہیں نہ بادِ بہار میری وحشتوں کے ٹھکانوں تک چلی آئے
ابھی اس دشت میں نقش کف پا کو چھپانا ھے

ک ہی نہ با - 1 2 2 2 مفاعیلن (یوں روایتی طور پر کلاسیکی شاعری میں 'نہ' کو 1 مانا جاتا ہے لیکن جدید شاعری میں یہ 2 بھی جائز ہے، اور یاد رکھنے کی دوسری بات یہ ہے کہ نون غنہ ں کا بھی عروض میں کوئی وزن نہیں ہوتا اسلیئے 'کہیں' میں ں کو چھوڑ دیا ہے)

دِ بَ ہا ر ۔ یہ کیا لکھا ہے صاحب یعنی 1 1 2 1 یہاں پر تو 1 2 2 2 چاہیئے نا، سو ثابت ہوا کہ یہ مصرع وزن میں نہیں۔

یہاں سے میں اسے چھوڑتا ہوں، اب اپنی غزل کے باقی شعروں کی تقطیع خود کریں اور جو مصرعے وزن میں نہیں ہے انکو صحیح بھی کریں۔

(اور میرا لنچ آج آپ کی غزل کی نذر ہو گیا :) )
 

الف عین

لائبریرین
جزاک اللہ خٰیراً وارث
آج میں نے بھی کچھ الفاظ بدل کر اس غزل کے اشعار کو بحر میں لانے کی کوشش کی ہے۔ میں عموماً فکر و خیال کو نہیں چھیڑا۔ بہر حال نعمان، حاضر ہے یہ ترمیم شدہ غزل۔ اس کو اصلاح مانیں یا نہ مانیں۔


میں موج آب ھوں، خود کو سمندر میں گرانا ھے
کبھی جی کر دکھایا تھا، ابھی مر کر دکھانا ھے
مجھے تم دشت کر دو خود ھو اءے ہجر ھو جاءو
مجھے خود سے جدا کر کے بھی اپنا ھی بنانا ھے
بہت سے درد سہنے ہیں، بہت سے زخم کھانے ہیں
اسے پھر یاد کرنا ھے ، اسے پھر سے بھلانا ھے
چلی آئے کہیں باد صبا اس دشتِ وحشت میں
ابھی اس دشت میں نقش کف پا کو چھپانا ھے
ہمیں کیا کام ساحل سے اسے بس چھونے ٓائے تھے
ہمیں تو موج بن کے ساحلوں سے دور جانا ہے
کہاں تک جی سکا کوئی، کہاں تک ہم کو جینا ہے
نہ یہ تیرا زمانہ ہے نہ یہ میرا زمانہ ہے
ابھی کچھ وصل کے پل دے ، بھلے پھر ہجر دے دینا
وہاں تک آزما لینا جہاں تک آزمانا ہے
جو دشت ہجر میں لکھ کر مٹا دی ہے ہوائوں نے
وہی تیری کہانی ہے وہی میرا فسانہ ہے
مجھے اس دل کی بستی میں بسیرا اپنا کرنا ہے
ان آنکھوں کے بھنور کو پا ر کر کے دور جانا ہے
نہ وہ ہمت، نہ وہ طاقت، نہ وہ صبر و قرار اسکا
ابھی اس دل کو اسکے ہجر میں سب کچھ سکھانا ہے
ابھی کچھ سنگ ایسے ہیں جہاں سجدے ضروری ہیں
ابھی کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں سجدہ سکھانا ہے
کسی کی یاد میں دل راکھ یوں کر دینا ہے نعمان
جلانا ہے ، بجھانا ہے ، بجھا کے پھر جلانا ہے
///
مقطع کے پہلے مصرعے میں زیادہ درست تو یہ ہو کہ غنہ سے ’نعماں‘ لکھا جائے۔ لیکن آخری رکن میں طوالت بھی جائز مانی جاتی ہے۔ بحر میں اگر چہ نعما‘ ہی آتا ہے۔
میں نے کپی پیسٹ کر کے ترمیم کی ہے، اس لئے تمھاری ’ہوائوں‘ کو ایسے ہی چھوڑ دیا ہےورنہ ’ئو‘ کوئی قابلِٕ قرأت سلیبل نہیں ہوتا۔ یہاں کی بور میں ’ؤ‘ شفٹ ڈبلیو پر ہے۔ یہ یونی کوڈ کا ایک ہی کیریکٹر ہے، ہمزہ اور واؤ ملا کر دو حروف کی ضرورت نہیں۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
نعمان بھائی جب میں یہاں آیا تھا اس وقت مجھے بھی کچھ پتہ نہیں تھا خیر پتہ تو اب بھی نہیں ہے لیکن کچھ نا کچھ تو جانتا ہوں اللہ تعالیٰ جان جی کا شکر ہے یہاں آنے کےبعدمیں نے ایک استاد تلاش کیا جناب ذوالفقار علی زلفی صاحب میرے استاد ہیں ان سےمیں کچھ نا کچھ سیکھ رہا ہوں اور اس کے علاوہ وارث اعجاز صاحب فاتح صاحب نوید صادق صاحب اور بہت سارے پیارے اساتذہ اکرم میرے ساتھ مہربانی فرماتے رہتےہیں کوشش جاری رکھے شکریہ
 

محمد نعمان

محفلین
وارث بھائی آپکا شکریہ کبھی ادا نہیں کر سکتا۔۔۔آپکا ایک ایک لفظ علم سے بھرا ہوتا ہے۔۔۔مستفید ہونے والے تو یہاں سے مستفید ہوتے ہوں گے۔۔۔میں تو نہال ہو جاتا ہوں۔۔۔ویسے آپکے لنچ کرنے کے دن چلے گئے۔۔۔اب آپ اور کاموں سے بھی گئے۔۔۔اب جب تک آپ میری شکم سیری نہیں کر لیتے آپ کچھ کھانے کہیں نہیں جا سکتے۔۔۔جب تک آپ مجھے سب کچھ سکھا نہیں دیتے میں آپکا وقت ضائع کرتا رہوں گا۔۔۔
منظور ہے؟
اور الف عین جی آپ بھی تیار ہو جائیں۔۔۔آپکو بھی کئی ڈنر چھوڑنے پڑیں گے۔۔۔۔فاقوں کے لئے تیار ہو جائیں۔۔۔
معذ رت کے ساتھ۔۔۔برا نہ مانیے گا۔۔۔اگر میرا یوں مذاق کرنا برا لگا ہو تو پلیز ناراض نہ ہوئیے گا ورنہ میں پیاسا رہ جاؤں گا۔۔۔
 

محمد نعمان

محفلین
جزاک اللہ خٰیراً وارث
آج میں نے بھی کچھ الفاظ بدل کر اس غزل کے اشعار کو بحر میں لانے کی کوشش کی ہے۔ میں عموماً فکر و خیال کو نہیں چھیڑا۔ بہر حال نعمان، حاضر ہے یہ ترمیم شدہ غزل۔ اس کو اصلاح مانیں یا نہ مانیں۔
///

جی اَعجاز بھائی آپ کی کوئی بات نہ مانوں یہ ہو ہی نہیں سکتا۔۔۔آخر آپ کو اپنا اُستاد کہا ہے، بلکہ دِل سے اُستاد مانا ہے۔۔۔
 
Top