داغ عجب اپنا حال ہوتا جو وصالِ یار ہوتا - داغ دہلوی

محمد نعمان

محفلین
عجب اپنا حال ہوتا، جو وصال یار ہوتا
کبھی جان صدقے ہوتی، کبھی دل نثار ہوتا

نہ مزہ ہے دشمنی میں، نہ ہے لطف دوستی میں
کوئی غیر غیر ہوتا، کوئی یار یار ہوتا

یہ مزہ تھا دل لگی کا، کہ برابر ٓاگ لگتی
نہ تمھیں قرار ہوتا، نہ ہمیں قرار ہوتا

ترے وعدے پر ستمگر، ابھی اور صبر کرتے
مگر اپنی زندگی کا، ہمیں اعتبار ہوتا
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ، لا جواب غزل پوسٹ کی ہے نعمان، شکریہ :)

اور اس خوبصورت غزل کے کچھ اور اشعار،

کوئی فتنہ تا قیامت، نہ پھر آشکار ہوتا
ترے دل پہ کاش ظالم، مجھے اختیار ہوتا

جو تمھاری طرح تم سے، کوئی جھوٹے وعدے کرتا
تمھیں منصفی سے کہہ دو، تمھیں اعتبار ہوتا؟

تمھیں ناز ہو نہ کیونکر، کہ لیا ہے داغ کا دل
یہ رقم نہ ہاتھ لگتی، نہ یہ افتخار ہوتا
 

محمد نعمان

محفلین
جناب بہت شکریہ اساتذہ کا کلام ارسال کرنے پر

فاتح بھائی ان اساتذہ کا کلام ہی ایسا ہے کہ کبھی بھی ان کو پرانا نہیں کہا جا سکتا۔۔۔یہ تو امر ہو چکا ہے۔
جب بھی پڑھو تو ایسا ہی لطف دیتا ہے کہ جیسے پہلی ہی بار پڑھ رہے ہوں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
عجب اپنا حال ہوتا، جو وصال یار ہوتا - از داغ دہلوی

یہ غزل مکمل کرکے اسی دھاگے میں پوسٹ کر رہا ہوں۔

عجب اپنا حال ہوتا، جو وصال یار ہوتا
کبھی جان صدقے ہوتی، کبھی دل نثار ہوتا

کوئی فتنہ تا قیامت نہ پھر آشکار ہوتا
ترے دل پہ کاش ظالم مجھے اختیار ہوتا

جو تمہاری طرح تم سے کوئی جھوٹے وعدے کرتا
تمہیں منصفی سے کہہ دو تمہیں اعتبار ہوتا

غمِ عشق میں مزا تھا جو اسے سمجھ کے کھاتے
یہ وہ زہر ہے کہ آخر مے خوشگوار ہوتا

یہ مزہ تھا دل لگی کا، کہ برابر ٓاگ لگتی
نہ تجھے قرار ہوتا، نہ مجھے قرار ہوتا

یہ مزا ہے دشمنی میں، نہ ہے لطف دوستی میں
کوئی غیر غیر ہوتا، کوئی یار یار ہوتا

ترے وعدے پر ستمگر، ابھی اور صبر کرتے
مگر اپنی زندگی کا، ہمیں اعتبار ہوتا

یہ وہ دردِ دل نہیں ہے کہ ہو چارہ ساز کوئی
اگر ایک بار مٹتا تو ہزار بار ہوتا

گئے ہوش تیرے زاہد جو وہ چشمِ مست دیکھی
مجھے کیا الٹ نہ دینے جو نہ بادہ خوار ہوتا

مجھے مانتے سب ایسا کہ عدو بھی سجدے کرتے
درِ یار کعبہ بنتا جو مرا مزار ہوتا

تمہیں ناز ہو نہ کیونکر کہ لیا ہے داغ کا دل
یہ رقم نہ ہاتھ لگتی نہ یہ افتخار ہوتا


از داغ دہلوی
 
Top