نتائج تلاش

  1. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    الف عین محمد خلیل الرحمٰن عظیم بزم اب خالی ہے پروانوں سے کیوں سیکڑوں شمعیں ہے ، اک بھی گل نہیں جو نشہ ساقی تری نظروں میں ہیں اتنی زہریلی قسم سے مُل نہیں کتنی وحشت ناک تھی بادِ خزاں باغ میں اب تک نشانِ گُل نہیں میں بھی مسلم ہوں بتاؤ میری جاں میری میت پر پڑھی کیوں قُل نہیں سوئیے جا کر کہ...
  2. انیس جان

    قطعات

    نہ بد اخلاق بد اطوار ہوں میں کسی کو بھی میں کرتا زک نہیں ہوں وہ مجھ سے اس لیے کرتے ہیں نفرت انیس ان کا میں ہم مسلک نہیں ہوں مری ہر بات ہے ان کو کھٹکتی مرے ہر کام پر بھی معترض ہے انیس ان کی کجی کی کیا کہوں میں کہ میرے نام پر بھی معترض ہےہے فرشتہ ہے نہیں تو چودھری جی چپ اہلِ شہر تیرے...
  3. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    جب تلک تن میں جان باقی ہے درد و غم امتحان باقی ہے میری جاں تیری نیشِ مژگاں کا دل پہ اب تک نشان باقی ہے سب گئے لیک خانہِ دل میں اب بھی اک میہمان باقی ہے تیر اک اور مار بِسمِل کو دم ابھی مہربان! باقی ہے غم نہ کر اے انیس اردو کے اب بھی کچھ قدر دان باقی ہے الف عین محمد خلیل الرحمٰن یاسر شاہ
  4. انیس جان

    رباعیات. برائے اصلاح

    تم اس لیے زنداں میں ہو بند اے انیس تہذیبِ غرب کو کہتے ہو گند اے انیس حق بات اٹھاتے ہو بے خوف و خطر مفسد ہو تمہیں شر ہے پسند اے انیس ،،،،،،،،،،،موم بتی مافیا کی نظر ،،، ،،،،،،، ،، ہے ان کی نظر میں وہی لڑکی اچھی تانے ہوئے مردوں میں ہو سینہ چلتی غیروں کی نظر سے جو بچائے اس کو پردے کو سمجھتے ہیں وہ...
  5. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    ڈال کر کندھوں پہ بیگ اسکول جانا یاد ہے مجھ کو اپنی. کم سنی کا وہ زمانہ یاد ہے کاغذی ڈاڑھی لگا کر گھومنا وہ شہر میں کوئلے سے لب پہ وہ مونچھیں بنانا یاد ہے شعر لکھ کر بے وزن بے بحر خوش ہونا مرا اور. اسی. پر دوستوں سے داد پانا یاد ہے جب نہ اٹھتے تھے بوقتِ فجر ہم آرام سے ڈال. کر پانی. وہ...
  6. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    یہ نرگس سی آنکھیں مثل ماہ چہرہ ہے مہتاب سے بڑھ کے واللہ چہرہ جو صوفی نے دیکھا اس آئینہ رخ کو کہا بے ارادہ ہی، وا واہ چہرہ مرے پاس اے میرے محبوب سن لے نہ لانا رقیبوں کے ہمراہ چہرہ مجھے پیار کا جس نے قائل کیا تھا کبھی بھی نہ بھولوں وہ بدخواہ چہرہ انیس ان کی محفل میں ہے شور برپا کہیں آہ خنجر...
  7. انیس جان

    قطعہ برائے اصلاح

    مسلم نوجوان سے خطاب دو تین لڑکیوں کو پھنسا کر ہے خوش بہت اے "نوجوان" تیرے معارج ہیں اور بھی دل چھوٹا کیوں ہے کرتا ارے باندھ اٹھ کمر "کڑیوں"کے اس علاقے میں کالج ہیں اور بھی الف عین یاسر شاہ دائم
  8. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    میں اہلِ حسن سے وفا چاہتا ہوں "مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں" لگا کر میں دل مہ جبینوں سے لوگو خوشی چاہتا ہوں بھلا چاہتا ہوں تمہاری محبت کا ہے معجزہ یہ میں غم کو خوشی سے سوا چاہتا ہوں محبت. محبت. محبت. محبت محبت کا نغمہ سنا چاہتا ہوں جدائی کے غم سے میں پاگل دیوانہ ہوا چاہتا ہوں. ہوا چاہتا...
  9. انیس جان

    سوال

    قافیے کا حرفِ روی اگر "س" ہو تو کیا اس میں "ث ص" آ سکتے ہیں اگر" ز" ہو تو اس میں "ذ ض ظ" آسکتے ہیں ق اور ک آ سکتے ہیں بطورِ مثال "اثر "سر "صرصر" ہم قافیہ ہیں انداز" محاذ"حفاظ"اعراض" ہم قافیہ ہیں "پاک"طاق" ہم قافیہ ہیں الف عین دائم محمد خلیل الرحمٰن محمد تابش صدیقی یاسر شاہ
  10. انیس جان

    برائے اساتذہ

    جب ہمارے جاندار شاندار جانِ غزل مطلع میں ایطا کا کہہ کر اساتذہ رد کردیتے ہیں تو ہمارے دلوں پر کیا گزرتی ہیں خیر اس سے صرف نظر کرتے ہوئے آج میں اساتذہ کی خدمت میں چند مشہور شعرا کے مطلع پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں جن شعرا نے اپنے زود بیاں اور شوخیِ گفتار کا لوہا منوایا ہے جن کے اشعار ہمارے لیے...
  11. انیس جان

    اصلاحِ شعر و شاعری

    تیری نفرت میں دہکتے کچھ شرارے دل میں ہے سیکڑوں آہیں دبی ظالم ہمارے دل میں ہے لوں گا بدلہ ظالموں چن چن کے تم سے میں کبھی یاد ہے نشتر وہ جو تم نے اتارے دل میں ہے بھول جاؤں گا تجھے ، ظالم یہ تیری بھول ہے خون ابلتے ہیں لگے ایسے فوارے دل میں ہے الف عین
  12. انیس جان

    اصلاحِ شعر و شاعری

    دیوانِ رحمان بابا میں رحمان بابا کی ایک غزل لکھی ہوئی ہے مجھے یقین نہیں ہورہا کہ ان کی ہوگی کیوں کے اس زمانے میں شاید اردو زبان وجود میں نہیں آئی تھی بوصل تو مارا کجا ہات ہے کہ وصل تو خیلے بڑی بات ہے بکوی تو گفتم کہ مسکن کنم ولے کہ مرا این درجات ہے خمِ زلفِ تو گوشہِ ابروان دلم را عجائب مقامات...
  13. انیس جان

    اصلاحِ شعر و شاعری

    جرات کی ایک غزل پڑھی بلکل سمجھ نہیں آ رہا کہ یہ کیا شے ہے ایک مصرع طویل اور ایک. بلکل مختصر اساتذہ سے رہنمائی کی درخواست ہے الف عین محمد وارث محمد تابش صدیقی دائم ہر عضو پہ آنکھ اٹکے وہ کافر ہے سراپا اک موہنی. مورت بھولے سے جو ہم نام لیں تو رک کے کہے یوں اس...
  14. انیس جان

    نظم برائے اصلاح

    نظم بیادِ حاجی عبدالوہاب صاحب نوراللہ مرقدہ ہوا وہ بزمِ جہاں سے رخصت تھی جس کے دم سے یہاں کی زینت جہانِ فانی سے طرفِ عقبیٰ قفس سے یعنی بسوئے جنّت افق پہ مہرِ مبیں نہیں ہے شجر حجر اشک بار ہے یاں تری جدائی میں "حاجی صاحب" ہر ایک شے سوگوار ہے یاں ہراک کو جانا ہے فانی جا ہے کسی کو رہنا نہیں سدا...
  15. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    برسات کے موسم میں توبہ کروں کیا میں ہرگز نہیں ہرگز نہیں زاہد مری توبہ پرزے نہیں دیکھے ہیں کیا پہلے خط کے میں بھیجو دوبارہ تجھے، قاصد مری توبہ سر سجدے میں ہو اور دل میں یادِ بتاں ہو سجدوں سے اس طرح کی ساجد مری توبہ صلواۃ حج اور روزے سے دکھلاوا ہو مقصود تف ایسی عبادت پہ ہو عابد مری توبہ الف...
  16. انیس جان

    غزل برائے اصلاح،، مطلع بند،،

    گل کی بکھری پتیاں، کلیاں بھی مرجھائی ہوئی پھرتی ہے بلبل چمن میں ہرسو گھبرائی ہوئی گنتی کے دودم بچے جاں لب پہ ہے آئی ہوئی ٹہر جا "جاناں" کدھر جاتی ہے مچلائی ہوئی دل مکدّر ہے طبیعت میری مرجھائی ہوئی آ پلا ساقی کہ ہے کالی گھٹا چھائی ہوئی چاند شرمایا ہوا سورج بھی شرمائی ہوئی ہائے رے اٹھتی جوانی...
  17. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    قصّہِ غم مت سنایا کیجیے ہمدموں کو نے رلایا کیجیے ڈاکٹر نے یہ کہا، محبوب سے اس کو سینے سے لگایا کیجیے برا لگتا ہے رقیبوں کو،، کہا آپ محفل میں نہ آیا کیجیے ہوگیا برہم مری اس بات پر "غیر سے پہلو بچایا کیجیے" تم نے میرے سے اگر ملنا نہیں سوچ میں بھی پھر نہ آیا کیجیے گردشِ ایّام کے مارے ہوئے...
  18. انیس جان

    اشعار برائے اصلاح

    کبھی جاڑو کبھی سینڈل کبھی بیلن کبھی چمٹا غرض کیا کیا ستم ہوتے ہیں مجھ مظلوم شوہر پر کبھی جو بات اٹھاتا ہوں ٹہرتا ہوں میں ہی ملزم نہیں آتا مگر الزام کوئی بھی ستم گر پر الف عین یاسر شاہ
  19. انیس جان

    غزل برائے اصلاح و تنقید

    اس دہر میں جتنے پری وش جتنے حسیں ہے آ دیکھ مرے دل میں وہ بستے یہیں ہے ان اہلِ حسن سے ہم نظریں کیوں پھیریں جس سے شفا پاتا یہ مرا دلِ حزیں ہے جاتا کہاں ہے بیٹھ سرہانے مرے کچھ دیر آئی ہے جاں لب پہ دمِ بازِ پسیِ ہے میں اور چلا جاؤں ترے در سے جیتے جی ممکن نہیں اے جاں مری ممکن ہی نہیں ہے انیس کیوں...
  20. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    نہ لوں گا نام تیرا، ایک بھی گر موئے تن بگڑا ((خدایا نام نے لوں تیرا گر اک موئے تن بگڑا)) جو تجھ پر جان دیتے ہیں اگر ان کا کفن بگڑا ہوا بگڑی فضا بگڑی شجر بگڑے چمن بگڑا چمن کیا بگڑا ہائے بلبلوں کا تو چلن بگڑا اے ساقی جلد لا تشریف ساغر جام بکھرے ہیں نہیں ہے بات اک دو کی، ہے سارا انجمن بگڑا ذرا...
Top