غزل برائے اصلاح

انیس جان

محفلین
ڈال کر کندھوں پہ بیگ اسکول جانا یاد ہے
مجھ کو اپنی. کم سنی کا وہ زمانہ یاد ہے

کاغذی ڈاڑھی لگا کر گھومنا وہ شہر میں
کوئلے سے لب پہ وہ مونچھیں بنانا یاد ہے

شعر لکھ کر بے وزن بے بحر خوش ہونا مرا
اور. اسی. پر دوستوں سے داد پانا یاد ہے

جب نہ اٹھتے تھے بوقتِ فجر ہم آرام سے
ڈال. کر پانی. وہ ابو کا اٹھانا یاد ہے

چھپ کے ابو سے مرا وہ دوپہر کی دھوپ میں
گرمیوں. میں نہر. پر جا. کے نہانا یاد ہے

آشنا تھے غم سے نہ ہی عشق سے تھے آشنا
نقش ہے دل پر مرے دورِ سہانہ یاد ہے

بے خطر بےخوف وہ اتوار کو اف اف مرا
روڈ پر دیہات کے ٹائر بھگانا یاد ہے

پڑتھے تھے اسکول میں بچے کھڑے ہوکر جسے
پاک شاد اے سرزمیں، کا وہ ترانہ یاد ہے

دوست ہوتے تھے صبح لڑتے تھے گر ہم شام کو
وہ محبّت. اور. الفت کا زمانہ یاد ہے

مارتا جو مجھ کو تھا خاموش ہوجانا مرا
مارتا تھا جس کو اس کا گھر پہ آنا یاد ہے

ممتحن کا آہ بچپن. میں ہی باعث امتحاں
سایہِ مادر مرے سر سے اٹھانا یاد ہے

بعد اس کے چل نہیں سکتا قلم میرا انیس
لکھ نہیں سکتا گو وہ سارا زمانہ یاد ہے

الف عین
یاسر شاہ
دائم
 

الف عین

لائبریرین
ڈال کر کندھوں پہ بیگ اسکول جانا یاد ہے
مجھ کو اپنی. کم سنی کا وہ زمانہ یاد ہے
... بیگ کی جگہ بستہ لا سکو تو بہتر ہے

کاغذی ڈاڑھی لگا کر گھومنا وہ شہر میں
کوئلے سے لب پہ وہ مونچھیں بنانا یاد ہے
.. درست

شعر لکھ کر بے وزن بے بحر خوش ہونا مرا
اور. اسی. پر دوستوں سے داد پانا یاد ہے
... وزن کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے، درست ' ز' ساکن ہے

جب نہ اٹھتے تھے بوقتِ فجر ہم آرام سے
ڈال. کر پانی. وہ ابو کا اٹھانا یاد ہے
.. آرام سے؟ 'اپنی نیند سے' کہو تو بات سمجھ میں بھی آئے

چھپ کے ابو سے مرا وہ دوپہر کی دھوپ میں
گرمیوں. میں نہر. پر جا. کے نہانا یاد ہے
... جا کے کو 'جا کر' سے بدل دو

آشنا تھے غم سے نہ ہی عشق سے تھے آشنا
نقش ہے دل پر مرے دورِ سہانہ یاد ہے
.. سہانا ہندی ہے، کسر اضافت نہیں آ سکتا
روانی بھی متاثر ہے پہلے مصرع کی

بے خطر بےخوف وہ اتوار کو اف اف مرا
روڈ پر دیہات کے ٹائر بھگانا یاد ہے
. . روانی بہتر بنائیں الفاظ بدل کر، ٹائر بھگانا عجیب محاورہ لگا، روڈ بھی پسند نہیں آیا

پڑتھے تھے اسکول میں بچے کھڑے ہوکر جسے
پاک شاد اے سرزمیں، کا وہ ترانہ یاد ہے
... اپنے ملک کے ترانے کے ساتھ یہ کھلواڑ جرم تو نہیں

دوست ہوتے تھے صبح لڑتے تھے گر ہم شام کو
وہ محبّت. اور. الفت کا زمانہ یاد ہے
.... صبح کی ب پر جزم ہونا چاہیے

مارتا جو مجھ کو تھا خاموش ہوجانا مرا
مارتا تھا جس کو اس کا گھر پہ آنا یاد ہے
... ٹھیک ہے

ممتحن کا آہ بچپن. میں ہی باعث امتحاں
سایہِ مادر مرے سر سے اٹھانا یاد ہے
... سمجھ میں نہیں آیا

بعد اس کے چل نہیں سکتا قلم میرا انیس
لکھ نہیں سکتا گو وہ سارا زمانہ یاد ہے
... گو کی جگہ 'پہ' استعمال کیا جا سکتا ہے
 

دائم

محفلین
کاغذی ڈاڑھی لگا کر گھومنا وہ شہر میں
کوئلے سے لب پہ وہ مونچھیں بنانا یاد ہے
لفظِ "لب" یہاں درست نہیں، کیوں کہ جہاں مونچھوں کا نشان لگایا جاتا ہے، اس جگہ کو لب نہیں کہتے بلکہ ایک محدود دائرہ کے اندر جگہ لب کہلاتی ہے...
"لب پہ" اس ٹکڑے کو نکال ہی لیں تو بہتر ہے... اور کوئی مناسب سا لفظ داخل کر کے وزن پورا کیجئیے، کیوں کہ مفہوم تب بھی نکل سکتا ہے، بآسانی
 

دائم

محفلین
شعر لکھ کر بے وزن بے بحر خوش ہونا مرا
اور. اسی. پر دوستوں سے داد پانا یاد ہے
لفظِ "وزن" کی ز ساکن ہونی چاہیے، آپ نے مفتوح باندھی ہے... پہلا مصرع یوں کیجئیے :
"شعر لکھ کر وزن سے باہر وہ خوش ہونا مرا"
"وزن سے باہر" خاص شعراء کا محاورہ ہے، بے تُکا شعر بھی مراد ہے اور بحر سے خارج شعر بھی.....
 

دائم

محفلین
جب نہ اٹھتے تھے بوقتِ فجر ہم آرام سے
ڈال. کر پانی. وہ ابو کا اٹھانا یاد ہے
"آرام سے" کی بجائے "نیند سے" ہونا چاہیے .. الف عین محترم سے متفق ....
"ڈال کر" کی بجائے "پھینک کر" دیکھیں.... تاکہ ابّو جی کا وہ خاص رویّہ اور لہجہ بھی برآمد ہو سکے
 

دائم

محفلین
آشنا تھے غم سے نہ ہی عشق سے تھے آشنا
نقش ہے دل پر مرے دورِ سہانہ یاد ہے
لفظِ "نہ" کو دو حرفی باندھا گیا ہے، درست نیست....
لفظِ "آشنا" کی تکرار بھی بے لُطفی سے خالی نہیں...
"دورِ سہانا" بھی مرکب حالت میں درست نہیں...
شعر نَظَری کیجئیے یا پھر سے کہئیے
 

دائم

محفلین
ممتحن کا آہ بچپن. میں ہی باعث امتحاں
سایہِ مادر مرے سر سے اٹھانا یاد ہے
"باعث امتحان" بلا ترکیب کیا معنیٰ ہوا؟
سایۂ مادر کا سر دے اٹھانا، محاورۃً تو درست ہے لیکن یہاں درست نبھایا نہ گیا... کیوں کہ اس کا انحصار ماقبل مصرعے پر تھا..... اور پہلا مصرعہ ہی تعقید کا شکار ہو گیا
 

انیس جان

محفلین
بعداز تصحیح
الف عین
دائم
ڈال کر بستہ مرا، اسکول جانا یاد ہے
مجھ کو اپنی کم سنی کا وہ زمانہ یاد ہے

کاغذی ڈاڑھی لگا کر گھومنا وہ شہر میں
کوئلے سے منہ پہ وہ مونچھیں بنانا یاد ہے

شعر لکھ کر وزن سے باہر وہ خوش ہونا مرا
اور. اسی. پر دوستوں سے داد پانا یاد ہے

نیند سے اٹھتے نہ تھے جب ہم کبھی وقتِ سحر
پھینک کر پانی وہ ابو کا اٹھانا یاد ہے

چھپ کے ابو سے مرا وہ دوپہر کی دھوپ میں
گرمیوں. میں نہر. پہ جا. کر نہانا یاد ہے

مارتا جو مجھ کو تھا خاموش ہوجانا مرا
مارتا تھا جس کو اس کا گھر پہ آنا یاد ہے

تھا بہت اچھا لڑکپن کا زمانہ اے انیس
لڑ جھگڑ کے صبح کو سب بھول جانا یاد ہے

بعد اس کے چل نہیں سکتا قلم میرا انیس
لکھ نہیں سکتا پہ وہ سارا زمانہ یاد ہے
 
Top