نتائج تلاش

  1. سید زبیر

    اقتباسات جناب مرزا فرحت اللہ بیگ کی کتاب " دلی کا ایک یادگار آخری مشاعرہ " سے اقتباس

    جناب مرزا فرحت اللہ بیگ کی کتاب " دلی کا ایک یادگار آخری مشاعرہ " سے اقتباس " حضور شاہ میں اہل سخن کی آزمائش ہے ٌ چمن میں خوشنوایان ِچمن کی آزمائش ہے نقیب کی آواز کے ساتھ ہی سب اہل محفل دو زانو ہو سنبھل کر بیٹھ گئے اور پاس ادب سے سب نے گردنیں جھکا لیں ۔خواصی نے بادشاہ...
  2. سید زبیر

    دیوان گفتار بیخود: جب یہ کہا ہم نے تمہارا ادب کیا

    جب یہ کہا ہم نے تمہارا ادب کیا آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے بولے 'غضب کیا وعدہ پر آپ آگئے یہ کیا غضب کیا احسان جو کبھی نہ کیا تہا وہ اب کیا قاصد کا کیا قصور جو چپ سادھ لے کوئی جو کچھ پڑہا دیا تہا ،ادا اس نے سب کیا چو کے ،جو ان کو راز محبت جتا دیا بہولے جو ان سے شکوہ رنج و تعب کیا دل ہم کو...
  3. سید زبیر

    ڈاکٹر عبداللہ عباس ندوی : ماہر القادری کی آخری سانس

    ماہر القادری کی آخری سانس از ڈاکٹر عبداللہ عباس ندوی ماخوز از فاران دسمبر ۱۹۷۸ ماہر القادی نمبر اس مضمون کی دستیابی کے لیے راشد اشرف صاحب کی کاوشوں کا مقروض ہوں منظور حسین صدیقی ماہر القادری ۔ 1906 1978 " ماہر صاحب کو موت مکہ لائی تھی ۔ " "میں تو کہتا ہوں کہ مشاعرہ ہوا ہی اسی لیے تھا...
  4. سید زبیر

    اقبال احمدبخت : جان ِمن مرے گلے میں تری باہیں وا ہ وا

    شاعر ڈاکٹر جان ِمن مرے گلے میں تری باہیں وا ہ وا جس طرح کوئی سٹیتھسکوپ ہو لٹکا ہوا نرگسی آنکھوں میں تیری جھومتی ہیں مستیاں جیسے تم نے کھائی ہوں کچھ خواب آور گولیاں کھنکھناتی ہیں تمہارے پیار کی یوں چوڑیاں جیسے ٹکراتی ہیں انجکشن کی خالی شیشیاں یوں حیا و شرم سے گل رنگ ہے چہرہ ترا بڑہ گیا ہو جیسے...
  5. سید زبیر

    مزاح پلس سے ماخوذ : شہنشاہ اکبر کے دور میں ہونے والے تاریخی مناظرے کا حال

    مناظرہ {شہنشاہ اکبر کے دور میں ہونے والے تاریخی مناظرے کا حال } شہنشاہ اکبر کے دور میں ایک ایرانی عالم اور ملا دو پیازہ کا مشہور تاریخی مناظرہ منسوب کیا جاتا ھے ۔جس میں شرکا کو زبان کی بجائے صرف اشاروں سے کام لینا تھا رویت کے مطابق جب ایرانی عالم اور ملا دو پیازہ آمنے سامنے بیٹھ گئے تو ایرانی...
  6. سید زبیر

    اجے پانڈے سحاب : تاثیر مگر زہر کے پیالوں کی طرح تھی

    دنیا کی نمائش یہ شوالوں کی طرح تھی سچائی تو شیطاں کے خیالوں کی طرح تھی جاتے ہوئے بھی دے گئی یہ دل پہ کئی زخم وہ دوستی جو پاؤں کے چھالوں کی طرح تھی بکھرے یہ ہر اک بار'ہر اک بار سنواروں امید' نہ محبوب کے بالوں کی طرح تھی آیا تو تھا انصاف کا تو بن کے مسیحا فطرت تری قاتل کے دلالوں کی...
  7. سید زبیر

    اقتباسات برگیڈئیر صدیق سالک شہید کی کتاب " میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا "سے اقتباس

    گرچہ تازہ داشتن ،داغ ہائے سینہ را گاہے گاہے باز خواں ایں قصہ پارینہ را الشمس و البدر " ۔۔۔ان اسلام پسند اور محب وطن عناصر کو دو گرہوں میں منظم کیا گیا عمر رسیدہ افراد پر مشتمل امن کمیٹیاں قائم کی گئیں اور صحت مند نوجوانوں کو رضا کار بھرتی کرلیا گیا یہ کمیٹیاں ڈھاکہ کے علاوہ...
  8. سید زبیر

    حفیظ جالندھری : اک بار پھر وطن میں گیا'جا کے آگیا

    حفیظ جالندھری : اک بار پھر وطن میں گیا'جا کے آگیا اک بار پھر وطن میں گیا جا کے آگیا لخت جگر کو خاک میں دفنا کے آگیا ہر ہمسفر پہ خضر کا دھوکا ہوا مجھے آب بقا کی راہ سے کترا کے آگیا حو لحد نے چھین لیا تجھ کو اور میں اپنا سا منہ لیے ہوئے شرما کے آگیا دل لے گیا مجھ کو تری تربت پہ بار بار...
  9. سید زبیر

    عرشی : جب رنگ شقاوت کر دیا پیدا گناہوں نے

    تفکرات عرشی‘‘ماہنامہ فیض الاسلام جنوری 1975ء ’’جب رنگ شقاوت کر دیا پیدا گناہوں نے نہ دیکھا اپنے آئینے میں کچھ ہم روسیاہوں نے سدا گردن کشوں کو آسماں نیچا دکھاتا ہے لباس نقش پا پہنا ہے اکثر کج کلاہوں نے میرے اندر ہی تھا موجود ساماں میرے جلنے کا جلا کر راکھ کر ڈالا مجھے ان گرم آہوں نے
  10. سید زبیر

    ڈاکٹر راہی فدائی : منبر پہ پسینہ میں شرابور کھڑا ہے

    منبر پہ پسینہ میں شرابور کھڑا ہے شاید وہ ہواؤں سے بڑی دیر لڑا ہے مربوط نہیں پھر بھی درخشندہ ہے کیوں کر وہ حلقۂ سلاسل سے کہیں دور پڑا ہے اس جوۓ طلسمات سے سیراب کہاں ہو ہم تشنہ لبوں کے لیے وہ خالی گھڑا ہے میں اپنے سوالات میں اک عمر سے گم ہوں وہ اپنے جوابات پہ مدت سے اڑا ہے ضائع...
  11. سید زبیر

    ماہر القادری کچھ اور ہے اب گردش دُنیا مرے آگے

    نایاب محمود احمد غزنوی نیلم حسان خان کاشفی باباجی شمشاد تلمیذ نیرنگ خیال فرحت کیانی مہ جبین حسیب نذیر گِل فرخ منظور ماھر القادری کچھ اور ہے اب گردش دُنیا مرے آگے ماضی مِرے پیچھے ہے نہ فردا مرے آگے اللہ رے تری مست نگاہوں کا تصور رکھے ہی رہے ساغر و مینا مرے آگے اُلجھیں ترے رخسار سے گستاخ...
  12. سید زبیر

    علامہ محمد حسین عرشی : المدد سوز غم شمع شبستان عرب

    المدد سوز غم شمع شبستان عرب المدد شوق جمال مہ تابان عرب المدد خواہش پابوسی خاقان عرب المدد الفت دیرینہ جانان عرب اپنے شیدا کی طرف چشم ترحم ہو جائے مے تاثیر سے پُر جام تکلم ہو جائے جی میں آتا ہے کہ دل کھول کر فریاد کروں سوز دل فاش کروں شکوہ بیداد کروں آج رو رو کے دل غمزدہ کو شاد کروں ہاں نئی طرز...
  13. سید زبیر

    حبیب جالب عورتوں کا ترانہ

    عورتوں کا ترانہ جہاں ہیں محبوس اب بھی ہم ' وہ حرم سرائیں نہیں رہیں گی لرزتے ہونٹوں پہ اب ہمارے فقط دعائیں نہیں رہیں گی غصب شدہ حق پہ چپ نہ رہناہمارا منشور بن گیا ہے اٹھے اب شور ہر ستم پر ' دبی صدائیں نہیں رہیں گی ہمارے عزمِ جہاں کے آگے 'ہمارے سیل رواں کے آگے پرانے ظالم نہیں ٹکیں گے '...
  14. سید زبیر

    ڈاکٹر نوشا اسرار : رفیقان چمن سے خطاب

    رفیقان چمن سے خطاب اے علیگڑھ گنبدِنور و ضیاءعلم و فن مارکہء سید احمد،نازشِ گنگ و چمن تجھ سے روشن ہے ستاروں کی زمیں پہ انجمن گونجتا ہے ترا ہر طرف نغمہ "میرا چمن" پھر بھی نہ جانے مرا دل آج کیوں بے زار ہے کچھ تو حالت زار ہے ' کوئی کہیں بیمار ہے کیوں ترے گلشن میں اب وہ شورش بلبل نہیں وہ نوائے...
  15. سید زبیر

    ماہر القادری ماہر القادری : اب تبسم کا ہے یہ رنگ دھواں ہو جیسے

    اب تبسم کا ہے یہ رنگ دھواں ہو جیسے آج نغمہ کا یہ عالم ہے فغاں ہو جیسے کچھ نہ کہنے پہ بھی سب کچھ ہے زمانے پہ عیاں خامشی حسن و محبت کی زباں ہو جیسے قافلہ مہر و وفا کا یہ کہاں آپہونچا زندگی راہ میں خود سنگ گراں ہو جیسے واعظِ شہر کی باتوں پہ ہنسی آتی ہے یہ بھی مِن جملہ ٍ صاحب نظراں ہو جیسے دردِدل...
  16. سید زبیر

    عزیز بلگامی : گالی تمہارے پاس 'دعا ہے ہمارے پاس

    تہذیبوں کے ٹکراو کے تناظر میں اک ایسی خوشگوار ہے ہمارے پاس گالی تمہارے پاس 'دعا ہے ہمارے پاس ہر کرّو فر تمہارا ہے ' کیا ہے ہمارے پا س لے دے کے خلوص و وفا ہے ہمارے پاس تہذیب بے لبا کے رسیا ہو تم اگر بوسیدہ پیرہن میں حیا ہے ہمارے پاس ضرب کلیم کیا ہے خبر کچھ نہیں تمہیں موسی تمہارے پاس ہے '...
  17. سید زبیر

    جگر گداز عشق نہیں کم ' جو میں جواں نہ رہا

    گداز عشق نہیں کم ' جو میں جواں نہ رہا وہی ہے آگ ' مگر آگ میں دھواں نہ رہا نہیں 'کہ دل مرا وقف غم نہاں نہ رہا مگر وہ شیوہ فرمودہ بیاں نہ رہا زہے وہ شوق جو پابند ایں و آں نہ رہا خوشا وہ سجدہ جو محدود آستاں نہ رہا حجاب عشق کو اے دل بہت غنیمت جان رہے گا کیا جو یہ پردہ بھی درمیاں نہ رہا چمن تو...
  18. سید زبیر

    قدرت اللہ شہاب ڈپٹی کمشنر کی ڈائری

    قدرت اللہ شہاب کی کتاب 'شہاب نامہ ' سے اقتباس گاہے گاہے باز خواں ایں قصہ پارینہ را " ایک روز ایک ملاقاتی آیا جس کا نام عبداللہ تھا آتے ہی اس نے زور سے السلام علیکم کہا اور بولا کسی نے بتایا کہ آپ بھی جموں کے رہنے والے ہیں ۔میرا بھی وہاں بسیرا تھا بس یونہی جی چاہا کہ اپنے شہر والے کے درشن کر...
  19. سید زبیر

    منیر نیازی شباب ختم ہوا اک عذاب ختم ہوا

    کتاب عمر کا ایک اور باب ختم ہوا شباب ختم ہوا اک عذاب ختم ہوا ہوئی نجات سفر میں فریب صحرا سے سراب ختم ہوا اضطراب ختم ہوا برس کے کھل گیا بادل ہوائے شب کی طرح فلک پہ برق کا وہ بیچ و تاب ختم ہوا جو اب دہ نہ رہا میں کسی کے آگے منیر وہ اک سوال اور اس کا جواب ختم ہوا منیر نیازی
  20. سید زبیر

    دو قومی نظریہ سے دو طبقاتی نظام تک

    دو قومی نظریہ سے دو طبقاتی نظام تک سید زبیر مطبوعہ روزنامہ نواے وقت ، پاکستان ، اذکار ۲۳ مارچ ۲۰۰۷ ۲۳مارچ ۱۹۴۰ ؁ پاکستانی تاریخ میں نہایت اہم سنگ میل ہے۔ یہ وہ دن ہے جس دن مسلمانان برصغیر نے اپنی منزل کا تعین کیا۔ جس کا خواب عظیم مسلم مفکر حضرت علامہ اقبالؒ نے دیکھا تھا۔ جسکا قیام کا تب تقدیر...
Top