حبیب جالب عورتوں کا ترانہ

سید زبیر

محفلین
عورتوں کا ترانہ​
جہاں ہیں محبوس اب بھی ہم ' وہ حرم سرائیں نہیں رہیں گی​
لرزتے ہونٹوں پہ اب ہمارے فقط دعائیں نہیں رہیں گی​
غصب شدہ حق پہ چپ نہ رہناہمارا منشور بن گیا ہے​
اٹھے اب شور ہر ستم پر ' دبی صدائیں نہیں رہیں گی​
ہمارے عزمِ جہاں کے آگے 'ہمارے سیل رواں کے آگے​
پرانے ظالم نہیں ٹکیں گے ' نئی بلائیں نہیں رہیں گی​
ہیں قتل گاہیں یہ عدل گاہیں ' انہیں بھلا کس طرح سراہیں ؟​
غلام عادل نہیں رہیں گے ' غلط سزائیں نہیں رہیں گی​
بنے ہیں جو خادمان ملت ' وہ کرنا سیکھیں ہماری عزت​
وگرنہ ان کے تنوں پہ بھی یہ سجی قبائیں نہیں رہیں گی​
حبیب جالب​
 
ساری زندگی یہی کچھ کہتے کہتے، حبیب جالب دنیا سے رخصت ہوگئے۔۔۔لیکن اب بھی:
پھر وہی ہم ہیں وہی تیشہ و رسوائی ہے
دودھ کی نہر تو پرویز کے کام آئی ہے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہیں قتل گاہیں یہ عدل گاہیں ' انہیں بھلا کس طرح سراہیں ؟​
غلام عادل نہیں رہیں گے ' غلط سزائیں نہیں رہیں گی​
بہت ہی خوبصورت انتخاب ہے سر۔۔۔ :)
یہ حسرت لیے ہی جالب اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔۔ اور یہ عدل گاہیں جوں کی توں انصاف کے تماشا میں مصروف ہیں۔​

پس نوشت: محمود احمد غزنوی بھائی یہ محض اتفاق ہے کہ ہم نے بھی وہی بات کی۔ اسے سرقہ نہ سمجھا جائے :p
 

نایاب

لائبریرین
بنت حوا اگر ہم سے کسی رشتے میں منسلک ہو تو اسے اپنی غیرت کی علامت بنا اپنی جان بھی اس پر وار دیتے ہیں ۔
اور اسی غیرت کو قائم رکھنے کے لیئے اسے مار بھی دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا یہ غیرت صرف " مرد " کا ہی اثاثہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟

بنے ہیں جو خادمان ملت ' وہ کرنا سیکھیں ہماری عزت
وگرنہ ان کے تنوں پہ بھی یہ سجی قبائیں نہیں رہیں گی
 
Top