نتائج تلاش

  1. نوید ناظم

    ایک غزل سے اک شعر

    شہر آیا ہے پڑھنے بہت شوق سے ماں کے ہاتھوں سے اک اور بیٹا گیا (نوید ناظم)
  2. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحر رمل)

    وہ مرا غم کو چھپانا دیکھے اس سے پہلے کہ زمانہ دیکھے دشت میں کون بھلا جائے اب کون مجنوں کا ٹھکانہ دیکھے وہ بس اک بار بلا لے مجھ کو اور محفل میں پھر آنا دیکھے دوست ہم بھی یہیں کے باسی ہیں ہم نے بھی طورِ زمانہ دیکھے اُس نے جس طرح گرایا مجھ کو کوئی نظروں سے گرانا دیکھے کون آئے گا دلِ ویراں میں...
  3. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفاعیلن مفاعیلن فعولن)

    خوشی کم تھی' ملا ہے غم زیادہ تبھی تو آنکھ بھی ہے نم زیادہ ہمیں جب دیکھتے ہیں بزم میں وہ تو ہونے لگتے ہیں برہم زیادہ یہ لے میرے بھی حصے کی خوشی رکھ کہ دکھ اچھا نہیں ہمدم زیادہ کیا جو پیار تو کرتے گئے ہم پھر اِس میں دیکھتے کیا کم زیادہ مرے اللہ دریا چڑھ گیا پھر نہ روتے کاش شب کو ہم زیادہ پھر...
  4. نوید ناظم

    برائے اصلاح (فعلن فعولن فعلن فعولن)

    ہاں تجھ سے مل کر ایسا ہوا ہے دل اور بھی اب تنہا ہوا ہے پہنچی خبر میرے مرنے کی جب سن کر کہا' یہ اچھا ہوا ہے مانوس ہوں ویرانی سے اِس کی یہ دشت میرا دیکھا ہوا ہے اب کیوں چھڑاتے ہو مجھ سے دامن سب ٹھیک ہی تھا اب کیا ہوا ہے پھر کیا اگر وہ میرا نہیں تھا تم ہی کہو وہ کس کا ہوا ہے بس اب نہیں جانا...
  5. نوید ناظم

    برائے اصلاح ( بحر رمل )

    زلف زنجیر بھی ہو سکتی ہے اور نظر تِیر بھی ہو سکتی ہے عشق میں موت سے بچ جانے کی کوئی تدبیر بھی ہو سکتی ہے؟ لوگ کہتے ہیں محبت اس کو بچ کے' تقدیر بھی ہو سکتی ہے زیست جو ہم نے گزاری ہے وہ دکھ کی تفسیر بھی ہو سکتی ہے اُس کی ہر بات میں یہ خوبی ہے دل پہ تحریر بھی ہو سکتی ہے غم کے موضوع میں جو...
  6. نوید ناظم

    برائے اصلاح ( فاعلاتن فاعلاتن فاعلن)

    دیکھیے اس کو' کہاں تک جائے گی یہ نظر اب آسماں تک جائے گی جس جگہ پَر جلتے ہوں جبریل کے یہ محبت تو وہاں تک جائے گی بات چل نکلی ہے یارو برق پر بات میرے آشیاں تک جائے گی یہ کہانی ہے ہمارے پیار کی یہ تو خلقت کی زباں تک جائے گی بات جب نکلے گی میرے قتل کی تیرے پیروں کے نشاں تک جائے گی داستانِ عشق...
  7. نوید ناظم

    بلا عنوان (اختصاریہ)

    ہم صرف اپنے بارے میں سوچتے ہیں اس لیے ہماری سوچ کو زنگ لگنا شروع ہو گیا۔۔۔ خیال میں بلندی اور دل میں روشنی نہ رہی۔۔۔ آج انسان' سب کچھ بننا چاہتا ہے' بس 'انسان' بننے سے گھبراتا ہے۔ اسے لگتا ہے کہ معاشرے میں رہنے کے لیے امیر ہونا ضروری ہے مگر انسانوں کی دنیا میں رہنے کے لیے ' انسان' ہونا ضروری...
  8. نوید ناظم

    برائے اصلاح (فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن)

    تیرے دل سے اتر جاؤں گا دیکھنا کیوں نہیں' میں یہ کر جاؤں گا دیکھنا ہے جزیرہ تری یاد کا سامنے میں یہاں سے گزر جاؤں گا دیکھنا ٹھیک ہے' اُس گلی سے مجھے روک لو میں تو اب بھی اُدھر جاؤں گا دیکھنا مجھ کو دیتے رہو اس محبت میں غم میں اسی سے سنور جاؤں گا دیکھنا لوگ نہلا رہے ہیں مجھے خون سے اب تو میں...
  9. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحر رمل)

    اسی زمین میں ایک دوست پہلے ہی غزل کہہ چکے ہیں یہاں۔۔ ان سے پیشگی اجازت اور معذرت کے ساتھ اشعار اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں۔ ہم پہ لوگوں نے اٹھائے پتھر اِن کو کس نے ہیں دلائے پتھر ایک سچ بول دیا تھا توبہ پھر تو ہر سمت سے آئے پتھر ہر کوئی دیکھ رہا ہے مجھ کو دور' مٹھی میں دبائے پتھر کس ستم گر...
  10. نوید ناظم

    برائے اصلاح (فاعلن مفاعیلن)

    تم کو اب خدا سمجھے تم ہمیں کیا سمجھے دم گھٹا تو پھر جانا بیٹھے تھے صبا سمجھے کوئی بھی نہیں ان سا کیوں بھی دوست' کیا سمجھے ایک کام اچھا تھا ہم کو جو بُرا سمجھے بے نقاب تھے وہ جب حشر ہم بپا سمجھے ہے جفا' جفا آخر کوئی کیوں وفا سمجھے کیا؟ وہ زلف تھی ان کی!! لو جی ہم گھٹا سمجھے داغ تھا وہ بھی...
  11. نوید ناظم

    ذرا ٹھہر۔۔۔۔!

    آج اگر انسان سے پوچھا جائے شعور چاہیے کہ دولت تو کہے گا دولت' یوں کسی سے پوچھو کہ عافیت چاہیے یا شہرت' تو کہے گا شہرت. اصل میں آج کے انسان کے لیے مشکل ترین کام اپنے اصل کی طرف رجوع کرنا ہے. یہ اپنا پیٹ بھرنا چاہتا ہے' بھلے دل خالی رہے. یہ نام چاہتا ہے' بھلے بدنامی ہو. سرمائے کی محبت نے انسان کو...
  12. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن)

    بندھن سے ارے جاں کو چھڑا کیوں نہیں لیتے وعدہ ہی تو ہے اس کو نبھا کیوں نہیں لیتے فاقے میں مِری جان سبھی کچھ ہے غنیمت ملتا ہے جو دھوکا تو یہ کھا کیوں نہیں لیتے یہ درد بھی تو ایک کمائی ہے تمہاری پھر دوست یہ پونجی بھی بچا کیوں نہیں لیتے لو آج بھی کہتے ہیں بنا لو ہمیں اپنا لو مفت جو ملتی ہے دعا...
  13. نوید ناظم

    اتھرو۔

    اکھاں وچوں وگدے اتھرو نکلن جیویں اگ دے اتھرو رات ہجر دی گُھپ ہنیرا جگنو وانگن جگدے اتھرو توں وی کلیا بہہ کے رو لے تیرے کجھ نیئں لگدے اتھرو؟ ساڈے نیر نئیں ویکھن آیا ویکھے سارے جگ دے اتھرو اداس اکھیاں نے جال وچھایا ساڈے دل نوں ٹھگدے اتھرو کھوہ نیناں دے سُک وی جاندے ویکھو کد تک تگدے اتھرو...
  14. نوید ناظم

    مشورہ۔۔۔

    مردہ ' محبت نہیں کرتا... یہ زندہ لوگوں کا کام ہے۔ پیسے اورعہدے کی محبت میں گرفتار شخص لوگوں کے دلوں میں اترنے کا فن نہیں جانتا' وہ صرف یہ جانتا ہے کہ لوگوں کی گردنوں پر پاوں رکھ کے آگے کیسے بڑھنا ہے. آدمی' آدم کی اولاد پر حکومت چاہتا ہے' اپنے بھائیوں پر حکومت کی خواہش کتنی کمزور خواہش ہے. انسان...
  15. نوید ناظم

    برائے اصلاح (فعولن فعولن فعولن فعولن)

    مرے حال سے بے خبر' توبہ توبہ "اور اس پر تمہاری نظر' توبہ توبہ" میں نے جس شجر کو دیا خون اپنا اب اُس سے ہی مانگوں ثمر' توبہ توبہ بلایا ہے ہم دشت زادوں کو اس نے بلایا بھی اوپر سے گھر' توبہ توبہ وہ سینے کے اندر سے دل کھینچتا ہے؟ اُسے یہ بھی آئے ہنر ' توبہ توبہ جی ہاں پُر خطر ہے محبت کا رستہ جی...
  16. نوید ناظم

    برائے اصلاح (فاعلاتن مفاعلن فعلن)

    بعد میں قیس بھی چلا آیا دشت میں رہنے کا مزہ آیا لوگ پھر لے کے آ گئے پتھر ہاتھ میں جب بھی آئنہ آیا خاک منزل پہ پھر پہنچنا تھا جب مقابل ہی راستہ آیا یہ تغافل ہے تو مرا دل دو اب کے میں بھی اُسے سنا آیا جب بھی آواز دی اداسی نے میں نے اس کو یہی کہا' آیا اٹھ تِری پیاس رنگ لے آئی سامنے دیکھ مے کدہ...
  17. نوید ناظم

    برائے اصلاح (فعلن فعولن فعلن فعولن)

    اُس کو بھلانا اچھا رہے گا؟ سچ سچ بتانا اچھا رہے گا؟ ہم کو ضرورت ہے روشنی کی گھر کو جلانا اچھا رہے گا؟ ہم چھوڑ جائیں گے اِس کو یارو پھر یہ زمانہ اچھا رہے گا!! گزرے تو سوچا ملتے چلیں ہم ہاں' یہ بہانہ اچھا رہے گا یوں کہتے ہیں مجھ کو دیکھ کر وہ اِس کو ستانا اچھا رہے گا تشہیر بھی ہو سکتی ہے غم...
  18. نوید ناظم

    برائے اصلاح ( فاعلاتن فعلاتن فعلن)

    ہم نے جس کو بھی جہاں دیکھا ہے درد سینے میں نہاں دیکھا ہے جب محبت میں وفا ہوتی تھی تم نے وہ دور کہاں دیکھا ہے لوٹ کر اب وہ نہیں آئے گا دوست ہم نے بھی جہاں دیکھا ہے حضرتِ شَیخ ہوں گے میخانے رات ان کو بھی وہاں دیکھا ہے درد جو لب پہ نہیں تھا وہ بھی تیری آنکھوں میں عیاں دیکھا ہے دل سے شعلے بھی...
  19. نوید ناظم

    بلا عنوان۔۔۔۔۔!!!

    آج کا انسان نفسا نفسی کا شکار ہوتا جا رہا ہے...اس کا ہر کام اپنی ذات کے لیے ہے...محض اپنے لیے جینے والا صرف اپنے اوپر مرتا ہے...یہ آئنہ دیکھتا ہے اور خوش ہوتا ہے' اگر اسے آئنہ دکھایا جائے تو ناراض ہو جاتا ہے. اسے جب اچھے انسانوں کی خصوصیات بتائی جائیں تو اپنے آپ میں تلاش کرتا ہے' لیکن کسی خامی...
  20. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن)

    یہ بات اور ہے کہ کسی سے کہا نہیں ہے کون سا وہ عقدہ جو ہم پر کھلا نہیں کب' کون اس کے دل سے اتر جائے کیا پتہ "بیگانگی سے اس کی کوئی آشنا نہیں" اللہ لوگ مجھ پہ اٹھاتے ہیں سنگ کیوں مدت ہوئی کہ ہاتھ میں اب آئینہ نہیں وہ کیوں بھلا کہے گا میں خط اور مت لکھوں اس نامہ بر نے ٹھیک سے شاید سنا نہیں آتے...
Top