یہ کینوس پہ جو زرد چہرہ بنا رہے ہیں
تمہیں خبر ہو خزاں کا نقشہ بنا رہے ہیں
عجیب گھر ہے جو تیلیوں سے بنا ہوا ہے
ہم اس میں مٹی سے اک پرندہ بنا رہے ہیں
چھپا رہے ہیں بڑی مہارت سے عیب ان کا
تبھی تو چہرے کا ایک حصہ بنا رہے ہیں
ہوائیں کرنیں پرند خوشبو گزر سکیں گے
اسے دریچہ نہ سمجھو رستہ بنا رہے ہیں...