کس قدر تکلیف دہ ہے یہ سب کچھ۔
بہرصورت، یہ بھی زندگی کا ایک رنگ ہے۔
دراز پر کچھ کتب مل تو رہی ہیں سستے داموں۔ لارڈ آف دی رنگز بھی، ہوبٹ بھی۔ آج کل شاید سیل بھی لگی ہے۔ اگر کتب کی فہرست مہیا ہو جائے تو تلاش کی جائیں۔
ویسے اے آئی کو اخلاقی اقدار سے کیا واسطہ۔ ہاں، اگر اسے بتا دیا جائے کہ آپ نے مقصد کے حصول کے لیے کسی صورت غیر حقیقی بات نہیں کرنی ہے تو پھر شاید وہ سدھر جائے۔ وگرنہ اگر اسے بہرصورت ہدف تک پہنچنے کا ٹاسک دے دیا جائے تو واقعی خطرناک صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ اس سے زیادہ خطرناک صورت حال تو مجھے...
ڈاکٹر یونس بٹ کا مقبول زمانہ مزاحیہ ڈراما سیریل تھا، فیملی فرنٹ۔ اس میں خوشیا نامی ایک کردار تھا، جو کہ کنبے والوں کے جملہ مسائل حل کرنے کی کوشش کرتا تھا چاہے سیدھے طریقے سے حل ہوں یا کوئی غلط راہ اختیار کرنی پڑ جائے۔
استاد محترم، بے پناہ داد!
آپ کی کاوشیں سچ مچ لائق صد تحسین ہیں۔
ایک تجویز ہے کہ اس خوب صورت میگزین میں اردو محفل کے لیے بھی کوئی گوشہ مختص ہونا چاہیے۔ یا پھر، کم از کم اردو محفل کی تاریخ اور علم و ادب کے فروغ کے حوالے سے اس کے کردار کے متعلق کوئی مضمون ہی شائع ہو جائے تو کیا ہی بات ہو گی!
اس جملے میں درد چھپا ہے مگر خدائی نظام ہمارے فہم سے ماورا ہے اگر ہمارا اس پر یقین ہے۔ پروا کرنے والے انسان بھی موجود ہیں، مگر سب کچھ ہمارے بس میں کہاں!
اب یہ تو نہیں لکھ سکتے ہیں کہ
عزیزو آؤ اب اک الوداعی جشن کر لیں
کہ اس کے بعد اک لمبا سفر افسوس کا ہے
اس لیے یہ شعر پیش خدمت ہیں،
بجھتے ہوئے چراغ فروزاں کریں گے ہم
تم آؤگے تو جشن چراغاں کریں گے ہم