نتائج تلاش

  1. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    خموش جھیل پہ کیوں ڈولنے لگا بجرا ہوائیں تند نہیں ہیں کنارہ دور نہیں بھنور کا ذکر نہ کر زندگی کا لطف نہ چھین مجھے ابھی کسی انجام کا شعور نہیں
  2. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    داور حشر مجھے تیری قسم عمر بھر میں نے عبادت کی ہے تو مرا نامۂ اعمال تو دیکھ میں نے انساں سے محبت کی ہے
  3. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    ذکر مریخ و مشتری کے ساتھ اپنی دھرتی کی بات بھی تو کرو موت کا احترام برحق ہے احترام حیات بھی تو کرو
  4. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    رخسار ہیں یا عکس ہے برگِ گل تر کا چاندی کا یہ جھومر ہے کہ تارا ہے سحر کا یہ آپ ہیں یا شعبدۂ خواب جوانی یہ رات حقیقت ہے کہ دھوکا ہے نظر کا
  5. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    رنگ جب اپنی حقیقت سے شناسا ہو جائے لالہ زاروں میں بھڑکتا ہے الاؤ بن کر رقص جب دائرۂ فن سے اُبل پڑتا ہے دندناتا ہے سمندر کا بہاؤ بن کر
  6. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    رنگ حرف صدا کی دنیا میں زندگی قتل ہو گئی ہے کہیں مر گیا لفظ اڑ گیا مفہوم اور آواز کھو گئی ہے کہیں
  7. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    ریشۂ گل کو رگ سنگ بنانے والو بوئے گل سنگ سے ٹپکے گی شرارے بن کر تم کو معلوم تو ہوگا کہ اُجالا دن کا سینۂ شب میں دھڑکتا ہے ستارے بن کر
  8. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    ساون کی یہ رت اور یہ جھولوں کی قطاریں اڑتی ہوئی زلفوں پہ مچلتی ہیں پھواریں میں صبح سے ندی کے کنارے پہ کھڑا ہوں ملاح کہاں ہیں جو مجھے پار اُتاریں
  9. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    عید کا دن ہے فضا میں گونجتے ہیں قہقہے جھولتی ہیں لڑکیاں جھولوں پہ گاتی ہیں ملہار میرا جھولا جس سے ہیں لپٹے ہوئے سرسوں کے پھول دیکھتا ہے ایک نکڑ کو لپک کر بار بار
  10. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    کبھی نہ پلٹے گی بیتی ہوئی گھڑی لیکن تصورات سے دل خوش ہیں نوع انساں کے وہ کس کے ہاتھ کے ہیں منتظر خدا جانے لرزتے رہتے ہیں پردے حریم جان کے
  11. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    کنج زنداں میں پڑا سوچتا ہوں کتنا دلچسپ نظارہ ہوگا یہ سلاخوں میں چمکتا ہوا چاند تیرے آنگن میں بھی نکلا ہوگا
  12. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    کھڑکھڑاتی ڈول وہ دھم سے کنویں میں گر گئی دم بخود پنہاریاں کنگن گھماتی رہ گئیں وہ کنویں میں ایک چرواہا اترنے کو بڑھا وہ صبوحی کی نگاہیں مسکراتی رہ گئیں
  13. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    کئی برس سے ہے ویران مرغزار شباب اب التفات کے بادل برس رہے ہیں کیوں؟ یہ بوندیاں، یہ پھواریں، یہ رس بھرے جھونکے توقعات کی نعشوں کو ڈس رہے ہیں کیوں؟
  14. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    گائیں ڈکراتی ہوئی پگڈنڈیوں پر آ گئیں مرلیاں ہاتھوں میں لے کر مست چرواہے بڑھے بیریوں کے دھندلے سایوں میں کھڑا ہوں منتظر ایک لڑکی کا گزرنا ہے یہاں سے دن چڑھے
  15. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    گرتی ہوئی بوندیں ہیں کہ پارے کی لکیریں بادل ہے کہ بستی پہ گجردم کا دھواں ہے مغموم پپیہا ہے کہ بھٹکا ہوا شاعر جو پوچھتا پھرتا ہے کہاں ہے تو کہاں ہے
  16. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    گلوں میں رنگ تو تھا رنگ میں جلن تو نہ تھی مہک میں کیف تو تھا کیف میں جنوں تو نہ تھا بدل دیا ترے غم نے بہار کا کردار کہ اب سے قبل چمن کا مزاج یوں تو نہ تھا
  17. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    گلی کے موڑ پہ بچوں کے ایک جمگھٹ میں کسی نے درد بھرے لے میں ماہیا گایا مجھے کسی سے محبت نہیں مگر اے دل یہ کیا ہوا کہ تو بے اختیار بھر آیا
  18. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    گورے ہاتھوں میں یہ دھانی چوڑیوں کی آن بان کالی زلفوں پر گلابی اوڑھنی کی آب و تاب ہر قدم پر نقرئی خلخال کے نغموں کی لہر تیرے پیکر میں مجسم ہو گئی روحِ شباب
  19. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    لڑکیاں چنتی ہیں گیہوں کی سنہری بالیاں کاٹتے ہیں گھاس مینڈھوں پر سے بانکے نوجواں کھوئی کھوئی ایک لڑکی بیریوں کی چھاؤں میں دیکھتی ہے گھاس پر لیٹی ہوئی جانے کہاں
  20. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    مری شکست پہ اک پرتو جمال تو ہے میں کیوں نہ عظمت افتادگی پہ اتراؤں تجھی سے ہے مری آسودہ خاطری کا بھرم تیرے غموں کا خزانہ چِھنے تو لُٹ جاؤں
Top