نتائج تلاش

  1. حسن محمود جماعتی

    غزل برائے اصلاح ::: جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا :::

    ایک محفل میں ابراہیم ذوق صاحب کا یہ مصرع غزل کے لیے پیش کیا گیا تھا- ایک ناقص سی کاوش پر احباب کی نظر شفقت درکار ہے۔ "جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا" بعد الفت ہم پہ بھی یہ آشکارہ ہوگیا درد ہجراں سے تعلق اب ہمارا ہوگیا آنکھ اٹھتے ہی قیامت خیزیاں برپا ہوئیں زلف ہٹتے ہی قیامت کا نظارہ ہو...
  2. حسن محمود جماعتی

    غزل برائے اصلاح ::: جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا :::

    ایک محفل میں ابراہیم ذوق صاحب کا یہ مصرع غزل کے لیے پیش کیا گیا تھا- ایک ناقص سی کاوش پر احباب کی نظر شفقت درکار ہے۔ "جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا" بعد الفت ہم پہ بھی یہ آشکارہ ہوگیا درد ہجراں سے تعلق اب ہمارا ہوگیا آنکھ اٹھتے ہی قیامت خیزیاں برپا ہوئیں زلف ہٹتے ہی قیامت کا نظارہ ہو...
  3. حسن محمود جماعتی

    میرے دوست:::: محمد حفیظ کی غزل ::: آسماں پیار کی پونجی جو ادا کرتا ہے ::::

    آسماں پیار کی پونجی جو ادا کرتا ہے ڈھلتا سورج بھی اُسی حق میں دعا کرتاہے تجھ کو لاتا ہے سرِشام خیالوں میں مرے ہجر کا چاند بھی اس جاں کا بھلا کرتا ہے روگ ہستی کے چھپانے سے کہاں چھپتے ہیں درد بڑھ جائے تو آنکھوں سے بہا کرتا ہے یار کو قبلہ کیا عشق عبادت...
  4. حسن محمود جماعتی

    شہزاد قیس کی 4 حصوں پر مشتمل غزل(رَدیف ، قافیہ ، بندِش ، خیال ، لفظ گری) پر تبصرہ درکار

    یہاں شہزاد قیس کی مشہور زمانہ غزل (ردیف، قافیہ، بندش، خیال، لفظ گری) پر تبصرہ درکاہے کہ یہ عمومی غزلوں سے ہٹ کر، امراء القیس کے طویل قصیدوں کی طرز پر ہے۔ یہ غزل چار حصوں پرمشتمل ہے۔ پہلے حصے میں صرف پہلا مصراع مفرد الفاظ پر مبنی ہے۔ دوسرے حصے میں صرف دوسرا مصراع مفرد الفاظ پر مشتمل ہے۔ تیسرے...
  5. حسن محمود جماعتی

    پوچھا صدف تو آنکھ جھکا کر دکھا دیا (عدیم ہاشمی)

    پوچھا صدف تو آنکھ جھکا کر دکھا دیا پوچھا گوہر تو اشک بہا کر دکھا دیا پوچھا کہ اتنے پھول بہاروں میں کس طرح اس نے عدیم خود کو ہنسا کر دکھا دیا پوچھا کہ شب کو چاند نکلتا ہے کس طرح رخ سے نقاب اس نے ہٹا کر دکھا دیا پوچھا کہ آفتاب کو چھاؤں کبھی ملی بالوں کو اس نے رخ پہ گرا کر دکھا دیا پوچھا کہاں...
  6. حسن محمود جماعتی

    آ‌زاد خیالوں میں اک آزاد نظم۔۔۔ آڈیوبھی ملاحظہ فرمائی

    سنو ہمدم! بہت محبوب لمحوں میں کبھی جو پاس سے گررو نظر انداز کرنے کی نئی اک ریت جو رکھی ہے اس کو توڑ ڈالو گر تو اس جان حزیں پر یہ بڑا احسان ہو گا پھر اگر یوں ہو نہیں سکتا تو پھر سودا بدلتے ہیں سنو ہمدم! بہت محبوب لمحوں میں کبھی جو پاس سے گزرو تو بس نظریں جھکا لینا ذرا پلکیں اٹھا دینا...
  7. حسن محمود جماعتی

    غزل برائے اصلاح----تمہارے ملنے کو جو انتظار کے لمحے

    غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں۔ گزراش فقط اتنی ہے کہ فقیر نے آج تک کسی سے اصلاح نہیں لی۔ اور نہ شاعری کرنے یا شاعر کہلوانے کا دعوی' کیا۔ اپنے خیالات کو جوڑتا رہا ہوں۔ ایک نو مولود بچے کی مانند حاضری دے رہا ہوں۔ امید ہے رہنما‏ئی ملے گی۔ تمہارے ملنے کو جو انتظار کے لمحے کڑے بہت تھے اگرچہ قرار کے...
  8. حسن محمود جماعتی

    میرا پہلا نعتیہ کلام۔۔۔۔تخیل کو وضو دے کر لکھوں تیری ثنا مولا

    تخیل کو وضو دے کر لکھوں تیری ثنا مولا نہیں ممکن بیاں لیکن یہ ہے تیری عطا مولا جہاں تک سوچتا ہوں تو ہی تو اعلی و اکرم ہے تیری مدح کہ تو افضل ہوا بعد از خدا مولا تیری مدح میں ہیں شامل ملائک لم یزل کے ساتھ ہوا ہے حکم ہم کو بھی کرو صل علی مولا دہائی ہے کہ محشر میں منادی ہو سنو لوگو حسن کو مل گئی...
  9. حسن محمود جماعتی

    تعارف تعارف: حسن محمود جماعتی

    السلام علیکم! نام: حسن محمود جماعتی تخلص: حسن نسبت: جماعتی اردو اور اردو شاعری سے شغف ہے اور خود بھی کو شش کرتا ہوں لیکن در حقیقت میں اردو اور شاعری کے رموز اوقاف سے بالکل ہی نا بلد ہوں۔ اپنی کاوش بطور نمونہ و تعارف پیش کر رہا ہوں۔ ٹکڑا ء صبر سے لو جاں کی جلائی ہم نے آتش عشق دھمالوں پہ اٹھائی...
Top