خدا تو خود کہتا ہے موت کی تمنا کرو اگر تم سچے ہو( دوسرے لفظوں میں مفہوم یہ بنتا ہے کہ تمنا نہیں ہے تو جھوٹے ہو) اور جب تمنا ہوتی ہے تو پھر موت سخت نہیں رہتی
موت کی تمنا کرنے کا حکم عام نہیں ہے...
یہ تو یہودیوں سے متعلق ایک خاص واقعہ کا ذکر ہے...
اللّٰہ تعالی نے ہر جاندار میں موت کا خوف رکھا ہے. اس لیے موت سے خوفزدہ ہونا طبعی امر ہے کوئی قابل گرفت یا گناہ کی بات نہیں...
اس کے برعکس حدیث میں موت کی تمنا کرنے کی ممانعت آئی ہے جیسے...
تم میں سے کوئی موت کی تمنّا ہرگز نہ کرے. کیونکہ اگر وہ نیکوکار ہے تو نیکیاں بڑھائے گا اور گنہگار ہے تو شاید توبہ کرلے۔(نسائی: 1815)