مدرسوں میں اپنے بچوں کی تعلیمی تباہی سے بے خبر مسلمان‎

محمداحمد

لائبریرین
ان کو جہاں شامل کیا گیا ہے، بطور عصری علوم شامل کیا گیا ہے اور پھر باقاعدہ بورڈ سے امتحان دلوایا جاتا ہے۔

یعنی عصری علوم درس نظامی کا حصہ نہیں ہیں؟

درسِ نظامی کے ساتھ عصری علوم کی مطابقت پھر کس طرح ممکن ہوتی ہے؟
 
یعنی عصری علوم درس نظامی کا حصہ نہیں ہیں؟

درسِ نظامی کے ساتھ عصری علوم کی مطابقت پھر کس طرح ممکن ہوتی ہے؟
جی ایسا ہی ہے۔
"تطبیق" نہایت مشکل ہے اور گوناگوں دشواریوں کا سبب ہے۔
فی الوقت ٹائم پیریڈ بڑھا کر مطابقت پیدا کی جا رہی ہے۔ مثلا درجہ اولی (پہلا درجہ) کے ساتھ ہم نے میٹرک کو شامل کیا ہے، اس طرح کہ ایک درجے کا کام دو سالوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور ساتھ مکمل میٹرک۔
اسی طرح ایف اے کو ثانیہ اور ثالثہ (دوسرا اور تیسرا درجہ) کے ساتھ ملایا گیا ہے۔ (ثانیہ کے ساتھ فرسٹ ائیر اور ثالثہ کے ساتھ سیکنڈ ائیر)

دشواریاں ذرا تفصیلی گفتگو کی متقاضی ہیں، مختصر یہ کہ درس نظامی کی ترجیحات اور مقاصد عصری نظام تعلیم سے بہت مختلف ہیں۔ امتحانی سسٹم بالکل الگ۔ سالانہ تعطیلات کا شیڈول بالکل مختلف۔ وغیرہ وغیرہ
 

محمداحمد

لائبریرین
جی ایسا ہی ہے۔
"تطبیق" نہایت مشکل ہے اور گوناگوں دشواریوں کا سبب ہے۔
فی الوقت ٹائم پیریڈ بڑھا کر مطابقت پیدا کی جا رہی ہے۔ مثلا درجہ اولی (پہلا درجہ) کے ساتھ ہم نے میٹرک کو شامل کیا ہے، اس طرح کہ ایک درجے کا کام دو سالوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور ساتھ مکمل میٹرک۔
اسی طرح ایف اے کو ثانیہ اور ثالثہ (دوسرا اور تیسرا درجہ) کے ساتھ ملایا گیا ہے۔ (ثانیہ کے ساتھ فرسٹ ائیر اور ثالثہ کے ساتھ سیکنڈ ائیر)

دشواریاں ذرا تفصیلی گفتگو کی متقاضی ہیں، مختصر یہ کہ درس نظامی کی ترجیحات اور مقاصد عصری نظام تعلیم سے بہت مختلف ہیں۔ امتحانی سسٹم بالکل الگ۔ سالانہ تعطیلات کا شیڈول بالکل مختلف۔ وغیرہ وغیرہ

اور اس طرح بچوں پر بوجھ بھی کافی بڑھ جاتا ہوگا۔

میرا خیال ہے کہ اس سلسلے میں اہلِ مدارس کو جلد از جلد کوئی نصاب ترتیب دینا چاہیے کہ جو متوازن ہو اور بچوں کی عمر اور عصری ضروریات کے مطابق ہو۔

اور یہ کہ زیادہ دقیق اور صرف مذہب کے لئے مخصوص مضامین کو آگے کے درجوں میں رکھا جائے تاکہ بچوں کی بنیاد مضبوط ہو اور اُن کی شخصیت بالکل یک رُخی ہو کر نہ رہ جائے۔

اُمید ہے کوئی بات آپ کو گراں نہیں گزری ہوگی۔
 
اور اس طرح بچوں پر بوجھ بھی کافی بڑھ جاتا ہوگا۔

میرا خیال ہے کہ اس سلسلے میں اہلِ مدارس کو جلد از جلد کوئی نصاب ترتیب دینا چاہیے کہ جو متوازن ہو اور بچوں کی عمر اور عصری ضروریات کے مطابق ہو۔

اور یہ کہ زیادہ دقیق اور صرف مذہب کے لئے مخصوص مضامین کو آگے کے درجوں میں رکھا جائے تاکہ بچوں کی بنیاد مضبوط ہو اور اُن کی شخصیت بالکل یک رُخی ہو کر نہ رہ جائے۔

اُمید ہے کوئی بات آپ کو گراں نہیں گزری ہوگی۔
متفق!
 

فہد اشرف

محفلین
حسیب بھائی نے وضاحت کردی۔ مزید نصاب کے بارے میں یہ ہے کہ درج ذیل علوم و فنون شامل نصاب ہوتے ہیں:
  1. علم الصرف
  2. علم النحو
  3. انشاء عربی
  4. عربی ادب
  5. فقہ
  6. اصول فقہ
  7. تفسیر
  8. اصول تفسیر
  9. حدیث
  10. اصول حدیث
  11. منطق
  12. فلسفہ
  13. بلاغت
  14. تاریخ
  15. رسم المفتی
وغیرہ وغیرہ
فلسفہ اور تاریخ میں کیا پڑھاتے ہیں؟
 

ابو ہاشم

محفلین
میرا خیال یہ ہے کہ جس طرح انگریزی زبان عام سکولوں میں سکھائی جاتی ہے دینی مدارس میں عربی اس طرح نہیں سکھائی جاتی الا ما شاء اللّٰہ
 
Top