ملکہ وکٹوریہ پر مرزا غلام قادیانی کےتعریفی کلمات

مبشر شاہ

محفلین
ملکہ وکٹوریہ کامختصر تعارف
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
2v1rfnk.jpg

ملکہ وکٹوریہ سلطنت برطانیہ کی ملکہ تھی۔ ملکہ وکٹوریہ کے دور میں سلطنت برطانیہ اپنی طاقت اور عالمی اثر و رسوخ میں اپنی انتہا پر تھی اور یہ دور بہت تبدیلیوں کا دور تھا۔ انگریز دنیا ميں جہاں بھی گئے اپنی اس ملکہ کو نہ بھولے آسٹریلیا کے ایک صوبے کا نام وکٹوریا ہے۔ افریقہ میں ایک جھیل کا نام وکٹوریہ ہے للی کے خاندان میں ایک بڑے پتوں والے پودے کا نام وکٹوریہ ہے۔ برطانیہ کے سب سے بڑے فوجی اعزاز کا نام وکٹوریہ کراس ہے۔
اس تعارف کا مقصد یہ ہے کہ قارئین کو پتہ چلے کے وکٹوریہ عیسائی دنیا میں کیا مقام رکھتی تھی ،اسی ملکہ وکٹوریہ کو غلام احمد قادیانی خدا سے زیادہ مقام دے رہا ہے تاریخِ اسلام میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی عام سے مسلمان نے بھی کبھی کسی عیسائی بادشاہ کی اس قسم کی تعریف ومدحت بیان کی ہو جیسا کہ مرزا غلام قادیانی نے ملکہ وکٹوریہ کی تعریفات کے پل باندھ دیئے چہ جائے کہ مسلم علماء و فقہاء و بزرگان دین ، اصحاب رسول ﷺ و خود نبی مکرم ﷺ نے کسی غیر مسلم کے ایسی تعریفات کی ہوں۔
آئیے اب دیکھتے ہیں کہ مرزا غلام قادیانی ملکہ وکٹوریہ کے بارے کیا کہتے ہیں :
(۱)
جو عالی جناب قیصرہ ہند ملکہ معظمہ والی انگلستان و ہند دام اقبالہا بالقابہا کے حضور میں بتقریب جلسہ جوبلی شصت سالہ بطورمبارک باد پیش کیا گیا ہے
مبارک ! مبارک !! مبارک !!!
اس خدا کا شکر ہے ۔ جس نے آج ہمیں یہ عظیم الشان خوشی کا دن دکھایا ۔ کہ ہم نے اپنی ملکہ معظمہ قیصرہ ہند و انگلستان کی شصت سالہ جوبلی کو دیکھا ۔ جس قدر اس دن کے آنے سے مسرت ہوئی کون اس کو اندازہ کر سکتا ہے ۔ ہماری محسنہ قیصرہ مبارکہ کو ہماری طرف سے خوشی اور شکر سے مبارک باد پہنچے خدا ملکہ معظمہ کو ہمیشہ خوش رکھے ۔
( تحفہ قیصریہ ص۔۱۔۲ ،روحانی خزائن ج ۲،صفحہ ۲۵۳)
(۲)
اے قیصرہ و ملکہ معظمہ ! ہمارے دل تمہارے لیے دعا کرتے ہوئے جناب الٰہی میں جھکتے ہیں۔ اور ہماری روحیں تیرے اقبال اور سلامتی کے لیے حضرت احدیت میں سجدہ کرتی ہیں ۔ اے اقبال مند قیصرہ ہند !اس جوبلی کی تقریب پر ہم اپنے دل اور جان سے تجھے مبارک باد دیتے ہیں
( تحفہ قیصریہ ص۱۵)
(۳)
میں اس اللہ کا شکر کرتا ہوں کہ اس نے مجھے ایک ایسی گورنمنٹ کے سایہ رحمت کے نیچے جگہ دی ۔ جس کے زیر سایہ میں بڑی آزادی سے اپنا کام اور وعظ کا ادا کر رہا ہوں ۔ اگرچہ اس محسن گورنمنٹ کا ہر ایک پر رعایامیں سے شکر واجب ہے ۔ مگر میں خیال کرتا ہوں کہ مجھ پرسب سے زیادہ واجب ہے ۔ کیونکہ یہ میرے اعلٰی مقاصد جو جناب قیصرہ ہند کی حکومت کے سایہ کے نیچے انجام پزیر ہو رہے ہیں ۔ ہر گز ممکن نہ تھا کہ وہ کسی اور گورنمنٹ کے زیر سایہ انجام پزیر ہو سکتے ۔ اگرچہ وہ کوئی اسلامی گارنمنٹ ہی ہوتی ۔
( تحفہ قیصریہ ص 31-32 ۔روحانی خزائن ج 283)
(۴)
میرے والد صاحب مرزا غلام مرتضٰی ۔۔۔ سرکار انگریزی کے بڑے خیر خواہ جان نثار تھے ۔ اسی وجہ سے انہوں نے ایام غدر 1857ء میں پچاس گاڑے مع سواران بہم پہنچا کر سرکار انگریز ی کو بطور مدد دیے تھے ۔اور وہ بعد اس کے بھی ہمیشہ اس بات کے لیے مستعد رہے کہ اگر پھر بھی کسی وقت ان کی مدد کی ضرورت ہوتو بدل و جان اسگورنمنٹ کو مدد دیں ۔ اور اگر 1857ء کے غدر کا کچھ اور بھی طول ہوتا تو دو سو سوار تک اور بھی مدد دینے کو تیار تھے ۔غرض اس طرح ان کی زندگی گزری اور پھر ان کے انتقال کے بعد یہ عاجز دنیا کے شغلوں سے بکلی علیحدہ ہو کر خدا تعالٰی کی طرف مشغول ہوا ۔ اور مجھ سے سرکار انگریزی کے حق میں جو خدمت ہوئی وہ یہ تھی ۔کہ میں نے پچاس ہزار کے قریب کتابیں اور رسائل اور اشتہارات چھپوا کر اس ملک اور نیز دوسرے بلاد اسلامیہ میں اس مضمون کے شائع کیے ۔کہ گورنمنٹ انگریزی ہم مسلمانوں کی محسن ہے لہازا ہر ایک مسلمان کا یہ فرض ہونا چاہیے کہ اس گورنمنٹ کی سچی اطاعت کریں ۔ اوردل سے اس گورنمنٹ کا شکر گزار اور دعا گو رہے ۔ اور یہ کتابیں میں نے مختلف زبانوں یعنی اردو ،فارسی، عربی میں تالیف کر کے اسلام کے تمام ملکوں میں پھیلا دیں ۔ یہاں تک کہ اسلام کے دو مقدس شہروں مکہ اور مدینہ میں بھی بخوبی شائع کر دی ۔ اور روم کے پایہ تخت قسطنطنیہ اور بلاد شام اور مصر اور کابل اور افغانستان کے متفرق شہروں میں جہاں تک ممکن تھا اشاعت کر دی گئی ۔
جس کا یہ نتیجہ ہوا کہ لاکھوں انسانوں نے جہاد کے وہ غلط خیالات چھوڑ دیے جو نہ فہم ملاؤں کی تعلیم سے ان کے دلوں میں تھے ۔یہ ایک ایسی خدمت مجھ سے ظہور میں آئی ۔ کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ برٹش انڈیا کے تمام مسلمانوں میں اس کی نظیر کوئی مسلمان دکھلا نہیں سکا ۔
( ستارہ قیصریہ ص۳۔۴ ۔ روحانی خزائن ج 15 ص 113-114)
(۵)
اے ملکہ معظمہ تیرے وہ پاک ارادے ہیں جو آسمانی مدد کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں ۔ اور تیری نیک نیتی کی کشش ہے جس سے آسمان رحمت کے ساتھ زمیں کی طرف جھکتا جاتا ہے ۔ اس لیے تیرے عہد سلطنت کے سوا اور کوئی بھی عہد سلطنت ایسا نہیں ہے جو مسیح موعود کے ظہور کے لیے موزوں ہو ۔ سو خدا نے تیرے نورانی عہد میں آسمان سے ایک نور نازل کیا ۔ کیونکہ نور نور کو اپنی طرف کھینچتا اور تاریکی تاریکی کو کھینچتی ہے ۔
(ستارہ قیصریہ ص ۷ روحانی خزائن ج 15 ص 117)
(۶)
اے ملکہ معظمہ قیصرہ ہند خدا تجھے اقبال اور خوشی کے ساتھ عمر میں برکت دے ۔ تیرا عہد حکومت کیا ہی مبارک ہے کہ آسمان سے خدا کا ہاتھ تیرے مقاصد کی تائید کر رہا ہے ۔ تیری ہمدردی رعایا اور نیک نیتی کی راہوں کو فرشتے صاف کر رہے ہیں تیرے عدل کے لطیف بخارات بادلوں کی طرح اٹھ رہے ہیں تا تمام ملک کو رشک بہار بنادیں ۔شریر ہے وہ انسان جو تیرے عہد سلطنت کا قدر نہیں کرتا ۔ اور بد ذات ہے وہ نفس جو تیرے احسانوں کا شکر گزار نہیں چونکہ یہ مسئلہ تحقیق شدہ ہے کہ دل کو دل سے راہ ہوتا ہے ۔
اس لیے مجھے ضرورت نہیں کہ میں اپنی زبان کی لفاظی سے اس بات کو ظاہر کروں کہ میں آپ سے دلی محبت رکھتا ہوں ۔ اور میرے دل میں خاص طور پر آپ کی محبت اور عظمت ہے ۔ ہماری دن رات کی دعائیں آپ کے لیے آب رواں کی طرح جاری ہیں ۔اور ہم نہ سیاست قہری کے نیچے ہو کر آپ کے مطیع ہیں بلکہ آپ انواع و اقسام کی خوبیوں نے ہمارے دلوں کو اپنی طرف کھینچ لیا ہے ۔اے بابرکت قیصرہ ہند تجھے یہ تیری عظمت اور نیک نامی مبارک ہو ۔
خدا کی نگاہیں اس ملک پر ہیں جس پر تیری نگاہیں ہیں ۔خدا کی رحمت کا ہاتھ اس رعایا پر ہے جس پر تیرا ہاتھ ہے ۔ تیری ہی پاک نیتوں کی تحریک سے خدا نے مجھے بھیجا ہے ۔ کہ تا پر ہیز گاری اور پاک اخلاق اور صلحکاری کی راہوں کو دوبارہ دنیا میں قائم کروں ۔
(ستارہ قیصریہ ص۹ ۔10 ۔ روحانی خزائن ج 15 ص 119-120)
برادران اسلام !
آپ نے قیصرہ ہند ملکہ وکٹوریہ کے نام مرزا قادیانی کے خطوط کے چند اقتباسات پڑھے ۔ یہ وہ شخص ہے جو اپنے آپ کو فخر کائنات سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ظل اور بروز کہتا ہے :معاذاللہ : اس کے پیروکار اس کو : معاذاللہ : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی افضل مانتے ہیں ۔ وہ ایک کافرہ عورت کی جو کہ اسلام اور مسلمانوں کی علانیہ دشمن ہے ۔ کس قدر چاپلوسی اور خوشامد کر رہا ہے ۔ اس سے کس قدر التجائیں اور اس کے لیے مخلصانہ دعائیں کر رہا ہے اپنی اوراپنے باپ ، دادا کی انگریز کے لیے خدمات کا کس انداز میں ذکر کیا جارہا ہے ۔ اب ہر وہ انسان جو تھوڑی بہت بھی عقل رکھتاہو ایسے چاپلوس اور خوشامدی کو ہر گز ہر گز نبی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہ ہو گا۔ بلکہ مرزاقادیانی نے خوشامد کی دوڈ میں اچھے خاصے بڑے خوشامدیوں کو بھی مات کر دیا ہے ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

x boy

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
قادیانی ایک مذہب ہے ۔ گندہ گندہ ہوتاہے
بس میں انکے اس لئے خلاف ہوں کہ وہ اللہ کی نازل کردہ قرآن کریم کو استعمال کرتے ہوئے یہود و نصارا کے اشارہ پر اپنے قوم کو اللہ کی رحمت سے بہت دور لے جارہے ہیں جہاں سے واپسی صرف اس اقدام سے ہوسکتی ہے کہ وہ مسلمان ہوجائے اور اسلام کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے طریقے سے اپنائے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم مانے ورنہ انکی قوم میں جو معصوم پیدا ہورہے ہیں دین فطرت پر پیدا ہوکر بھی زبردستی جہنمی بن تے جارہے ہیں میں تو دعاء گو ہوں اللہ پاک سے کہ ان کی قوم سے ایسے مسلمان پیدا کر ایسا مجاہد پیدا کر جو اس قادیان کا کچومر کردے تاکہ ان کے آنے والی نسل صحیح راستے پر آجائیں۔ آمین
 

مبشر شاہ

محفلین
ایکس بوئے بہت شکریہ لیکن یہ تو آپ کے اپنے ذاتی جذبات ہیں مگر قادیانی دوست ان حقائق کو دیکھتے ہوئے بھی پردہ پوشی کرتے ہیں ۔
میں اپنی اس پوسٹ پر مربی صباح ظفر اور مربی انصر رضا کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس مقام پر آکر جو گفتگو فیس بک پر چھیڑی ہے اس کو چھیڑیں شکریہ
 
مدیر کی آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
شاہ جی بحث اگر اخلاقی حدود و قیود کے اندر رہے گی تو کوئی مضائقہ نہیں۔
 
آخری تدوین:

اسد

محفلین
..<snip...>برادران اسلام !
آپ نے قیصرہ ہند ملکہ وکٹوریہ کے نام مرزا قادیانی کے خطوط کے چند اقتباسات پڑھے ...
آپ نے واضح نہیں کیا کہ اس سے آپ کا کیا مقصد ہے۔ مجھے مندرجات سے کوئی اختلاف نہیں، لیکن ایسا تو سینکڑوں سالوں سے ہوتا آ رہا ہے۔ آپ کو ہلاکو کے لئے بھی ایسی ہی چاپلوسی کرنے والے مسلمان مل جائیں گے اور آج کے دور میں آزاد مسلمان ممالک کے کرتا دھرتا عملی طور پر اس سے کہیں آگے ہیں۔ اگر ایک غلام قوم کا فرد ایسا کچھ کرتا ہے تو...۔ آپ اُس دور کی ایسی اسلامی مذہبی کتابیں دیکھیں جو ہندو پبلشرز نے چھاپی تھیں، ایسی ہی زبان مولوی حضرات اپنے ہندو پبلشرز کے لئے انتساب میں استعمال کرتے تھے، ان کے بارے میں بھی کچھ کہیں۔ میں تو یہی کہوں گا کہ اس دور میں ایسی ہی زبان استعمال ہوتی تھی۔ باقی، جو حقیقت ہے سو حقیقت ہے، اس پر بلاوجہ اور زبردستی بحث کا میں تو یہی مطلب لیتا ہوں کہ بحث کرنے والے کے اپنے عقائد متزلزل ہیں۔
 

اسد

محفلین
...میں اپنی اس پوسٹ پر مربی صباح ظفر اور مربی انصر رضا کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس مقام پر آکر جو گفتگو فیس بک پر چھیڑی ہے اس کو چھیڑیں شکریہ
بہتر ہو گا کہ جو گفتگو فیس بک پر چھڑی ہوئی ہے وہ وہیں چھڑی رہے۔ اگر آپ محفل والوں کو اس میں لازمی شامل کرنا چاہتے ہیں تو فیس بک کا لنک دے دیں، جسے دلچسپی ہو گی وہیں شریک ہو جائے گا۔

ایڈٹ: معذرت چاہتا ہوں کہ سرورق سے لنک پر کلک کر کے یہاں آ گیا، دیکھے بغیر کہ یہ حالاتِ حاضرہ کا مذہبی زمرہ ہے۔
 

مبشر شاہ

محفلین
آپ نے واضح نہیں کیا کہ اس سے آپ کا کیا مقصد ہے۔ مجھے مندرجات سے کوئی اختلاف نہیں، لیکن ایسا تو سینکڑوں سالوں سے ہوتا آ رہا ہے۔ آپ کو ہلاکو کے لئے بھی ایسی ہی چاپلوسی کرنے والے مسلمان مل جائیں گے اور آج کے دور میں آزاد مسلمان ممالک کے کرتا دھرتا عملی طور پر اس سے کہیں آگے ہیں۔ اگر ایک غلام قوم کا فرد ایسا کچھ کرتا ہے تو...۔ آپ اُس دور کی ایسی اسلامی مذہبی کتابیں دیکھیں جو ہندو پبلشرز نے چھاپی تھیں، ایسی ہی زبان مولوی حضرات اپنے ہندو پبلشرز کے لئے انتساب میں استعمال کرتے تھے، ان کے بارے میں بھی کچھ کہیں۔ میں تو یہی کہوں گا کہ اس دور میں ایسی ہی زبان استعمال ہوتی تھی۔ باقی، جو حقیقت ہے سو حقیقت ہے، اس پر بلاوجہ اور زبردستی بحث کا میں تو یہی مطلب لیتا ہوں کہ بحث کرنے والے کے اپنے عقائد متزلزل ہیں۔
ہر چیز واضح ہے اسد بھائی،پوسٹ کے تمام مندرجات پر غور و خوض سے پتہ چلتا ہے کہ ملکہ وکٹوریہ کی چاپلوسی بے معنیٰ نہیں تھی :)
رہی یہ بات کے دیگر زعماء نے بھی عیسائی مقتدرین کے چاپلوسیوں سے کام لیا تو وہ یہاں موضوع بحث نہیں ہے کیوں کہ مرزا غلام قادیانی ایک ایسی معترض شخصیت ہیں جو مدعی نبوت ہیں کوئی عام فرد نہیں ہیں اور ایسی شخصیت کی ہر ہر بات قابل توجہ ہوتی ہے امید ہے بات سمجھ آگئی ہو گی ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

مبشر شاہ

محفلین
بہتر ہو گا کہ جو گفتگو فیس بک پر چھڑی ہوئی ہے وہ وہیں چھڑی رہے۔ اگر آپ محفل والوں کو اس میں لازمی شامل کرنا چاہتے ہیں تو فیس بک کا لنک دے دیں، جسے دلچسپی ہو گی وہیں شریک ہو جائے گا۔
فیس بک کا لنک تو ہم نہیں دیں گے شاید فورم کے قوانین کے خلاف ہے دوسری یہ بات کہ فورم پر قادیانی مربیان کو لے کر آنے کا مقصد یہ ہے کہ فیس بک پر ہماری کی گئی گفتگو نہ تو محفوظ ہوتی ہے اور نہ ہی قابل وثوق فورمز میں اور خاص کر کے اردو محفل کے قارئین باشعور طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں یہاں جو بات ہو گی ایک تو محفوظ رہے گی دوسری متحقق ہو گی ۔سمجھ تو گئے ہو ں گے آپ :)
 
مدیر کی آخری تدوین:

مبشر شاہ

محفلین
پاکستان کے آئین کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں۔
بات پاکستانی آئین تک محدود رہتی تو بات آئی گئی کی جاسکتی تھی لیکن اب پانی سر سے گزر گیا ہے قادیانیت سوشل میڈیا و الیکٹرک میڈیا کی بدولت اپنے کو سب سے بڑا مسلم گردان رہے ہیں یقین نہ آئے تو کبھی میرے پیج پر تشریف لا کر دیکھ لیں ۔
لنک چاہیے ہو تو پی ایم کر دوں گا :)
 
مدیر کی آخری تدوین:

arifkarim

معطل
پاکستان کے آئین کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں۔
اور پاکستان کا آئین یقیناً اللہ کا بنایا ہوا اٹل قانون قدرت ہے۔ :)

اس میں کسی قسم کے شک و شبے کی گنجائش ہی نہیں۔
بالکل ہے۔ 1973 سے پہلے کیا قادیانی غیر مسلم نہیں تھے؟ پھر ایک قومی پارلیمنٹ میں یہ ’’ثابت‘‘ کرنے کی کوشش کیوں پیش آئی؟ کون مسلمان ہے اور کون نہیں کا فیصلہ کرنا کیا قومی پارلیمان کا کام ہے؟ پورا عالم اسلام تکفیری فرقوں اور عقائد سے بھرا پڑا ہے۔ ان کو تو کبھی کسی ملک کی پارلیمان میں نہیں ’’کافر‘‘ ثابت کیا گیا، پھر قادیانیوں کیساتھ یہ تفریق کیسی؟ دوغلے پن کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ کاش قومی اسمبلی کی بندہ کمرہ کی وہ کاروائی جس میں قادیانیوں کو غیر مسلم ’’ثابت‘‘ کیا گیا تھا کو آج 40 سال بعد منظر عام پر لایا جا سکے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Takfiri
 

شاکر

محفلین
کاش قومی اسمبلی کی بندہ کمرہ کی وہ کاروائی جس میں قادیانیوں کو غیر مسلم ’’ثابت‘‘ کیا گیا تھا کو آج 40 سال بعد منظر عام پر لایا جا سکے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔
میری رائے بھی یہی ہے کہ قومی اسمبلی کی وہ کاروائی منظر عام پر لائی جائے۔

قومی اسمبلی کی یہ کاروائی 2012 میں نیشنل اسمبلی کے فورم سے شائع کی جا چکی ہے۔ 21 روزہ کاروائی کا ایک ایک حرف کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔

imagehost


مزید تفصیلات بمع ڈاؤن لوڈ لنکس
http://forum.mohaddis.com/threads/10102
 

شمشاد

لائبریرین
میرے پاس پی ڈی ایف کی شکل میں موجود ہے۔
اس کے 3،107 صفحات ہیں۔
81،948KB کی فائل ہے۔
 
Top