اور اس کے بعد ہمیشہ مُجھے عدو سمجھے
مری مراد نہیں دوست ہو بہو سمجھے
اگرچہ مادری میری زباں ہے پنجابی
پہ شعر اردو میں کہتا ہوں تاکہ تُو سمجھے
نہ سنگِ لفظ گرائے سکوت دریا میں
کوئی نہیں جو خموشی کی آبرو سمجھے
زبانِ حال سے کہتے رہے حذر لیکن
تھرکتے جسم نہ اعضاء کی گفتگو سمجھے
مجھ ایسے مست...
آج یہ کون مرے شہر کا رستہ بھُولا
دیکھ کر جس کو مرا قلب دھڑکنا بھُولا
میں ہی مبہوت نہیں حسنِ فسوں گر کی قسم
جس نے دیکھا اسے پلکوں کو جھپکنا بھُولا
بھولتا کیسے مرا دل مری جاں کا مالک
کون حاکم ہے کہ جو اپنی رعایا بھُولا
بھولپن میں کیا اظہارِ محبت اس نے
کتنا بھولا ہے، مرا بزم میں ہونا بھُولا...
عکس اس کا کہ مرا حرفِ دعا ہے، کیا ہے؟
گرد میرے جو معطر سی فضا ہے، کیا ہے؟
کیوں ہے یہ رزقِ سخن اس کے رہینِ منت
وہ مرا رب ہے نہ رازق نہ خدا ہے، کیا ہے؟
اس کی آنکھوں سے ہویدا ہیں فسانے کیسے
وہ جو ہاتھوں کی لکیروں میں لکھا ہے، کیا ہے
چاند چہرے پہ تغافل کے یہ بادل کیوں ہیں؟
کوئی رنجش ہے؟...
قریہ ءِ جاں پہ کیوں لشکرِ ہجر کا خوف طاری کروں
وقفِ تعبیرِ خوابِ وصالِ صنم زیست ساری کروں
کوئی دعویٰ نہیں اس ہنر میں مجھے، ہاں اگر تُو ملے
دستِ لب سے ترے جسم کی لوح پر دستکاری کروں
دیکھنا عکسِ جاناں زِ چشمِ تخیل برائے حیات
نعمتِ خاص ہے، آبشارِ تشکر کو جاری کروں
رشکِ مہتاب اپنی جبینِ...
نہ صرف ہم سے گنہگار بھی وہاں ہوں گے
انا لھا کے صدا کار بھی وہاں ہوں گے
لواءِ حمد کے سائے وہ ہوں گے تخت نشیں
تمام بے کس و لاچار بھی وہاں ہوں گے
ہمارے دل میں کشش خلد کی بڑھانے کو
یہی بہت ہے کہ سرکار بھی وہاں ہوں گے
سنا ہے خلد میں ہوں گی سبھی حسیں اشیاء
تو کیا مدینے کے بازار بھی وہاں ہوں...