Recent content by محمد عادل عزیز

  1. محمد عادل عزیز

    آگ یہ کیسی لگی ہے سینۂ دلگیر میں - ثاقب لکھنوی

    آگ یہ کیسی لگی ہے سینۂ دلگیر میں چھالے آجاتے ہیں نظر آئینہ تقدیر میں ظالم ومظلوم ان کے زورِ بازو پر نثار چھوڑتے ہیں دل پہ چٹکی لے کے پائے تیر میں نامہ لکھتے وقت کیا جانے قلم کیوں کر چلا اضطراب دل نظر آنے لگا تحریر میں نالے کرتا جا کہ زورِ ناتوانی ہے بہت جھک چلا ہے چرخ گرجائے گا دو اک تیر میں...
  2. محمد عادل عزیز

    پتی پتی سے نہ خون اُبلے تو مجرم جاننا۔ ثاقب لکھنوی

    پتی پتی سے نہ خون اُبلے تو مجرم جاننا ذبح میں ہولوں تو پھر رنگ گلستاں دیکھنا کائناتِ موت دامن میں لئے ہیں دل کے زخم درد اگر کم ہو تو تم سوئے نمکداں دیکھنا ہستی فانی پہ اک اصرار تھا تقدیر کو ورنہ کب منظور تھا خواب پریشاں دیکھنا پیس ڈالا خواہش بے جا نے کوہِ طور کو دل کی قوت دیکھ لے پھر روئے...
  3. محمد عادل عزیز

    آج کا شعر - 5

    پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگ افسوس تم کو میر سے صحبت نہیں رہی میر
  4. محمد عادل عزیز

    آج کا شعر - 5

    اب کر کے فراموش تو ناشاد کرو گے پر ہم جو نہ ہوں گے تو بہت یاد کرو گے میر تقی میر
  5. محمد عادل عزیز

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    پتھر لیے ہر موڑ پہ کچھ لوگ کھڑے ہیں اس شہر میں کتنے ہیں مرے چاہنے والے اصغر گورکھپوری
  6. محمد عادل عزیز

    فراز ممدوح

    کیا کہنے۔ لاجواب۔
  7. محمد عادل عزیز

    مصطفیٰ زیدی محبت

    واہ، عمدہ انتخاب
  8. محمد عادل عزیز

    آج کا شعر - 5

    پتھر برس رہے ہیں تو مجھ پر بھی آئیں گے میں چپ رہوں مگر بسر اوقات کیسے ہو شہزاد احمد
  9. محمد عادل عزیز

    آج کا شعر - 5

    یوں شور کا دریا بپھرا ہے چڑیوں نے چہکنا چھوڑ دیا خطرے کے نشان سے نیچے اب اترے سیلاب تو اچھا ہو غلام محمد قاصر
  10. محمد عادل عزیز

    آج کا شعر - 5

    بہا کر لے گیا سیلاب سب کچھ فقط آنکھوں کی ویرانی بچی ہے شہزاد احمد
  11. محمد عادل عزیز

    آج کا شعر - 5

    خود اپنے محضر عصیاں پہ دستخط ہیں میرے ثبوت یہ ہے کہ سچاگناہ گار ہوں میں در کعبہ ہو کبھی ہو میرے سرکار کا در کاش یوں دربدری میرا مقدر ہو جائے سرشار صدیقی
  12. محمد عادل عزیز

    آج کا شعر - 5

    جو بھی ہو تم پہ معترض اس کو یہی جواب دو آپ بہت شریف ہیں آپ نے کیا نہیں کیا ؟ جون ایلیا
  13. محمد عادل عزیز

    آج کا شعر - 5

    سب کرو اپنے اپنے کام کہ میں دکھ اٹھاتا ہوں اپنی فرصت کے جون ایلیاء
  14. محمد عادل عزیز

    قاصر دعا اور بددعا کے درمیاں - غلام محمد قاصر

    دعا اور بد دعا کے درمیاں جب رابطے کا پل نہیں ٹوٹا تو میں کس طرح پہنچا بد دعائیں دینے والوں میں میں ان کی ہمنوائی پر ہوا مامور ہم آواز ہوں ان کا کہ جن کے نامئہ اعمال میں ان بد دعاؤں کے سوا کچھ بھی نہیں ان کے کہے پر آج تک بادل نہین برسے کبھی موسم نہیں بدلے کوئی طوفاں، کوئی سیلاب ان کی آرزوؤں سے...
Top