Recent content by فیصل عزیز

  1. فیصل عزیز

    شاہین عباس: عشق ' ناعشق ھوا ' ذکر میں کم ھوتے ھوئے

    عشق ' ناعشق ھوا ' ذکر میں کم ھوتے ھوئے ھم سے کچھ بھی نہ ھوا آنکھ میں نم ھوتے ھوئے انگلیاں خاک میں اب پھیر رھے ہیں افسوس ! بات نمٹا نہ سکے لوح و قلم ھوتے ھوئے سامنے بیھٹے ھوئے شخص سے کچے انصاف آئنہ دیکھیے آئینے میں ضم ھوتے ھوئے آگے معلوم نہیں راستہ ھے بھی کہ نہیں روح تک آ تو گئے جسم سے ھم ھوتے...
  2. فیصل عزیز

    ذوالفقار عادل: بڑی مشکل کہانی تھی مگر انجام سادہ ھے

    بڑی مشکل کہانی تھی مگر انجام سادہ ھے کہ اب اس شخص کا ھم سے بچھڑنے کا ارادہ ھے اور اُس کے بعد اِک ایسے ہی لمحے تک ھے خاموشی ھمیں دَرپیش پھر سے لمحہءِ تجدیدِ وعدہ ھے سُنو رستے میں اک جلتا ھوا صحرا بھی آئے گا کہو کب تک ھمارے ساتھ چلنے کا ارادہ ھے ؟؟ ھمیں آسانیوں سے پیار تھا اور لوگ کہتے تھے اگر...
  3. فیصل عزیز

    ذوالفقار عادل: بڑی مشکل کہانی تھی مگر انجام سادہ ھے

    بڑی مشکل کہانی تھی مگر انجام سادہ ھے کہ اب اس شخص کا ھم سے بچھڑنے کا ارادہ ھے اور اُس کے بعد اِک ایسے ہی لمحے تک ھے خاموشی ھمیں دَرپیش پھر سے لمحہءِ تجدیدِ وعدہ ھے سُنو رستے میں اک جلتا ھوا صحرا بھی آئے گا کہو کب تک ھمارے ساتھ چلنے کا ارادہ ھے ؟؟ ھمیں آسانیوں سے پیار تھا اور لوگ کہتے تھے اگر...
  4. فیصل عزیز

    نصیر الدین نصیر رباعی تاجدارَ گولرہ شریف رحمتہ اللہ علیہ

    اشجار ہیں وجد میں ، ہلے جاتے ہیں شاخوں کے سرے گلے ملے جاتے ہیں کیا ساتھ لیئے ان کو بہار آ پہنچی خنداں ہے چمن ، پھول کھِلے جاتے ہیں چراغِ گولڑہ پیر سید غلام نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ اللہ علیہ
  5. فیصل عزیز

    نصیر الدین نصیر کوئی جائے طور پہ کس لئے کہاں اب وہ خوش نظری رہی

    کوئی جائے طور پہ کس لئے کہاں اب وہ خوش نظری رہی نہ وہ ذوق دیدہ وری رہا ، نہ وہ شان جلوہ گری رہی جو خلش ہو دل کو سکوں ملے ، جو تپش ہو سوز دروں ملے وہ حیات اصل میں کچھ نہیں ، جو حیات غم سے بری رہی وہ خزاں کی گرم روی بڑھی تو چمن کا روپ جھلس گیا کوئی غنچہ سر نہ اٹھا سکا ، کوئی شاخ گل نہ ہری رہی...
  6. فیصل عزیز

    کبھی خاک ہوئے ان قدموں کی، کبھی دل کو بچھا کر رقص کیا - عارف امام

    یقیں سے دور ، اسیرِ گماں نظر آتے اگر نہ ہم کو شہہِ این و آں ؐ نظر آتے قضا نہ ہوتا جو اک دن ہمارا رقص تو ہم درونِ مجمعِٔ سیّارگاں نظر آتے نگاہِ یار کے صدقے ، وہ گر ہماری طرف نہ دیکھتا تو میاں ہم کہاں نظر آتے ہمی نے سجدے سے سر کو اٹھا لیا ورنہ یہاں پہ رہتے ہوئے ہم وہاں نظر آتے نہ توڑ تا مرا...
  7. فیصل عزیز

    سید مبارک شاہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم اپنی ذات کے کافر

    ہم اپنی ذات کے کافر ہم اپنی کم نگاہی کا عجب اظہارکرتے ہیں کہ جو آنکھوں سے اُوجھل ہو اُسے تسلیم کرنے سے سدا انکار کرتے ہیں جو سُنتے ہیں کہ تخلیقِ زماں سے بھی پہلے کہیں ہم لوگ رہتے تھے فنائے وقت سے پہلے ہمیں موجود ہونا تھا تو ہم اپنے تحیرکو جھٹک کر اِس لیے انکار کر دیں گے...
  8. فیصل عزیز

    ندیم ناجد۔۔۔۔۔۔۔۔رنگوں کی راجدھانی

    رنگوں کی راجدھانی مَیں کینوس کے سفید لہجے پہ اپنی آنکھوں کو اور ساعت کو چھوڑ آیا ھوں اِس لیے تُو رنگ بھر دے تو مَیں بھی رنگوں کو دیکھ پاؤں یہ بول اُٹھیں تو اپنے کانوں سے سُن بھی پاؤں اے مُصحفِ رنگ و نُور۔۔۔۔۔! مجھ میں بھی رنگ بھر دے جہان جہاں سے ھوں زَُرد تھوڑا ہَرا کر دے بندھے...
  9. فیصل عزیز

    نصیر احمد ناصر۔۔۔۔۔۔محبت کی جنم کویتا

    محبت کی جنم کویتا اے دکھ کی انتہائی سرحدوں پر کھڑی ہو کر خالی آسمان اور تنہا ستارہ دیکھنے والی عورتو ! کبھی تم نے خواب میں روتے ہوئے مرد کا چہرہ دیکھا ہے دکھ آنسو نہیں کہ بہایا جا سکے قطرہ بھر نیر بہانے سے سپت ساگر شانت نہیں ہوتے آنکھیں عمر بھر روتی ہیں مگر آنسو نہیں بن سکتیں امرت کے لیے دودھ...
  10. فیصل عزیز

    نصیر الدین نصیر جلوے میری نگاہ میں کون و مکاں کے ہیں

    جلوے میری نگاہ میں کون و مکاں کے ہیں مجھ سے کہاں چھپے گے یہ ایسے کہاں کے ہیں شاہ نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ
  11. فیصل عزیز

    مظہر قلندرانی۔۔۔۔۔۔۔۔"دُنياؤں سے ہٹ کر دُنيا"

    جی بھائی اس متعلق تو مجھے کچھ علم نہیں۔۔۔۔۔۔۔ نظم کی پسندیدگی کے لیے بے حد شکریہ۔۔۔۔سلامت رہیے۔۔۔۔آمین
  12. فیصل عزیز

    اسلم انصاری۔۔۔۔۔۔۔مرے عزيزو،تمام دکھ ہے ۔۔۔۔۔!

    [گوتم کا آخری وعظ] مرے عزيزو،۔ مجھے محبت سے تکنے والو،۔ مجھے عقيدت سے سننے والو،۔ مرے شکستہ حروف سے اپنے من کی دنيا بسانے والو،۔ مرے الم آفريں تکّلم سے انبساط_ تمام کی لازوال شمعيں جلانے والو،۔ بدن کو تحليل کرنے والی رياضتوں پرعبور پائے ہوئے، سکھوں کو تجے ہوئے بے مثال لوگو،۔ حيات کی رمز _ آخريں...
  13. فیصل عزیز

    مظہر قلندرانی۔۔۔۔۔۔۔۔"دُنياؤں سے ہٹ کر دُنيا"

    "دُنياؤں سے ہٹ کر دُنيا" دور افق سےبہت ہی آگے سورج کی شاہی سے کٹ کر دنياؤں سے آگے ہٹ کر اپنی اپنی ذات ميں ريزہ ريزہ بٹ کر " سرکنڈوں کی اک کٹيا ہے " اس کٹيا کے آگے آگ کا مچ جلتا ہے اس کٹيا سے اک اک کر کےسارے " بابا لوگ" نکل کر باہر مچ پرآجاتے ہيں ديکھو۔۔۔۔۔۔۔ پہلے سعدی نکلا اس درويش نے اپنے...
  14. فیصل عزیز

    سید مبارک شاہ۔۔۔۔۔۔ ( نظم) گنتی

    گنتی یہ آٹھ پہروں کا شمار کرنا کہ ساتھ رنگوں کے اس نگر میں جہت چھ ہیں حواسِ خمسہ چہار موسم زماں ثلاثہ جہان دو ہیں خدائے واحد! یہ تیری بے انت وسعتوں کے سفر پہ نکلے ہوئے مسافر عجیب گنتی میں کھو گئے ہیں سید مبارک شاہ
Top