نصیر احمد ناصر۔۔۔۔۔۔محبت کی جنم کویتا

فیصل عزیز

محفلین
محبت کی جنم کویتا

اے دکھ کی انتہائی سرحدوں پر کھڑی ہو کر
خالی آسمان اور تنہا ستارہ دیکھنے والی عورتو !
کبھی تم نے خواب میں روتے ہوئے مرد کا چہرہ دیکھا ہے
دکھ آنسو نہیں کہ بہایا جا سکے
قطرہ بھر نیر بہانے سے سپت ساگر شانت نہیں ہوتے
آنکھیں عمر بھر روتی ہیں
مگر آنسو نہیں بن سکتیں
امرت کے لیے دودھ کا سمندر بلونا آسان ہے

لیکن زہر پینا بہت ہی مشکل ۔۔۔۔۔۔۔۔

دو قدموں کے فاصلے پر کائنات ختم ہو جاتی ہے
تیسرے قدم کا خمیازہ پاتال کا اندھیرا ہے
سات جنموں کے بعد مہا جنم شروع ہوتا ہے
لیکن بِن مانگی محبت زندگی میں ایک ہی بار ملتی ہے
اسے سویکار کیے بغیر
اناورتی نہیں ملتی
چھوڑے ہوئے راستوں اور گزری ہوئی ستابدیوں پر
وقت بھی اپنے پاؤں رکھتے ہوئے ڈرتا ہے
گوتم بھی سات قدم اٹھانے کے بعد رک گیا تھا
تلاش کے عظیم سفر میں
نر انت فاصلوں کے بیچ
کوئی انتر دشا نہیں ہوتی

محبت کی لکیر ہاتھ پر نہیں دل پر بنتی ہے
اسے جوتشی کی آنکھوں سے نہیں دیکھا جا سکتا !

شاعر:
نصیر احمد ناصر
 
Top