شاہین عباس: عشق ' ناعشق ھوا ' ذکر میں کم ھوتے ھوئے

فیصل عزیز

محفلین
عشق ' ناعشق ھوا ' ذکر میں کم ھوتے ھوئے
ھم سے کچھ بھی نہ ھوا آنکھ میں نم ھوتے ھوئے

انگلیاں خاک میں اب پھیر رھے ہیں افسوس !
بات نمٹا نہ سکے لوح و قلم ھوتے ھوئے

سامنے بیھٹے ھوئے شخص سے کچے انصاف
آئنہ دیکھیے آئینے میں ضم ھوتے ھوئے

آگے معلوم نہیں راستہ ھے بھی کہ نہیں
روح تک آ تو گئے جسم سے ھم ھوتے ھوئے

دِن اسی طور سے دو لخت گزرنا تھا مِرا
رات دو خواب جو دیکھے تھے بہم ھوتے ھوئے

صبح تا شام فقط صبر کی حد ناپتا ھوں
روشنی دیکھتا رہتا ھوں مَیں کم ھوتے ھوئے

جہاں پہنچا نہیں جا سکتا، وہاں پہنچے ہیں
اپنے معلوم سے معدوم سے ھم ھوتے ھوئے

شاھین عباس
(شیخوپورہ)
 
Top