ذوالفقار عادل: بڑی مشکل کہانی تھی مگر انجام سادہ ھے

فیصل عزیز

محفلین
بڑی مشکل کہانی تھی مگر انجام سادہ ھے
کہ اب اس شخص کا ھم سے بچھڑنے کا ارادہ ھے

اور اُس کے بعد اِک ایسے ہی لمحے تک ھے خاموشی
ھمیں دَرپیش پھر سے لمحہءِ تجدیدِ وعدہ ھے

سُنو رستے میں اک جلتا ھوا صحرا بھی آئے گا
کہو کب تک ھمارے ساتھ چلنے کا ارادہ ھے ؟؟

ھمیں آسانیوں سے پیار تھا اور لوگ کہتے تھے
اگر منزل سے ہٹ جائے تو ہر رستہ کشادہ ھے

ستارہ دَر ستارہ ٹوٹتا ھے آسماں تُو بھی
تِرے قصے میں بھی میری کہانی کا اعادہ ھے

مَیں ھوں نا معتبر منزل کی خاطر معتبر رَہ پر
وجودِ خواہشِ جاں پر دُعاؤں کا لبادہ ھے

کچھ ایسی شدتوں سے ھم گُزر کر آئے ہیں عادل
ھمیں تیری ضرورت بھی ضرورت سے زیادہ ھے

ذوالفقار عادل
(شجاع آباد)
 
Top