سمجھا ہی رہا تھا۔ اور وہ سمجھ بھی گیا۔ الحمد للہ اور ممکن ہے کہ لفظ کی اجنبیت کی وجہ سے اسے یہ نصیحت ہمیشہ کے لئے یاد رہ جائے۔
جی جی۔۔ پر “لیتا“ کے ساتھ “ہے“ کی ضرورت بھی لگتی ہے۔ جیسے آوے سے آئے، جاوے سے جائے۔۔۔ ویسے ہی “لیوے“ کے لئے جدید اردو میں کوئی لفظ نہیں؟
میرا سوال متروک سے متعلق نہیں، متبادل سے متعلق ہے۔ :)
بعینہ یہی لفظ میں نے اپنے آٹھ سالہ بیٹے سے کہا تھا: “کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں، اور کوئی ستائے تو ‘ستنے‘ کا نہیں“ تو وہ ہنس دیا، کہ ابا، یہ کون...
جس طرح قدیم آوے، جاوے کی جگہ اب آئے جائے مستعمل ہے۔ تو قدیم “لیوے“ کی جگہ کیا استعمال ہوگا؟ صرف “لے“؟ مثلا غالب کا یہ شعر جدید میں کیا ہوگا؟ کام...
‘پریشان نہیں ہونا‘ تو ٹھیک ہے۔ پر کیا ‘چڑانا - چڑنا‘ اسی نہج پر ‘ستانا‘ کی کوئی شکل نہیں؟ رُلانا - رونا بھگانا - بھاگنا وغیرہ کی طرح۔۔۔
“چڑانا“ سے “چڑنا“ ہوتا ہے؛ تو “ستانا“ سے کیا ہوگا؟ مثلا بچے کو کہنا ہو کہ کوئی چڑائے تو چڑنے کا نہیں، اور کوئی ستائے تو ۔۔۔۔۔۔ کا نہیں۔
پہلے شعر کے دوسرے مصرعے میں بھی “ہے“ زیادہ ہے۔ لیکن وہاں “ہے“ ہٹا دینے سے معنی پورا نہیں ہوگا۔ ممکن ہے اصلی شعر اس حالت میں رہا ہو: کیا غم ہے...
ساحر لدھیانوی یہ آنکھیں دیکھ کر ہم ساری دنیا بھول جاتے ہیں انہیں پانے کی دھن میں ہرتمنا بھول جاتے ہیں تم اپنی مہکی مہکی زلف کے پیچوں کو کم کرلو...
اس شعر کی صحت اور شاعر کا نام مطلوب ہے۔ کچھ ایسے بھی اس دنیا سے اٹھ جائیں گے جن کو تم دھونڈنے نکلو گے مگر پا نہ سکو گے جزاکم اللہ خیرا
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں