نہ تو کارواں کی تلاش ہے نہ تو ہم سفر کی تلاش ہے

شوکت پرویز

محفلین
بالی ووڈ کی سب سے مشہور قوالی میں ساحر لدھیانوی کی سحر انگیز شاعری۔۔۔
ترتیب: شوکت پرویز

نہ تو کارواں کی تلاش ہے نہ تو ہم سفر کی تلاش ہے
مرے شوقِ خانہ خراب کو تری رہ گزر کی تلاش ہے

مرے نامراد جنون کا ہے علاج کوئی تو موت ہے
جو دوا کے نام پہ زہر دے اسی چارہ گر کی تلاش ہے

ترا عشق ہے مری آرزو ترا عشق ہے مری آبرو
ترا عشق میں کیسے چھوڑ دوں مری عمر بھر کی تلاش ہے

دل عشق جسم عشق ہے اور جان عشق ہے
ایمان کی جو پوچھو تو ایمان عشق ہے
ترا عشق میں کیسے چھوڑ دوں مری عمر بھر کی تلاش ہے
یہ عشق عشق ہے عشق عشق۔۔۔

جاں سوز کی حالت کو جاں سوز ہی سمجھے گا
میں شمع سے کہتا ہوں محفل سے نہیں کہتا
کیونکہ یہ عشق عشق ہے عشق عشق

سحَر تک سب کا ہے انجام جل کر خاک ہو جانا
بنے محفل میں کوئی شمع یا پروانہ ہو جائے
یہ عشق عشق ہے عشق عشق

وحشتِ دل رسن و دار سے روکی نہ گئی
کسی خنجر کسی تلوار سے روکی نہ گئی
عشق مجنوں کی وہ آواز ہے جس کے آگے
کوئی لیلیٰ کسی دیوار سے روکی نہ گئی
کیونکہ یہ عشق عشق ہے عشق عشق

وہ ہنس کے اگر مانگیں تو ہم جان بھی دے دیں
یہ جان تو کیا چیز ہے ایمان بھی دے دیں
کیونکہ یہ عشق عشق ہے عشق عشق

ناز و انداز سے کہتے ہیں کہ جینا ہوگا
زہر بھی دیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ پینا ہوگا
جب میں پیتا ہوں تو کہتے ہیں کہ مرتا بھی نہیں
جب میں مرتا ہوں تو کہتے ہیں کہ جینا ہوگا
یہ عشق عشق ہے عشق عشق

مذہبِ عشق کی ہر رسم کڑی ہوتی ہے
ہر قدم پر کوئی دیوار کھڑی ہوتی ہے

عشق آزاد ہے ہندو نہ مسلمان ہے عشق
آپ ہی دھرم ہے اور آپ ہی ایمان ہے عشق
جس سے آگاہ نہیں شیخ و برہمن دونوں
اس حقیقیت کا گرجتا ہوا اعلان ہے عشق

عشق نہ پُچھے دین دھرم نوں عشق نہ پُچھے ذاتاں
عشق دے ہتھوں گرم لہو وِچ دبیاں لَکھک براتاں
یہ عشق عشق ہے عشق عشق۔۔۔

راہ الفت کی کٹھن ہے اسے آساں نہ سمجھ
کیونکہ یہ عشق عشق ہے عشق عشق

بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی
اب کیا بھر لاؤں جمنا سے مٹکی
میں جو چلی جل جمنا بھرن کو
دیکھو سکھی رے میں جو چلی جل جمنا بھرن
نند کا چھورا موہے روکے جھاڑوں پہ
اب کیا بھر لاؤں جمنا سے مٹکی

کیا بھر لاؤں میں جمنا سے مٹکی
اب لاج راکھ موری گھونگٹ پٹ کی

لاج راکھو راکھو راکھو

جب جب کرشن کی بنسی باجی نکلی رادھا سج کے
جان اجان کا دھیان بُھلا کے لوک لاج کو تَج کے
بن بن ڈولی جنک دلاری پہن کے پریم کی مالا
درشن جل کی پیاسی میرا پی گئی بِس کا پیالا
اور پھر عرض کری کہ
لاج راکھو راکھو راکھو
یہ عشق عشق ہے عشق عشق۔۔۔

اللہ اور رسول کا فرمان عشق ہے
یعنی حدیث عشق ہے قرآن عشق ہے
گوتم کا اور مسیح کا ارمان عشق ہے
یہ کائنات جسم ہے اور جان عشق ہے
عشق سرمد عشق ہی منصور ہے
عشق موسیٰ عشق کوہِ طور ہے
خاک کو بُت اور بُت کو دیوتا کرتا ہے عشق
انتہا یہ ہے کہ بندے کو خدا کرتا ہے عشق

ہاں عشق عشق تِرا عشق عشق
 
آخری تدوین:
Top